پاکستان نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے صدر کو ایک مکتوب ارسال کر دیا ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ سلامتی کونسل کا خصوصی ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے جس میں بقول اس کے بھارت کے ان اقدامات پر، جنہیں وہ غیر قانونی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی سمجھتا ہے انہیں زیر بحث لایا جائے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اس پیش رفت کا اعلام ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے کیا۔ یہ خط اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے صدر سیکورٹی کونسل کو بھجوا دیا ہے جس میں پاکستان نے درخواست کی ہے کہ یہ خط فی الفور سکیورٹی کونسل کے تمام اراکین تک پہنچایا جائے۔
اقوام متحدہ سے رجوع کا فیصلہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس، نیشنل سکیورٹی کمیٹی اور وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں کابینہ نے کیا تھا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ فی الفور چین سے مشاورت کے لیے بیجنگ گئے اور چینی حکام سے مشاورت کی۔ ’ہمیں چینی حکام کو قائل کرنے اور اپنا موقف سمجھانے میں کامیابی ہوئی اور انہوں نے پاکستان کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔‘
ان کے بقول چین یہ سمجھتا ہے کہ بھارت کا حالیہ اقدام غیر آئینی، یکطرفہ اور جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ بھارت کے ان اقدامات نے نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کو خطرے میں ڈالا ہے۔ ’اگر بھارت یہ سمجھتا ہے کہ وہ طاقت کے ذریعے کشمیریوں کی حق خودارادیت کی تحریک کو کچل دے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔‘
انہوں نے بھارتی موقف پر تنقید کرتے ہوئے جسے ان کے وزیر خارجہ مختلف ممالک کے سامنے رکھ رہے ہیں کہ انہوں نے یہ اقدام کشمیریوں کی فلاح وبہبود کے لیے اٹھایا ہے تو پھر نو دنوں سے وہاں کرفیو کیوں نافذ کیا گیا ہے؟
’نہ کشمیری اس اقدام کو تسلیم کریں گے اور نہ پاکستان کو یہ قابلِ قبول ہیں اور میں نے اس کا ذکر اس خط میں کر دیا ہے جو صدر سلامتی کونسل کو پہنچ چکا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ چودہ اگست کو وزیر اعظم عمران خان مظفر آباد تشریف لے جا رہے ہیں جہاں وہ اپنا، اپنی حکومت کا اور پاکستان کا موقف کشمیر کے منتخب نمائندوں کے سامنے رکھیں گے۔ ’پندرہ تاریخ کو یوم سیاہ ہو گا اور دنیا دیکھے گی کہ ہر دارلخلافہ میں ان اقدامات کے خلاف آواز بلند ہو گی۔‘
ادھر بھارتی میڈیا خصوصا دی انڈین ایکسپریس نے دعوی کیا ہے کہ سلامتی کونسل کے صدر پولینڈ نے مسئلہ کشمیر کو دوطرفہ تعلقات کے تحت حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اس ماہ کونسل کی صدارت پولینڈ کے پاس ہے۔ تاہم پولینڈ مستقل رکن نہیں لہذا اس کے پاس ویٹو کی طاقت نہیں ہے۔ تاہم پولینڈ کے اس بیان کی آذاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔