مردان کے گاؤں گدر میں حلوائی محمد اسماعیل عید کے لیے دہی میں بننے والی تقریباً 100 من خاص مٹھائی تیار کر رہے ہیں۔
اسماعیل نے بتایا کہ وہ پچھلے 25 سال سے خالص دہی سے مٹھائی تیار کر رہے ہیں اور ’اللہ کے فضل وکرم سے انہیں علاقے کے لوگوں سے بہت پزیرائی ملی۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس خاص مٹھائی میں خالص دہی، میدہ اور اچھے معیار کا کوکنگ آئل استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے اسے بنانے کی ترکیب بتائی کہ پہلے دہی اور کوکنگ آئل کو مکس کرنے کے بعد اس میں میدہ ڈال دیتے ہیں۔
’اس سب کا خمیر تیار کر کے اس سے مٹھائی کے سائز کی کٹنگ کرتے ہیں جس کے بعد اس کو کوکنگ آئل میں پکا کر مٹھائی تیار ہو جاتی ہے۔‘
اسماعیل نے بتایا کہ اس مٹھائی میں پانی کی جگی دہی استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اتنی زیادہ مٹھائی تیار کرنے کے لیے دہی کی ضرورت پورا کرنے کی خاطر انہوں نے مویشیوں کا فارم بنایا ہے جس میں پانچ گائے اور 12 بھینسیں ہیں۔
’اس کے باوجود کمی پڑنے پر دودھ کی دکان سے اضافی یومیہ 25، 30 کلو دہی خریدتے ہیں۔‘
اسماعیل کے مطابق یہ مٹھائی 15 دن تک تازہ رہتی ہے۔ ’تیار ہونے پر یہ قدرے سخت ہوتی ہے لیکن کچھ دیر بعد نرم پڑی جاتی ہے جسے کھانے والا طبیعت پر بوجھ محسوس نہیں کرتا۔‘
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے اس کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ ’پہلے جب تیل 120روپے کلو تھا تو ہم 170 روپے کلو مٹھائی فروخت کرتے تھے۔
’اب چونکہ تیل 516 روپے کا ہو چکا ہے تو سادہ مٹھائی 300 اور دہی والی مٹھائی 350 روپے کلو فروخت کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پچھلے دو سال میں مہنگائی کی وجہ سے مٹھائی کی کئی دکانیں بند ہو چکیں لیکن ہماری دکان چل رہی ہے۔
اسماعیل نے کہا کہ انہیں حکومت پاکستان کے ادارے حلال فوڈ اتھارٹی نے تعریفی سرٹیفیکٹ دیا ہے۔
دہی والی مٹھائی بنانے کا خیال کیسے آیا؟ اس سوال پر اسماعیل نے بتایا کہ 1998 میں ہمارے گاؤں گدر میں ایک گھر میں بچہ پیدا ہوا تو اس کے والد نے کہا کہ ہمارے لیے خاص مٹھائی تیار کریں۔
’اس پر میں گھرجا کردہی لے آیا اور پانی کی جگہ دہی سے مٹھائی بنائی جس کو لوگوں نے بہت پسند کیا۔ یوں آرڈر آنے لگے۔ اب روزانہ کئی سو کلو آرڈر پر مٹھائی بناتا ہوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ جس بچے کی پیدائش کی خوشی میں ان کی دہی والی مٹھائی مشہور ہوئی وہ آج بڑا افسر بن چکا ہے۔
اسماعیل نے کہا کہ اس مٹھائی کا ذائقہ اللہ کی طرف سے ہے، جس میں ان کا کوئی کمال نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی ایک اور مٹھائی کی دکان بخشالی میں بھی ہے۔ ’وہاں بھی دہی والی مٹھائی اسی ترکیب سے تیار کی جاتی ہے لیکن اس کا ذائقہ گدر گاؤں میں بننے والی مٹھائی جیسا نہیں۔‘
اسماعیل کے مطابق وہ عید کے لیے تقریباً 100 من مٹھائی تیار کرتے ہیں جو صرف گاہکوں کی فروخت کی جاتی ہے ناکہ کسی پرچون والے کو کیونکہ رش کی وجہ سے مٹھائی کم پڑ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا ان کے گاہک نوشہرہ مردان، تخت بھائی، گجر گڑھی سوات، کبل اور دور دراز کے علاقوں سے آتے ہیں۔
اس کے علاوہ بیرون ممالک شارجہ دبئی، سعودی عرب، جرمنی وغیرہ میں بھی لوگ اپنے پیاروں کو یہ سوغات بھیجتے ہیں۔