افغان پناہ گزینوں کی واپسی میں توسیع نہیں ہو گی: پاکستان

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر موجود افغان شہریوں کی واپسی کے لیے مقرر مدت میں کوئی توسیع نہیں ہو گی۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر موجود افغان شہریوں کی واپسی کے لیے مقرر مدت میں کوئی توسیع نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ’کوئی ایسا سوچے بھی نا۔‘

جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’حکومت نے ایک اور فیصلہ کیا جس سے چاروں صوبوں کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ آج کے دن سے اگر کسی غیر قانونی غیر ملکی شہری کو کرائے پر کوئی جگہ، کوئی دکان یا مکان دے گا تو وہ بھی ذمہ دار ہو گا۔ صرف اس غیر ملکی کو مکان، دکان یا ملازمت دی جا سکتی ہے جس کے پا قانونی دستاویزات ہوں۔

’اسی طرح ہوٹل میں رہائش، منقولہ یا غیر منقولہ جائیداد پاکستانی شہری صرف اسی شخص کو دے سکتے ہیں جس کے پاس قانونی دستاویزات ہوں۔‘

انہوں نے بتایا کہ غیر ملکیوں کے بے دخلی کے یکم اپریل سے شروع ہونے والے دوسرے مرحلے میں 18 اپریل تک 84869 افغان شہریوں کو ان کے ملک بھیجا جا چکا ہے۔

’ان میں سے 25320  افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر ہیں۔ باقی ماندہ افراد کے پاس کوئی دستاویز نہیں تھی اور نہ ہی انہوں نے کسی قسم کی کوئی رجسٹریشن کرا رکھی تھی۔ ان لوگوں کو چاروں صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان سے واپس بھیجا گیا۔ ان لوگوں کو سب سے پہلے ٹرانزٹ پوائنٹ پر رکھا جاتا ہے جو سب سے زیادہ پنجاب میں ہیں جن کی تعداد 38 ہے۔ ایک اسلام آباد میں، دو خیبرپختونخوا میں دو سندھ اور دو بلوچستان میں ہیں۔ اسی طرح کشمیراور گلگت بلتستان میں ہیں۔‘

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں واپس بھیجے جانے والے افغان پناہ گزینوں کے لیے قائم کیا گیا ٹرانزٹ پوائنٹ کوئی تھانہ یا جیل نہیں بلکہ حج کمپلیکس ہے جہاں ہر طرح کی سہولتیں دستیاب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزارت خارجہ افغان حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ ان کے شہری جب افغانستان پہنچیں تو وہ وہاں باعزت اور پرامن طور پر آباد ہو سکیں۔

’جمعے کو افغان وفد کے ساتھ بات چیت ہوئی جس میں مسائل اور ان کے حل پر بات چیت کی گئی۔ جلد ہی نائب وزیر اعظم کی سربراہی میں ایک وفد افغانستان جائے گا۔‘

طلال چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ’افغانستان کے شہری پاکستان کے مہمان تھے۔ وہ ہمارے مہمان ہیں جنہیں 40 سال تک بطور مہمان رکھا گیا۔ پاکستان کی جو بھی استطاعت تھی اس کے مطابق افغان شہریوں کی خدمت کی گئی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’جدید دنیا میں قانونی دستاویزات کے بغیر کسی ملک میں رہنا ممکن نہیں۔ بیرون ملک سے بہت سی شکایات ملیں کہ پاکستان کے جعلی پاسپورٹ اور شناختی دستاویزات ان لوگوں نے استعمال کیے جو پاکستانی شہری نہیں تھے۔ ایسے ہزاروں پاسپورٹ بیرون ملک پکڑے گئے جس کی پاکستان کو شکایت کی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’پاکستان کی پالیسی ہے کہ ون ڈاکومنٹ رجیم کے تحت دنیا بھر سے کہیں سے بھی کوئی تعلیم، علاج اور سیروسیاحت کے لیے ویزا لے کر قانونی دستاویزات کے ساتھ پاکستان آ سکتا ہے۔ ایسے افراد کا خیر مقدم کیا جائے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ویزا پالیسی آسان کی گئی ہے۔ 126 ملکوں کے شہری ویزے کی آن لائن درخواست دے سکتے ہیں لیکن پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر کوئی پاکستان نہیں آ سکتا۔ دو سال میں افغان شہریوں کو تقریباً 10 لاکھ ویزے دیے گئے 16 کیٹگریز میں۔‘

ترجمان دفتر خارجہ پاکستان نے بھی اس سے قبل انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’غیر قانونی غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افغان باشندوں کے لیے آخری تاریخ میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی۔‘

افغان سٹیزن کارڈ کے حامل پناہ گزینوں کی رضاکارانہ وطن واپسی کی ڈیڈلائن 31 مارچ یعنی عید کے دن ختم ہو گئی تھی۔

سرحد پار طالبان حکومت نے پاکستان سے واطن واپس آنے والے اپنے شہریوں کے لیے ایک سے زیادہ کیمپ قائم کیے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان