اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہنما مسلم لیگ ن محسن شاہ نواز رانجھا حملہ کیس میں نامزد ملزم چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کو جمعرات کے روز حاضری سے استثنا دیتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں 21 مارچ تک توسیع کر دی گئی۔
عدالت نے عمران خان کو 21 مارچ تک شامل تفتیش ہونے کا حکم بھی دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ 'اگر عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوتے تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، ملزم اگر شامل تفتیش نہیں ہوتا تو اسکے اپنے نتائج ہیں۔‘
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے گذشتہ سال اکتوبر میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
محسن شاہنواز رانجھا کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں اور چیئرمین پی ٹی آئی نے ان پر الیکشن کمیشن کی عمارت کے باہر احتجاج کے دوران جان سے مارنے کی کوشش کی۔
جمعرات کے روز ہی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیشیوں کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کر کے درخواست کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد کی عدالتوں کی حد تک استدعا کو ہم سن سکتے ہیں، اس پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ’اسلام آباد کی حدود میں درج مقدمات میں عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔‘
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ میں بھی اسی نوعیت کی درخواست زیر سماعت ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست پنجاب کے کیسز سے متعلق ہے اور وہاں درخواست پر عدالت نے نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ ’عمران خان کے خلاف اسلام آباد کی حدود میں 27 مقدمات درج ہیں۔ ان مقدمات کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، اب تو اقدام قتل کی بھی ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے۔ گزشتہ روز لاہور میں معصوم نوجوان کی ہلاکت کا واقعہ ہوا ہے۔‘
عدالت نے وفاقی حکومت، وزارت داخلہ اور وزارت قانون کو 15 مارچ کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 مارچ تک ملتوی کر دی۔
درخواست کا متن
عمران خان نے فیصل فرید چوہدری ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں عدالتوں میں پیشی کے دوران سکیورٹی خطرات ہیں لہذا اسلام آباد کے تمام کیسز میں ویڈیو لنک پر پیشی کی اجازت دی جائے، اور اسلام آباد کی عدالتوں میں پیشی کے لیے سخت سکیورٹی فراہم کی جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ سکیورٹی وجوہات پر ذاتی پیشی سے عدالتی کارروائیاں بھی تعطل کا شکار ہوتی ہیں، اس لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کی تمام ماتحت عدالتوں میں ویڈیو لنک پر پیشی کی استدعا منظور کی جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مزید کہا گیا کہ تمام کیسز جوڈیشل کمپلیکس میں چلائے جائیں اور پولیس کو عدالت پیشیوں کے دوران مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے اس کے علاوہ موٹروے ہائی وے پر بھی سکیورٹی فراہمی کے احکامات دیئے جائیں۔
ہائی کورٹ میں عمران خان کے دیگر کیسز
آج اسلام آباد ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چییرمین عمران خان کے تین مختلف کیسز زیر سماعت تھے۔ مبینہ بیٹی کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر نااہلی کی متفرق درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ نے کی۔
درخواست گزار کی جانب سے ترمیم کی متفرق درخواست پر عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرتے ہوئے عمران خان کو نوٹس جاری کر دیا اور نااہلی کیس میں تمام متفرق درخواستوں پر سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی۔
جبکہ انسداد دہشت گردی عدالت میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاج پر درج دہشت گردی کے مقدمہ عمران خان کی عبوری ضمانت میں 21 مارچ تک توسیع کر دی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔
کوئٹہ میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری
کوئٹہ کی مقامی عدالت نے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے مقدمے میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
کوئٹہ کی جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے حکم دیا ہےکہ عمران خان کو گرفتار کرکے عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔
عمران خان پر اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کا مقدمہ بجلی روڈ تھانہ میں درج ہے۔