بھینس چوری سمیت پاکستانی سیاست کے سات انوکھے مقدمات

 پاکستان میں روایتی طور پر بھینس چوری، بکری، مرغی، پانی یا سائیکل چوری جیسے الزامات لگا کر مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔ پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں قائم تھانوں کے ریکارڈ میں آج بھی بہت سے ایسے مقدمات کا ریکارڈ موجود ہے۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت حسین کے والد چوہدری ظہور الہیٰ کے خلاف ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں بھینس چوری کا مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا(انڈپینڈنٹ اردو)۔

برصغیر میں انگریزوں کی آمد کے بعد سے تابعداری نہ کرنے والوں کے خلاف چھوٹے موٹے مقدمات درج کرکے گرفتاریاں معمول رہی ہیں، لیکن یہ سلسلہ پاک و ہند کی تقسیم کے بعد بھی دورِ حاضر تک جاری ہے۔

دیہی علاقوں میں چوہدری، وڈیرے، سردار اور نمبردار ہمیشہ سے غریب اور بے بس لوگوں کو اپنے تابع کرنے کے لیے ان پر معمولی الزامات لگا کر پہلے خود سزائیں دیتے اور اب پولیس کے ذریعے ان کے خلاف مقدمات درج کرا کے گرفتار کرواتے ہیں۔

 پاکستان میں روایتی طور پر بھینس چوری، بکری، مرغی، پانی یا سائیکل چوری جیسے الزامات لگا کر مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔ پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں قائم تھانوں کے ریکارڈ میں آج بھی بہت سے ایسے مقدمات کا ریکارڈ موجود ہے۔

اسی روایت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان میں برسرِ اقتدار حکمران بھی سیاسی انتقام کے لیے حزبِ مخالف کے رہنماؤں پر اسی نوعیت کے مقدمات درج کراتے آئے ہیں۔

یہ رجحان پاکستانی سیاست کا بھی خاصہ ہے اور تاریخ میں کئی ایسے مقدمے ہیں جنہیں عجیب و غریب بلکہ انوکھا قرار دیا جا سکتا ہے۔

 1 بھینس چوری کا مقدمہ

پولیس ریکارڈ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت حسین کے والد چوہدری ظہور الہیٰ کے خلاف ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں بھینس چوری کا مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا۔ یہ مقدمہ بعد ازاں ختم کر دیا گیا۔

لیکن ایک لحاظ سے یہ مقدمہ ختم نہیں ہوا۔ نہ صرف یہ نامعلوم بلکہ گمنام بھینس پاکستان کی تاریخ کی سب سے مشہور بھینس بن گئی بلکہ اس کی مبینہ چوری کا مقدمہ بھی سیاسی گرفتاریوں کی علامت بن گیا اور آج بھی اگر کسی رہنما کو کسی مشکوک مقدمے میں گرفتار کیا جاتا ہے تو اس بھینس کا ذکر ضرور کیا جاتا ہے۔ 

3 کلاشنکوف لہرانے کا مقدمہ

90 کی دہائی پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کے خلاف کلاشنکوف لہرانے پر درج ہوا تھا۔ شیخ رشید کئی ٹی وی انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں کہ وہ کھلونا کلاشنکوف تھی لیکن 10 فروری 1995کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کلاشنکوف برآمد ہونے پر شیخ رشید احمد کو سات سال قید اور دو لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

4 پانی چوری کا مقدمہ

سیاسی مخالفت کی بنیاد پر مختلف ادوار میں سابق گورنر پنجاب غلام مصطفیٰ کھر اور سابق صدر فاروق لغاری کے بیٹے اویس لغاری پر پانی چوری کے مقدمات بنائے گئے اور انہیں گرفتار بھی کیا گیا۔

یہ مقدمے بعد میں ثابت نہ ہوئے اور عدالتوں نے انہیں بے گناہ قرار دیا۔مصطفیٰ کھر کے خلاف ضیا الحق دور میں 1985میں مظفر گڑھ میں جبکہ اویس لغاری کے خلاف پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں 2009میں ڈیرہ غازی خان میں مقدمہ درج کیا گیا، لیکن عدالت نے جرم ثابت نہ ہونے ہر دونوں مقدمات خارج کر دیے۔

5 دو شناختی کارڈ رکھنے کا مقدمہ

غلام مصطفی کھر کا نام ایک اور انوکھے کیس میں بھی آتا ہے اور وہ یوں کہ 2016 میں ان کی اہلیہ نیلوفر کھر کو اس الزام میں گرفتار کر لیا گیا کہ ان کے پاس دو شناختی کارڈ کیوں ہیں۔   

5 طیارہ ہائی جیکنگ کیس

سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے 1999میں مارشل لا لگایا اور اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو حراست میں لے لیا گیا۔ بعد میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے نواز شریف پر طیارہ ہائی جیکنگ کا ایک مقدمہ بنایا تھا، جس کے بعد انہیں خاندان سمیت ملک بدر کر دیا گیا۔

شریف خاندان کے سعودی عرب چلے جانے پر مقدمہ داخل دفتر کر دیا گیا۔  اس مقدمے کو یوں انوکھا قرار دیا جا سکتا ہے کہ زمین پر موجود شخص پر ہوا میں محو پرواز طیارے کو ہائی جیک کرنے کا الزام لگا۔

6 سرکاری ٹریکٹر کا استعمال

جب ذوالفقار علی بھٹو نے ایوب خان سے راہیں الگ کیں تو 1968 میں ان پر ایک کیس بنایا گیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے سرکاری ٹریکٹر اپنی ذاتی زمینوں پر استعمال کر کے قومی خزانے کو دو لاکھ 13 ہزار روپے کا نقصان پہنچایا۔

 یہ مقدمہ ’ٹریکٹر کیس‘ کے نام سے مشہور ہوا۔ تاریخ دان سٹینلی وولپرٹ لکھتے ہیں اس مقدمے پر خود ایوب کے لا سیکریٹری نے کہا تھا ’عام عدالت‘ میں یہ جرم ثابت کرنا بہت مشکل ہو گا، چنانچہ یہی ہوا اور ایک دو سماعتوں کے بعد مقدمہ خارج ہو گیا۔

7 کرایہ نامہ جمع نہ کرانے پر مقدمہ

سابق وزیراعظم کے مشیر اور نامور کالم نگار عرفان صدیقی کو گذشتہ دنوں اپنے بیٹے کے مکان کا کرایہ نامہ تھانے میں جمع نہ کرانے پر کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کر لیا گیا، تاہم اگلے ہی دن عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان