ارب پتی شخصیات کی دولت کیوں ڈوب رہی ہے؟

ایک امریکی سرمایہ کار سیم بینک مین فرائیڈ کی گذشتہ پیر کو مجموعی دولت کا تخمینہ 16 ارب ڈالر تھا لیکن جمعے کو ان کی ملکیتی کمپنیوں نے دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا اور ان کی مجموعی مالیت بظاہر سکڑ کر صفر تک پہنچ گئی۔

دنیا کے تین امیر ترین افراد ایلون مسک، جیف بیزوس اور سیم بینک فرائیڈ (اے ایف پی فائل)

دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے دو ہفتے قبل ٹوئٹر خریدنے کے لیے 44 ارب ڈالر خرچ کیے تھے۔ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ ٹوئٹر دیوالیہ ہو سکتا ہے تو اس خطیر 44 ارب کا کیا ہوا؟

ایک اور امریکی سرمایہ کار سیم بینک مین فرائیڈ کی گذشتہ پیر کو مجموعی دولت کا تخمینہ 16 ارب ڈالر تھا لیکن جمعے کو ان کی ملکیتی کمپنیوں نے دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا اور ان کی مجموعی مالیت بظاہر سکڑ کر صفر تک پہنچ گئی۔ تو ان 16 ارب ڈالر کا کیا ہوا؟

یہ سچ ہے کہ ایلون مسک کے پاس ٹیسلا سمیت بہت سے دوسرے اثاثے موجود ہیں۔ وہ بلومبرگ بلینیئرز انڈیکس میں اب بھی سب سے اوپر ہیں۔ نیویارک میں جمعے کو کاروبار کے اختتام پر ان کی دولت 189 ارب ڈالر تھی اور ٹوئٹر یقیناً کچھ قدر حاصل کر لے گا۔

کوئی نہیں جانتا کہ سیم بینک مین فرائیڈ کے پاس اور کتنے اثاثے ہو سکتے ہیں لیکن شاید یہ بہت زیادہ نہ ہوں اس لیے ان کی کہانی بہت مختلف ہے۔ لیکن مشترکہ موضوع دولت کی تباہی ہے جو ہم سب کو دولت کی نوعیت کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہے خاص طور پر اس کے حقیقی اور غیر حقیقی ہونے بارے میں۔

اس کی اہمیت اس لیے بھی ہے کیوں کہ بہت ساری دولت تباہ ہو چکی ہے۔ آپ اسے ہر طرح سے دیکھ سکتے ہیں۔ آئیے ارب پتیوں کے ساتھ شروع کریں۔ بلومبرگ کی ارب پتی افراد کی اس فہرست میں پہلے 10 میں سے آٹھ شخصیات کے پاس اب گذشتہ سال کے مقابلے میں کم دولت بچی ہے۔

ایلون مسک کی دولت 82 ارب ڈالر کم ہوئی ہے۔ ایمازون کے چیئرمین جیف بیزوس دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ خسارے میں ہیں جن کی دولت 68 ارب ڈالر کم ہوئی ہے۔

اس فہرست میں صرف دو فائدے میں رہنے والے انڈین صنعت کار ہیں جن میں گوتم اڈانی، جو 138 ارب ڈالر کے ساتھ اب دنیا میں تیسرے امیر ترین شخص ہیں اور مکیش امبانی جو 92 ارب ڈالر کے ساتھ آٹھویں نمبر پر ہیں۔

ٹاپ ٹین میں برنارڈ ارنالٹ دوسرے نمبر پر ہیں جن کی دولت کی مالیت 160 ارب ڈالر ہے۔ انہوں نے دنیا کا سب سے بڑا لگژری گروپ ’لوئی وٹوں‘ بنایا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس مشکل دور میں بھی لگژری ایک اچھا کاروبار ہے۔

ارب پتیوں کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے، زیادہ تر سرمایہ کاروں کے ساتھ زیادہ ایسا معتدل پیمانے پر پیش آیا ہے۔ کرپٹو کرنسیوں کے پورے سٹاک کی قدر گر گئی ہے۔

ہماری رپورٹس کے مطابق گذشتہ ہفتے دو دن کے وقفے سے 200 ارب ڈالر کی کرپٹو کرنسی ڈوب چکی ہے۔ حالیہ مہینوں میں انفرادی طور پر لاکھوں کرپٹو سرمایہ کاروں کو نقصان پہنچا ہے جیسا کہ سیلسیس نیٹ ورک کے خاتمے سے صرف ایک سرمایہ کار کو چار کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔

 افسوس کی بات یہ ہے کہ ایف ٹی ایکس کے دیوالیہ ہونے کے ساتھ لاکھوں مزید دیولیہ ہو جائیں گے۔ جمعے کے اختتام پر سب سے بڑی 30 کرپٹو کرنسیوں کو 783 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ گذشتہ سال نومبر میں اپنے عروج پر ان کی مالیت تین ہزار ارب ڈالر تھی۔

کرپٹو کے ساتھ روایتی اثاثوں کی قدر میں بھی کمی آئی ہے۔ مثال کے طور پر S&P500 اس سال 17 فیصد نیچے آ چکی ہے تاہم غیر روایتی اثاثوں میں کمی اس سے کہیں زیادہ ہے لیکن ایسا کیوں ہے؟ اس کا جواب دولت کی نوعیت کی ہر جڑ تک جاتا ہے۔

کسی اثاثے کی قدر جاننے کی کوشش کرنے کے بہت سے طریقے ہیں لیکن اگر یہ دو گروہوں میں بٹ جائے تو اس کی قدر گر جائے گی۔

ایک ویلیویشن وہ رقم ہے جو آپ مستقبل میں آمدنی کے سلسلے کے لیے ابھی ادا کرتے ہیں۔ بانڈز کے لیے اس کا اصول واضح ہے یعنی جب آپ سرمایہ بھی واپس حاصل کرتے ہیں تو بانڈ کی میچورٹی پر سود کی مد میں مزید رقم ملتی ہے۔ ایکویٹیز کے لیے منافع کم واضح ہوتا ہے کیوں کہ آپ نہیں جانتے کہ منافع کتنا زیادہ ہو گا یا طویل مدت میں کمپنی کا کیا ہوگا یعنی کیا اس پر قبضہ کر لیا جائے گا یا پھر یہ ٹوٹ جائے گی؟

اس کے باوجود آپ بنیادی طور پر آمدنی کا سلسلہ خرید رہے ہیں۔ جائیداد کے حوالے سے بھی بہت کچھ ایسا ہی ہے۔ آپ مستقبل کے کرایے کی ادائیگیاں خرید رہے ہیں۔ اگر آپ اس پراپرٹی میں رہنے کا انتخاب کرتے ہیں جہاں آپ رہ رہے ہیں تو آپ کو خود کو کرایہ ادا نہیں کرنا۔ جائیداد کی قیمتیں بڑھتی اور نیچے جاتی ہیں لیکن قیمت کا اندازہ لگانے کی ایک بنیاد ہے یعنی ایک ایسی ہی پراپرٹی میں رہنے کے لیے آپ کو کیا کرایہ ادا کرنا پڑے گا۔

دوسری اقسام کے اثاثوں کے ساتھ آمدنی کا کوئی سلسلہ نہیں ہوتا۔ آپ کچھ مختلف خرید رہے ہیں۔ یہ سکیورٹی ہو سکتی ہے، لوگ سونا خریدتے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ ہزاروں سالوں سے یہ قیمت کا محافظ رہا ہے۔ یہ خوبصورتی بھی ہوسکتی ہے۔ لوگ اس خوشی کے لیے پینٹنگز خریدتے ہیں جو وہ دیکھنے والوں کو دیتے ہیں۔ یہ سوشل سیٹس ہو سکتا ہے۔

برطانیہ میں امیروں کے لیے سیاسی جماعتوں کو پیسے دے کر پیریجز خریدنے کا ایک قائم شدہ راستہ ہے۔ خصوصی کلبوں کی رکنیت کی فیس زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن اکثر یہ مستقبل میں کچھ سرمایہ حاصل کرنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے اور اس کی رغبت خاص طور پر کرپٹو دنیا میں واضح تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لوگوں کو کرپٹو میں پھنسانے اور ایف ٹی ایکس کا استعمال کرنے کی ایک حقیقی مثال ٹام بریڈی اور جیزیل بنڈچن کے ساتھ بدنام زمانہ کمرشل تھی جسے آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔ یہ صرف ایک سال پہلے بنایا گیا تھا اور اس میں اس وقت کے معروف جوڑے کو دکھایا گیا ہے جو لوگوں کو وہ اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس کا حقیقی چالاک پہلو یہ خیال تھا کہ اس میں عام لوگوں کو ایک خصوصی کلب میں شامل ہونے کے لیے مدعو کیا جا رہا ہو جس کے کیچ لائن تھی:  ’آر یو اِن؟‘ اور اس کا جواب ’آئی ایم اِن‘ ہے۔

اشتہار کے اختتام پر محض تین سیکنڈ کا انتباہ تھا جس میں چھوٹے پرنٹ میں لکھا ہوتا ہے کہ ’کرپٹو رسکی ہے اور یہ سرمایہ کاری کا مشورہ نہیں ہے۔

اثاثوں کی پہلی اقسام کے ساتھ ان پر قدر معلوم کرنے کے عقلی طریقے موجود ہیں لیکن دوسری اقسام کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کی کوئی قدر نہیں ہے بس یہ کہ یہ کیا ہے اس کا حساب لگانا ناممکن ہے اور یہ ہمیں واپس وہیں لاتا ہے جو حالیہ ہفتوں میں ہوا ہے۔

کچھ نقصانات کی مثال کے طور پر جیف بیزوس اور ایمازون میں ان کے شیئر ہولڈنگ کی وضاحت کی جا سکتی ہے۔ کاروبار ٹھیک چل رہا ہے لیکن لوگوں کی امیدوں کے مطابق نہیں۔

لیکن ایف ٹی ایکس کے معاملے میں اس کی واقعی کوئی اہمیت نہیں تھی سوائے ایک متاثر کن کاروباری شخص کے بنائے ہوئے کلب کی رکنیت کے اور ان اراکین کے ساتھ جن میں ٹام بریڈی اور جیزیل بنڈچن شامل تھے۔ پوری کہانی ابھی سامنے آنی ہے لیکن پہلے ہی یہ واضح ہے کہ جب وہم ٹوٹ گیا تو دولت بخارات بن کر اڑ گئی۔ وہاں کچھ بھی نہیں بچا۔

اور ٹوئٹر؟ ٹھیک ہے وہاں کچھ ہے اور اس کی قدر بھی ہو گی۔ لیکن ایلون مسک سمیت کوئی بھی نہیں جان سکتا کہ اس کی کیا قدر ہے سوائے اس کے کہ یہ ان کے ادا کیے گئے 44 ارب ڈالر سے کم ہی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی زاویہ