گھیور: فیصل آباد میں مقبول انڈیا کی سوغات

انڈے کی سفیدی، میدے اور نشاستے کے آمیزے کو گرم گھی میں رکھے ایک گول سانچے میں ڈال کر  تیار کیے جانے والے گھیور کی شکل تنکوں سے بنے گھونسلے جیسے ہوتی ہے۔

فیصل آباد کے امین پور بازار میں گذشتہ پانچ دہائیوں سے قائم مٹھائی کی ایک دکان پر انڈین ریاست راجستھان کی سوغات ’گھیور‘ تیار کی جاتی ہے۔

اس مٹھائی کو کھانے کے خواہش مند دور دور سے یہاں آتے ہیں اور اپنے پیاروں کے لیے اسے بطور سوغات بھی لے کر جاتے ہیں۔

راجستھان میں یہ مٹھائی بارش کے موسم میں ’تیج‘ اور ’رکشا بندھن‘ کے تہوار پر خاص طور پر بنائی جاتی ہے۔

انڈے کی سفیدی، میدے اور نشاستے کے آمیزے کو گرم گھی میں رکھے ایک گول سانچے میں ڈال کر  تیار کیے جانے والے گھیور کی شکل تنکوں سے بنے گھونسلے جیسے ہوتی ہے۔

اسے شیرے میں ڈبونے کے بعد اس پر کھویا ڈالا جاتا ہے اور پھر اس کے اوپر کٹے ہوئے بادام چھڑک کر کھانے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔

یہ مٹھائی کھانے میں جتنی خستہ اور لذیز ہوتی ہے، اتنی ہی دیکھنے میں بھی دلچسپ نظر آتی ہے۔

دکان کے مالک سہیل ارشد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ گھیور بنانے کا کام ان کے دادا نے 55 سال پہلے شروع کیا تھا، اس کے بعد ان کے والد اور اب وہ اپنے بھائیوں اور بیٹوں کے ساتھ مل کر یہ کام کر رہے ہیں۔

بقول سہیل: ’ہمارے دادا کے استاد ایک سکھ تھے۔ انہوں نے یہ مٹھائی ان سے بنانی سیکھی تھی اور تب سے پاکستان میں ہم یہ بنا رہے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ گھیور بنانے کے لیے تمام اجزا اچھے اور خالص استعمال کرتے ہیں تاکہ ان کی دکان پر سالہا سال سے آنے والے گاہکوں کو معیار میں کمی کی شکایت نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ سردیوں کے موسم میں روزانہ ان کا تقریباً ایک سے ڈیڑھ من گھیور فروخت ہو جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سہیل نے بتایا: ’یہ انڈیا کی سوغات ہے، لوگ اسے بیرون ملک سعودی عرب اور امریکہ تک لے کر جاتے ہیں۔ جو پرانے لوگ اس کے بارے میں جانتے ہیں وہ سب یہ لے کر جاتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے گاہکوں کی ڈیمانڈ کے باعث پورا سال ہی گھیور بناتے ہیں لیکن یہ سردیوں میں زیادہ کھایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ وہ پیٹھے کا حلوہ، گلاب جامن، گاجر کا حلوہ، میٹھے اور نمکین سموسے بھی بنائے جاتے ہیں۔

گھیور کی خریداری کے لیے آنے والے گلبرگ کے رہائشی عبدالقیوم نے بتایا کہ فیصل آباد میں یہ گھیور کی واحد دکان ہے اور اس وجہ سے بہت مشہور ہے۔

’یہاں سے لوگ دوسرے شہروں اور بیرون ملک بھی گھیور خرید کر لے جاتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر میں اکثر شام کو چائے کے ساتھ گھیور کھایا جاتا ہے۔

’چائے کے ساتھ اسے کھانے کا ایک الگ ہی مزا ہے۔ پہلے ہمارے بزرگ گھیور لے کر جاتے تھے اور اب ہم یہاں سے گھیور اپنے بچوں کے لیے لے کر جاتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان