ابرار احمد: بابر اعظم کا ’واحد‘ درست فیصلہ

بابر اعظم جلد ہی ’مسٹری‘ سپنر ابرار احمد کو لے آئے جو شاید بابر اعظم کا واحد درست فیصلہ تھا جس کی سمجھ انگلینڈ کو بھی نہ آئی۔

ابرار احمد کا نو دسمبر، 2022 کو ملتان ٹیسٹ کے پہلے دن انگلینڈ کے خلاف وکٹ لینے کے بعد ایک انداز(اے ایف پی)

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ملتان میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کا پہلا دن ابرار احمد کی ’مسٹریز‘ اور انگلینڈ کی ’بیز بال‘ کرکٹ کے نام رہا۔

ملتان میں کھیلے جانے والے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ کا آغاز ایک بار پھر انگلینڈ ٹیم کے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کے فیصلے سے ہوا، تو انگلش بلے بازوں کے رویے میں نہ تو کوئی تبدیلی نظر نہ ہی بابر اعظم کی سوچ میں۔

انگلش بلے بازوں نے وہیں سے بیٹنگ شروع کی جو انہوں نے راولپنڈی سٹیڈیم میں چھوڑی تھی۔

جیسا کہ راولپنڈی ٹیسٹ کے دوران ہی کہا جانے لگا تھا کہ ملتان ٹیسٹ کے لیے سپنرز کے لیے مددگار پچ بنائے جانے کا امکان ہے۔ پھر جب پاکستان کی پلیئنگ الیون میں تین سپنر دکھائی دیے تو یقین ہو گیا کہ پچ میں سپنرز کے لیے مدد موجود ہوگی۔

پاکستان کی طرف سے آج نسیم شاہ، حارث رؤف کی جگہ فہیم اشرف اور محمد علی نے بولنگ کا آغاز کیا مگر نتیجہ وہی رہا جو پہلے ٹیسٹ میچ کا تھا۔ پاکستانی فاسٹ بولرز کو وکٹ لینے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

اس کے بعد بابر اعظم جلد ہی ’مسٹری‘ سپنر ابرار احمد کو لے آئے جو شاید بابر اعظم کا واحد درست فیصلہ تھا جس کی سمجھ انگلینڈ کو بھی نہ آئی۔

پاکستان کے لیے ڈیبیو کرنے والے ’مسٹری‘ سپنر ابرار احمد نے پہلے دن کے پہلے سیشن میں ہی انگلینڈ کے پانچ بلے بازوں کو آؤٹ کر دیا۔

امید تو کی جار ہی تھی کہ جس انداز میں وہ بولنگ کروا رہے ہیں اور وکٹیں لے رہے شاید وہ اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں دس وکٹیں لینے میں بھی کامیاب ہو جائیں گے لیکن ایسا ہو نہ سکا۔

ابرار احمد نے خود پر لگے ’مسٹری سپنر‘ کے ٹیگ کو درست ثابت کیا اور اننگز میں سات وکٹیں حاصل کیں۔

دوسری جانب انگلش بلے بازوں نے اپنی ’بیز بال‘ کرکٹ بھی جاری رکھی اور رنز بنانے کی رفتار بالکل آہستہ نہ کی، اور پہلی اننگز میں 281 رنز بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

انگلینڈ کی جانب سے بین ڈکٹ اور اولی پوپ نے نصف سنچریاں سکور کیں جبکہ بعد میں آنے والے کھلاڑیوں نے بھی تیزی سے رنز بناتے ہوئے سپن وکٹ کو دیکھتے ہوئے ایک اچھا ٹوٹل سکور بورڈ پر لگا دیا۔

بظاہر تو پاکستان نے اچھی بولنگ کروائی مگر اس میں بابر اعظم کی کپتانی کا کوئی خاص کردار دکھائی نہیں دیا۔

مبصرین بھی مسلسل یہی کہتے رہے کہ بابر اعظم کو اٹیک کرنے کی ضرورت ہے مگر نہ جانے کیوں وہ دفاعی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ جب انہیں وکٹیں مل رہی تھیں اس وقت بھی انہوں نے انگلش بلے بازوں پر کوئی دباؤ ڈالنے کی کوشش نہیں کی۔

اس کے برعکس جب پاکستانی بیٹنگ شروع ہوئی تو اننگز کے دوسرے ہی اوور میں جب لیچ بولنگ کروانے آئے تو بین سٹوکس نے بلے بازوں کے قریب چاروں جانب فیلڈرز لگا دیے۔

اس کا فائدہ یہ ہوا کہ تیسرے ہی اوور میں پاکستانی وکٹ گر گئی۔

پاکستان نے ملتان ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں کھیل کے اختتام پر دونوں اوپنرز گنواتے ہوئے 107 رنز بنائے ہیں جبکہ اسے پہلی اننگز کا خسارہ ختم کرنے کے لیے 174 رنز درکار ہیں۔

کپتان بابر اعظم 61 اور سعود شکیل 32 رنز کے ساتھ کل دوبارہ اننگز کا آغاز کریں گے۔ 

ابرار احمد

24 سالہ ابرار نے رواں سال قائد اعظم ٹرافی میں 43 وکٹیں حاصل کیں۔ اس شاندار کارکردگی کے باعث انہیں انگلینڈ کے خلاف کھیلنے کا موقع ملا۔

سندھ کی جانب سے کھیلنے والے ابرار نے ٹرافی میں 21.95 کی اوسط سے 43 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

انہوں نے چھ میچوں میں پانچ، پانچ وکٹیں حاصل کیں اور اپنی ٹیم کو قائد اعظم ٹرافی کے فائنل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے ان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’قائداعظم ٹرافی کے اس سیزن میں پانچ پانچ وکٹوں سمیت 43 وکٹیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ابرار احمد کو پہلی بار ٹیسٹ کال اپ کے ساتھ فرسٹ کلاس کی بہترین کارکردگی کا صلہ ملا ہے۔‘

ابرار لیگ بریک بولر ہیں، لیکن وہ گگلی بھی پھینک سکتے ہیں۔

ابرار احمد کے پاس ’مسٹری‘ کیا ہے؟

کرکٹ کے مشہور ادارے وزڈن کی ویب سائٹ کے مطابق ابرار لیگ سپنر ہیں جو گگلی اور فلپر بھی کروا سکتے ہیں۔

لیکن ان کی انفرادیت یا ’پراسراریت‘ یہ ہے کہ وہ لیگ سپن کے لیے عبدالقادر، مشتاق احمد، یاسر شاہ، شین وارن یا موجودہ کھلاڑیوں میں راشد خان، ایڈم زیمپا یا عادل رشید کی طرح کلائی کا استعمال نہیں کرتے بلکہ آف سپنر کی طرح سے گیند پھینکتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی گیند کو ’پڑھنا‘ مشکل ہو جاتا ہے۔

گیند پڑھے سے مراد یہ ہے کہ اچھے بلے باز بولر کی کلائی کو غور سے دیکھتے ہیں اور گیند پھینکتے ہی انہیں پتہ چل جاتا ہے کہ گیند کس طرف کو گھومے گی۔ لیکن اگر کلائی کو نہ پڑھا جا سکے تو بلے باز مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ