مردان کی ’واحد‘ خاتون فوٹو گرافر اور سٹوڈیو کی مالکن

مدیحہ نے بتایا کہ پورے ضلعے میں خاتون وہی ہیں جو سٹوڈیو چلا رہی ہیں جبکہ اگر کسی کو شادی بیاہ کے لیے خاتون فوٹوگرافر یا ویڈیو گرافر کی ضرورت ہوتی ہے تو پشاور سے لانی پڑتی ہے۔

مردان کی رہائشی خاتون مدیحہ چوہدری ریڈیو براڈ کاسٹر ہیں جو کہ مشکل حالات کے باوجود مسلسل 18 سال سے ریڈیو سے وابسطہ ہیں اور واحد خاتون ہیں جو شادی بیاہ کی ریکارڈنگز اور فوٹوشوٹ کے لیے سٹوڈیو بھی چلاتی ہیں۔

مدیحہ چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں پچھلے 18 سال سے ریڈیو کے ساتھ منسلک ہوں اور جب میں نے شروع کیا تو یہاں پر کوئی خاتون براڈکاسٹرنہیں تھی۔ اب بہت سی خواتین اس طرف آئی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ریڈیو میں مارننگ شو کرتی ہوں اوراس کے علاوہ ریڈیو پر ہرطرح کے پروگرامز کرچکی ہوں۔‘

مدیحہ نے کہا کہ ابھی پختونخوا ریڈیو92.6 مردان کے ساتھ منسلک ہوں اور اپنے حقیقی نام مدیحہ چوہدری کے ساتھ اردو پروگرام کرتی ہوں۔‘

ریڈیو براڈکاسٹر کیسے بنیں؟

مدیحہ چوہدری نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ریڈیو پرخواتین پروگرام تو کرتی ہیں لیکن مردان ضلعے میں کوئی خاتون آن ایئر نہیں ہوتی تھی۔

’یہ 2003 کی بات ہے جون کا مہینہ تھا کہ ایک دن ریڈیو ٹیون کیا تو ایک ایڈ ریڈیو براق پرسنا کہ ریڈیو براڈکاسٹر کی ضرورت ہے۔ اس وقت میں اور میری کزن نازش ساتھ گئی۔ توہم لوگوں نے آڈیشن دیا اورمردان میں سب سے پہلی آواز ریڈیو پر میری آن ایئر ہوگئی۔‘

براڈ کاسٹنگ کے دوران کوئی مشکل پیش آئی؟

 

مدیحہ چوھدری نے بتایا کہ وہ ریڈیو کے ساتھ ساتھ فلم میکر بھی ہیں اور وہ ڈاکومینٹریز بھی بناچکی ہیں۔ مدیحہ نے بتایا کہ انہوں نے کیمرہ ورک اور ریڈیو ایک ساتھ شروع کیا جسے تقریباً 18 سے 19 ہوگئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اس وقت کے پی میں اور مردان میں کوئی خاتون کیمرہ ورک نہیں کرتی تھی اور میں باقاعدہ کیمرہ لے کر مقامی جرگوں میں اور سینیما ہالز میں بھی ریکارڈنگ کے لیےجاتی تھی۔‘

مدیحہ ریڈیو براڈکاسٹنگ کے ساتھ شادی بیاہ میں ریکارڈنگز بھی کرتی ہیں اور اب اپنا سٹوڈیو بھی چلا رہی ہیں۔

’میں ویڈنگ کا کام شادی ہال میں جاکر کرتی ہوں اور پورا ایونٹ کور کرتی ہوں اور اس کے علاوہ پالر میں کپل شوٹس بھی کرتی ہوں اور اگر سٹوڈیو میں ہمارا کوئی آجائے تو اس کی شوٹ بھی کرتی ہوں۔‘

مدیحہ نے بتایا کہ پورے ضلعے میں خاتون وہی ہیں جو سٹوڈیو چلا رہی ہیں جبکہ اگر کسی کو شادی بیاہ کے لیے خاتون فوٹوگرافر یا ویڈیو گرافر کی ضرورت ہوتی ہے تو پشاور سے لانی پڑتی ہے۔

مدیحہ چاہتی ہیں کہ لڑکیاں اس فیلڈ میں زیادہ سے زیادہ آئیں کیوں کہ زیادہ تر لڑکیاں تعلیم حاصل کرکے یا تو ٹیچنگ کی طرف چلی جاتی ہیں یا ڈاکٹر، انجینیئر یا نرسنگ کی طرف چلی جاتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر