جنوبی پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان کی پسماندہ تحصیل کوہ سلیمان کی رہائشی زاہدہ بی بی چند ماہ پہلے تک دکھنے میں بالکل ٹھیک ٹھاک لگتی تھیں لیکن چند ہفتے قبل دو چھوٹی بچیوں کی 27 سالہ یہ ماں بالکل مختلف نظر آنے لگیں کیونکہ باقاعدہ طبی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے ان کی بیماری کا پتہ نہیں چل سکا تھا۔
زاہدہ کے چچا زاد بھائی تصور عباس نے چند روز قبل فیس بک پر ان کی ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ انتہائی کمزور نظر آ رہی ہیں۔
تصویر میں ان کی دونوں انتہائی سوجی ہوئی آنکھوں کا درمیانی فاصلہ زیادہ نظر آ رہا ہے جبکہ ماتھے پر مختلف قسم کے ابھار ہیں۔
تصور نے بتایا کہ زاہدہ انتہائی پسماندہ علاقے چتروٹہ موضع شمالی سگھ کے ایک انتہائی غریب گھر سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے بھائی اور شوہر محنت مزدوری کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوہ سلیمان میں علاج معالجے کی سہولیات ناپید ہیں اس لیے ان کو اب تک کوئی باقاعدہ علاج نہیں مل سکا۔
انہوں نے بتایا کہ زاہدہ کے چہرے میں یہ تبدیلی چند ماہ سے ہو رہی تھی مگر اب 15، 20 دن سے ان کا چہرہ انتہائی بگڑ گیا ہے۔
تصور نے بتایا کہ سیلاب کے دنوں میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کوہ سلیمان آئی تھی، جن میں سے ایک ڈاکٹر ندیم اشرف نے ان کا چیک اپ کیا۔
بعد ازاں وہ انہیں ملتان نشتر ہسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے شک ظاہر کیا کہ ان کے دماغ میں رسولی ہے جو بڑھ رہی ہے۔
تصور کے مطابق نشتر ہسپتال کے ڈاکٹروں نے انہیں لاہور جا کر رسولی کی بائیوپسی کروانے کا مشورہ دیا لیکن وہ اب تک لاہور نہیں جا سکیں کیونکہ مخیر لوگوں کے تعاون سے ان کے پاس صرف 30 سے 40 ہزار روپے جمع ہو پائے ہیں جو سفر، ٹیسٹ اور علاج کے لیے ناکافی ہیں۔
پتھالوجسٹ ڈاکٹر ندیم اشرف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ زاہدہ سے ان کی ملاقات تقریباً ایک ماہ قبل ہوئی تھی۔
’میں انہیں دیکھتے ہی سمجھ گیا تھا کہ انہیں کینسر ہے لیکن چونکہ میں پتھالوجسٹ ہوں تو مجھے انہیں باقاعدہ کسی جنرل فزیشن کو دکھانا تھا۔
’میں اپنے خرچے پر ان کو تونسہ تک لایا جہاں ڈسٹرکٹ ہسپتال والوں نے انہیں نشتر ہسپتال ملتان ریفر کر دیا۔
’میں انہیں ملتان لے کر آیا جہاں ان کے ٹیسٹ ہوئے اور سی ٹی سکین بھی جس میں معلوم ہوا کہ ان کے سر میں آنکھوں کے پچھلے حصے میں ٹیومر ہے۔‘
ڈاکٹر ندیم کا کہنا تھا کہ ان کے مشاہدے کے مطابق کوہ سلیمان میں کینسر کے مریضوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
’لیکن وہاں علاج معالجے کی سہولیات نہ ہونے کے سبب نہ مریضوں کو علم ہوتا ہے کہ انہیں کیا بیماری ہے اور نہ ہی وہ اپنا علاج کروا سکتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ضلع ڈیرہ غازی خان کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق کوہ سلیمان کو تحصیل قبائلی علاقے کا درجہ 2000 میں دیا گیا جبکہ اس کی کل آبادی دو لاکھ ہے۔
سی ای او ہیلتھ ڈی جی خان ڈسٹرکٹ ڈاکٹر اطہر سکھانی نے علاقے میں دسیتاب طبی سہولیات کے حوالے سے تسلیم کیا کہ کوہ سلیمان تو کیا ڈی جی خان ڈویژن میں کینسر کے علاج کی کوئی سہولت نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملتان کے نشتر ہسپتال میں ایک یونٹ MINAR کے نام سے بنا ہوا ہے اس کے علاوہ کوئی سہولت نہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ضلع کونسل ڈسپیریوں میں ڈاکٹروں کی بھرتیوں کی اشد ضرورت ہے۔
زاہدہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کو ’لاہور کے شوکت خانم ہسپتال جانا ہوگا جہاں ان کا مفت علاج ممکن ہو گا۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ بطور سی ای او صحت زاہدہ کی کیا مدد کر سکتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ زاہدہ بی بی ڈی جی خان کے سوشل ویلفیئر کے شعبے میں آئیں وہاں ان کا وظیفہ لگ جائے گا اور انہیں علاج کے لیے لاہور بھیج دیا جائے گا۔
(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)