سعودی حکام نے بدھ کو کہا ہے کہ مملکت کے جنوب مغربی حصے میں واقع ایک یتیم خانے میں سکیورٹی فورسز کے خواتین کو مبینہ طور پر زدوکوب کرنے کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب کے عسیر ریجن کے گورنر نے کمیٹی قائم کر دی ہے جو خواتین پر ہونے والے اس تشدد جو آن لائن پوسٹ کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کی تحقیقات کرے گی۔
گورنر نے معاملہ مجاز حکام کو بھیج دیا ہے۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ واقعہ کیوں اور کب پیش آیا؟
سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ انہوں نے واقعے کی چھان بین شروع کر دی ہے۔
محکمے نے مزید کہا ہے کہ وہ معاشرے کے تحفظ اورعوامی پیسے کو بچانے کے لیے عدالتی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں اور ان ضمانتوں کے لیے اپنا عدالتی کردار ادا کر رہے ہیں جو جن کے قیدیوں کو حق حاصل ہے۔
دوسری جانب سعودی انسانی حقوق کمیشن کا کہنا ہے کہ اس نے خمیس مشیط میں ہونے والے واقعے کی تحقیقات کی پیروی کے لیے ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
کمیشن نے مزید کہا کہ جو کچھ بیان کیا گیا وہ اس کے جائزے کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سامنے آنے والی ویڈیو بظاہر خمیس مشیط شہر کے ایک یتیم خانے کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سکیورٹی حکام نے سیاہ عبایے میں ملبوس خواتین کو پکڑ رکھا ہے جب کہ سکیورٹی فورسز کے باوردی اہلکار انہیں بار بار چمڑے کی بیلٹ اور چھڑیوں سے مار رہے ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک اہلکار خاتون کو بالوں سے پکڑ کر یتیم خانے کے لان پر گھسیٹ رہا ہے اور خاتون چیخ رہی ہیں۔
دوسری ویڈیو کلپس میں سکیورٹی افسران خواتین کے پیچھے بھاگتے اور انہیں بے دردی سے زمین پر پٹختے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ ویڈیو کلپس خمیس مشیط یتیم کے ہیش ٹیگ کے ساتھ تیزی سے وائرل ہو گئیں۔ یہ ویڈیوز بدھ کو سعودی عرب میں ٹوئٹر پر سب سے زیادہ مقبول ہونے والے کلپس میں شامل ہیں۔