پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس آف پنجاب سے لاہور میں پی ٹی آئی کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کی موت کی عدالتی تحقیقات کروانے کی درخواست کی ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے ہفتے کی شام ایک ویڈیو خطاب میں ظل شاہ کی موت کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ’معصوم پی ٹی آئی کارکن ظل شاہ کا قتل ظلم کی انتہا ہے اور عدلیہ کو اس پر خاموش نہیں بیٹھنا چاہیے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں چیف جسٹس آف پنجاب سے درخواست کرتا ہوں کہ اس پر آپ جوڈیشل کمیشن بنائیں، تحقیقات کریں کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ اس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آپ کے سامنے ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عدلیہ نے اس وقت اپنا کردار ادا نہیں کیا تو پاکستان میں کمزوروں پر مزید ظلم ہو گا اور طاقتور قانون کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرے گا۔‘
عمران خان نے الزام لگایا کہ ’ظلِ شاہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا۔‘
تاہم ہفتے کو ہی پنجاب کے انسپیکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ’ پاکستان تحریک انصاف کے کارکن ظل شاہ کی موت پولیس تشدد میں نہیں بلکہ اسی پارٹی کے سینٹرل پنجاب کے نائب صدر کی گاڑی کی ٹکر سے ہوئی ہے اور پی ٹی آئی قیادت اس سے بخوبی آگاہ تھی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ ’لیاقت علی نامی شخص کی اپیل سے تین دن قبل پولیس تفتیش شروع کرچکی تھی جب معصوم شخص کی لاش، چھ بجے کے بعد ایک کالے رنگ کی ویگو نے سروسز ہسپتال پہنچائی۔‘
اس بارے میں پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی ورکر کی موت پر جھٹکا لگا کیوں کہ ہم نے ایسے تشدد کی اجازت نہیں دی تھی۔ ہمارے پاس انفارمیشن آئی کہ وہ بندہ تشدد سے نہیں مرا، اس انفارمیشن کے بعد ہم نے تحقیقات شروع کیں۔‘
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اس بارے میں مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھ پر 80 مقدمات ہیں اور ظلِ شاہ کی موت کا مقدمہ بھی مجھ پر درج کیا گیا ہے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’آئی جی پنجاب کو شرم آنی چاہیے، پہلے کہتے تھے قتل ہوا، اب کہتے ہیں حادثہ ہے۔‘
ساتھ ہی عمران خان نے ایک بار پھر ریلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کل (اتوار) دن دو بجے دوبارہ لاہور میں الیکشن ریلی کا انعقاد کرے گی۔