پاکستان کی حکومت نے حال ہی میں بجٹ پیش کیا لیکن اس کے کچھ ہی دن بعد وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں غربت کے خاتمے کے لیے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔
اسلام آباد میں اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ اجلاس کے بعد خطاب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو سخت فیصلے لینے پڑے ہیں مگر انہی کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ پن کے دھانے سے نکلے گا۔
حکومت کی جانب سے سپر ٹیکس کے نفاذ کے اعلان کے فوری بعد پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کے ایس ای 100 انڈیکس دو ہزار پوائنٹس گر گیا تھا۔
انہوں نے مزید اعلان کیا کہ ’پاکستان میں 15 کروڑ سالانہ آمدن والے افراد پر ایک فیصد، 20 کروڑ آمدن پر دو فیصد، 25 کروڑ تین فیصد جبکہ 30 کروڑ آمدن پر چار فیصد سپر ٹیکس کا نفاذ کیا جا رہا ہے۔‘
حکومت کا موقف ہے کہ یہ اقدامات سیاست کے لیے نہیں بلکہ ریاست کو بچانے کے لیے کیے جا رہے ہیں جو کہ دیوالیہ ہونے کے قریب تھی۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ ’یہ واضح ہو جانا چاہیے کہ ان کہ ذہن میں نہ تو مہنگائی تھی اور نہ ہی معیشت کو ٹھیک کرنا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بجٹ میں انہوں نے عام آدمی کا معاشی قتل کر دیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے گذشتہ روز ’غربت کے خاتمے‘ کے لیے امرا پر سپر ٹیکس لگانے کے اعلان پر بھی عمران خان نے تنقید کی اور کہا کہ سپر ٹیکس کی وجہ سے کارپوریٹ کا ٹیکس 39 فیصد پر چلا جائے گا اور اسی بے روزگاری بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جس تنخواہ دار طبقے کو پہلے ٹیکس میں چھوٹ دی تھی اب 50 ہزار مہینہ کمانے والے پر بھی ٹیکس لگا دیا اور ایک لاکھ کمانے والے کا ٹیکس ڈبل کر دیا۔
ساتھ سابق وزیر اعظم عمران خان نے نیب ترامیم پر بھی بات کی اور کہا کہ وہ اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کر رہے ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ نیب ترامیم سے حکومت پاکستان کو تباہی کی طرف لے گئی ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کی اس رسہ کشی پر ظہور کا کارٹون کی شکل میں پیغام ہے۔