الیکشن کمیشن نے اسلام آباد پولیس کو ایک خط لکھ کر کل الیکشن کمیشن کی عمارت کے اندر اور باہر ’فول پروف‘ سکیورٹی کی درخواست کی ہے تاکہ کسی ’ناخوشگوار واقعے‘ سے بچا جا سکے۔
الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اور اس کے لیے فوری طور پر تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔
الیکشن کمیشن کل جمعے کے دن توشہ خانہ ریفرنس میں دن کے دو بجے فیصلہ سنائے گا جو سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف دائر کیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے 19 ستمبر 2022 کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے عمران خان کے خلاف سپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئین کے آرٹیکل 63 (2) کے تحت ریفرنس دائر کیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدے مگر ان تحفوں کو الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحفے ظاہر نہ کر کے عمران خان صادق اور امین نہیں رہے اس لیے انہیں نااہل قرار دیا جائے۔
یہ وہی شق ہے جس کے تحت سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کو نااہل کیا گیا تھا۔
توشہ خانہ وہ شعبہ ہے جہاں حکمرانوں اور اعلیٰ حکام کو ملنے والے تحائف رکھے جاتے ہیں۔ توشہ خانہ کے قواعد کے مطابق یہ تحائف متعلقہ افراد خرید سکتے ہیں مگر اس کی تفصیل ظاہر کرنا ضروری ہوتی ہے۔
تاہم پاكستان تحریک انصاف كی سابق وفاقی حكومت توشہ خانہ سے سابق وزیر اعظم عمران خان كے حاصل كردہ تحائف كی تفصیلات دینے سے انكار كرتی رہی ہے۔
البتہ وزیراعظم شہباز شریف نے حلف اٹھانے كے فوراً بعد ان تحفوں كی فروخت سے متعلق انكشافات كیے تھے۔
اس پر سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل كردہ تحفوں كی فروخت كو تسلیم كرتے ہوئے كہا كہ انہوں نے تحفے توشہ خانہ سے خریدے تھے اور انہیں آگے بیچنے كا اختیار ركھتے تھے۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے بھی سابق وزیر اعظم كے حاصل كردہ تحفوں كی فروخت کا جواز پیش كرنے كی كوشش كی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری طرف ویب سائٹ فیكٹ فوكس نے بھی پاكستان تحریک انصاف حكومت كے دوران توشہ خانہ سے حاصل كردہ تحفوں كی تفصیلات فراہم كی تھیں، جن میں زیورات، گھڑیاں، كلاشنكوف اور دوسری قیمتی اشیا شامل تھیں۔
حكومتی عہدیداروں (صدر، وزیر اعظم، وزرا وغیرہ) كو بیرون ملک سے ملنے والے تحفوں كو توشہ خانہ میں ركھا جاتا ہے، اور قواعد كے مطابق قیمت كا 20 فیصد ادا كر كے وہ تحفے خریدے جا سكتے ہیں۔
تاہم سابق پاكستان تحریک انصاف كی وفاقی حكومت نے توشہ خانہ كے قواعد میں ترمیم كرتے ہوئے قیمت خرید كو بڑھا كر 50 فیصد كرنے كا دعویٰ كیا ہے۔