سربیا کے ٹینس کھلاڑی نوواک جوکووچ نے اتوار کو آسٹریلیا کے نک کرگیوس کو شکست دے کر اپنا ساتواں ومبلڈن ٹائٹل اور 21واں گرینڈ سلیم جیت لیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق انہوں نے اپنے حریف کو (3) 6-7، 4-6، 3-6، 6-4 سے ہرایا۔
مجموعی طور پر جوکووچ کا یہ 21 واں گرینڈ سلم ٹائٹل ہے اور اب وہ ریکارڈ ہولڈر رافیئل ندال سے ایک نمبر پیچھے رہ گئے ہیں۔
صرف راجر فیڈرر نے سب سے زیادہ یعنی آٹھ ومبلڈن ٹائٹل جیتے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق میچ کے بعد جوکووچ نے کہا: ’یہ کوئی اتفاق نہیں کہ اس جگہ کی میری زندگی اور کیریئر کے ساتھ بہت زیادہ مناسبت ہے۔ رواں سال میں جن حالات سے گزرا ان کو دیکھتے ہوئے، یہ باعث راحت ہے اور اس کی قدر اور اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔‘
جوکووچ نے 2022 کا آغاز اپنے ساتھی بگ تھری حریف فیڈرر اور رافیئل ندال کے ساتھ 20 گرینڈ سلیم ٹائٹل میں برابری سے کیا تھا۔
انہوں نے کہا: ’یقیناً یہ سال گذشتہ برسوں کی طرح نہیں رہا ہے۔ سال کے میرے پہلے کئی مہینے اچھے نہیں گزرے۔ ذہنی طور پر، جذباتی طور پر، میں ٹھیک نہیں تھا۔‘
وہ جنوری میں آسٹریلیا میں اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کا ذکر کر رہے تھے جب انہیں کرونا ویکسن نہ لگے ہونے کی وجہ سے آسٹریلین اوپن میں شرکت سے روکا گیا، حراست میں رکھا گیا اور پھر ڈپورٹ کر دیا گیا۔
اے ایف پی کے مطابق 27 سال کی عمر میں اپنا پہلا گرینڈ سیلم فائنل کھیلنے والے آسٹریلوی کھلاڑی نک کرگیوس نے کہا: ’جب میں ٹینس کورٹ سے باہر نکلتا ہوں تو مجھے ہر وقت اپنے کندھوں پر بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ اب یہ اتر چکا ہے۔ حیرت انگیز لگ رہا ہے۔
’گزشتہ دو ہفتوں کی نسبت اب میں بہتر محسوس کر رہا ہوں۔ ظاہر ہے میں یہاں تک پہنچنے کے لیے پرجوش تھا اور میری بہت امیدیں تھیں۔‘
خواتین کا ٹائٹل
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روسی نژاد ایلینا ریباکینا نے تیونس کی عالمی نمبر دو کھلاڑی اونس جبور کو ہفتے کو ہرا کر ومبلڈن ٹائٹل جیتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یوکرین پر حملے کے بعد رواں سال روسی اور بیلاروسی کھلاڑیوں پر ومبلڈن سے پابندی عائد کردی گئی تھی لیکن ماسکو میں پیدا ہونے والی ریباکینا کھیلنے میں کامیاب ہو گئیں کیونکہ انہوں نے 2018 میں قزاقستان سے کھیلنے کا فیصلہ کیا تھا۔
23 سالہ کھلاڑی نے کہا کہ وہ میچ سے پہلے اور دوران ’سپر نروس‘ رہی تھیں۔
انہوں نے کہا: ’مجھے ومبلڈن میں گرینڈ سلیم میں یہاں تک پہنچنے کی توقع نہیں تھی۔ فاتح بننا حیرت انگیز ہے۔ میرے پاس اپنی خوشی کے اظہار کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔‘
گرینڈ سلیم کے فائنل میں پہنچنے والی پہلی عرب خاتون 27 سالہ اونس جبور جیتنے والی پہلی افریقی خاتون بننے کی کوشش کر رہی تھیں تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکیں۔
تیونس کے لوگوں کی جانب سے ’خوشی کا وزیر‘ قرار دی جانے والی اس کھلاڑی نے کہا کہ انہوں نے آل انگلینڈ کلب میں اپنے مقابلوں کے دوران پوری کوشش کی تھی۔
انہوں نے کہا: ’ظاہر ہے، میں ہمیشہ خوش رہوں گی، ٹینس میرے لیے صرف ایک کھیل ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں اپنے بارے میں بہتر محسوس کرتی ہوں۔‘
ومبلڈن کے تین اہم نکات
نوواک جوکووچ نے ساتواں ومبلڈن ٹائٹل اور 21 واں میجر جیتا ہے تاہم وہ اگلے سال مئی میں فرنچ اوپن تک ایک اور گرینڈ سلم نہیں کھیل سکتے۔
کرونا وائرس کے خلاف ویکسین نہ لگوانے کی وجہ سے وہ اگلے ماہ یو ایس اوپن میں اس وقت تک حصہ نہیں لے سکیں گے جب تک کہ امریکی حکام کی جانب سے اچانک پالیسی میں تبدیلی نہ کی جائے۔ تاحال امریکی حکام کا اصرار ہے کہ صرف مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
وہ شائد 2023 کا آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنامنٹ بھی نہیں کھیل سکیں گے۔ موجودہ آسٹریلوی قانون کے تحت ان پر نئے ویزے کے لیے درخواست دینے پر تین سال کی پابندی عائد ہے۔
تاہم ملک کی حال ہی میں منتخب ہونے والی حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے قواعد کے تحت غیر ملکی افراد کو اب اپنی ویکسینیشن کے متعلق بتانے کی ضرورت نہیں۔
اونس جبور گرینڈ سلیم ویمنز سنگلز کے فائنل میں پہنچنے والی پہلی عرب خاتون تھیں اور میجرز میں افریقہ کی پہلی خاتون چیمپیئن بننے میں ناکام رہیں۔
اس بات پر بڑے سوالیہ نشان ہیں کہ کیا راجر فیڈرر، رافیئل ندال اور سرینا ولیمز 2023 میں ومبلڈن میں ہوں گے۔
آٹھ بار ومبلڈن ٹائٹل جیتنے والے راجر فیڈرر اس سال بالکل نہیں کھیلے ہیں کیونکہ وہ گھٹنے کی سرجری سے صحت یاب ہو رہے ہیں۔
ٹورنامنٹ میں انہوں نے اپنا آخری ٹائٹل 2017 میں جیتا تھا اور آئندہ برس ایونٹ تک وہ اپنی 42 ویں سالگرہ کے قریب ہوں گے۔
سرینا نے سات ٹائٹل جیت رکھے ہیں اور ان کا آخری ٹائٹل 2016 میں لندن میں تھا۔ 2023 تک ان کی عمر41 سال سے زائد ہوچکی ہوگی۔
دو بار کے چیمپیئن رافیئل ندال 2022 کے ٹورنامنٹ میں نک کرگیوس کے خلاف سیمی فائنل میں انجری کی وجہ سے باہر ہوگئے۔
انہوں نے 2010 میں اپنے دو آخری ٹائٹل جیتے تھے جبکہ ومبلڈن میں آخری فائنل2011 میں کھیلا تھا۔
رافیئل ندال کے پاس اپنے ریکارڈ میں 22 میجرز شامل کرنے کا بہترین موقع فرنچ اوپن میں ہے، جہاں وہ 14 بار چیمپیئن رہ چکے ہیں۔