حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم نے بدھ کو نشر ہونے والے اپنے پہلے عوامی بیان میں کہا کہ ان کا گروپ اسرائیل کے ساتھ جاری تنازعے میں اس وقت تک لڑائی جاری رکھے گا جب تک کہ انہیں فائر بندی کی ایسی شرائط پیش نہیں کی جاتیں جو ان کے لیے قابل قبول ہوں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ نے ایک نامعلوم مقام سے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے پہلے سے ریکارڈ کیے گئے خطاب میں کہا، ’اگر اسرائیلی جارحیت روکنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو ہم کہتے ہیں کہ ہم قبول کرتے ہیں، لیکن ان شرائط کے مطابق جو ہم مناسب سمجھتے ہیں۔ ہم فائر بندی کی بھیک نہیں مانگیں گے کیونکہ ہم لڑائی جاری رکھیں گے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس میں کتنا وقت لگتا ہے۔‘
یہ تقریر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بین الاقوامی ثالث لبنان اور غزہ میں مذاکرات کے ذریعے فائر بندی پر زور دے رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے اعلان کیا ہے کہ امریکی سفیر آموس ہوچسٹین نے ایک فون کال کے دوران اشارہ دیا ہے کہ پانچ نومبر کو ہونے والے امریکی انتخابات سے قبل اسرائیل اور حزب اللہ کی لڑائی میں فائر بندی ممکن ہوسکتی ہے۔
نجیب میقاتی نے کہا کہ حزب اللہ اب لبنان میں فائر بندی کو غزہ میں فائر بندی سے نہیں جوڑ رہی۔ انہوں نے کہا کہ اس فائر بندی کا تعلق اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کے نفاذ سے ہو گا، جس میں لبنانی فوج اور اقوام متحدہ کے امن دستوں کو جنوبی لبنان میں تعینات کرنے اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اے پی کے مطابق لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 30 افراد جان سے گئے اور 165 دیگر زخمی ہوئے ہیں، جس کے بعد لبنان میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان گذشتہ ایک سال کے دوران جاری لڑائی میں مرنے والوں کی مجموعی تعداد دو ہزار 822 ہو گئی ہے اور 12 ہزار 937 زخمی ہوئے۔
یہ تنازعہ گذشتہ ماہ شدت اختیار کر گیا تھا اور اکتوبر کے اوائل میں اسرائیلی زمینی افواج نے جنوبی لبنان پر حملہ کر دیا تھا۔ حکومتی اندازوں کے مطابق لبنان میں جاری تنازعے کی وجہ سے تقریبا 12 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اسرائیل میں حزب اللہ کی جانب سے داغے گئے راکٹوں، میزائل اور ڈرون حملوں میں کم از کم 63 افراد مارے گئے ہیں جن میں سے نصف فوجی ہیں۔ سرحد سے متصل قصبوں اور شہروں میں 60,000 سے زیادہ اسرائیلی ایک سال سے زیادہ عرصے سے اپنے گھروں میں واپس نہیں آئے۔
حزب اللہ کے بانی رکن نعیم قاسم کو منگل کو سابق سربراہ حسن نصراللہ کی جگہ نامزد کیا گیا ہے، جو ستمبر کے آخر میں بیروت کے مضافاتی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ قاسم تین دہائیوں سے زائد عرصے تک نصراللہ کے نائب کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے تھے۔
لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی میں شدت کے باعث حالیہ ہفتوں کے دوران نصراللہ کے ممکنہ جانشین ہاشم صفی الدین سمیت اس گروپ کے کئی دیگر اعلیٰ عہدے دار بھی مارے جا چکے ہیں۔
نعیم قاسم نے کہا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران اس گروپ پر کئی وار کیے گئے ہیں جن میں ستمبر کے وسط میں حزب اللہ کے ارکان کو نشانہ بنانے والے پیجر اور واکی ٹاکی دھماکے اور نصراللہ کے قتل نے گروپ کو ’نقصان‘ پہنچایا، لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ گروپ حسن نصراللہ کی موت کے بعد آٹھ دن میں اپنی صفیں دوبارہ منظم کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’حزب اللہ کی صلاحیتیں اب بھی موجود اور ایک طویل جنگ کے لیے موزوں ہیں۔‘
انہوں نے اکتوبر میں اسرائیلی افواج کے زمینی حملے کے بعد سے جنوبی لبنان میں مسلسل زخمی اور ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی طرف اشارہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حزب اللہ کی طرف سے داغے گئے ایک ڈرون نے اس ماہ کے اوائل میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے گھر کو نشانہ بنایا، جس میں نتن یاہو کو کوئی نقصان نہیں پہنچاا
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر نبیہ بیری کے ساتھ رابطے میں ہے، جو امریکہ کے ساتھ رابطے میں رہنے والے لبنانی مذاکرات کار ہیں، جنہوں نے تنازعے کے خاتمے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی ہیں۔
قاسم نے کہا، ’اب تک ایسا کوئی منصوبہ پیش نہیں کیا گیا جس پر اسرائیل راضی ہو اور ہمارے لیے اس پر بات چیت کرنا قابل قبول ہو۔
قاسم نے کہا کہ حزب اللہ جاری لڑائی میں اپنے سابق سربراہ کے طے کردہ منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔
اس تقریر پر اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم متعدد اسرائیلی رہنماؤں نے اشارہ دیا ہے کہ قاسم اسرائیل کا اگلا ہدف ہیں۔
منگل کو وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے قاسم کی ایک تصویر ٹویٹ کی جس پر لکھا تھا کہ ’عارضی تقرری۔ زیادہ دیر تک نہیں۔‘
اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے کہا کہ اسرائیل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ قاسم نصراللہ کے نقش قدم پر چلیں۔
جب قاسم بات کر رہے تھے، اسی دوران اسرائیلی فضائی حملوں نے لبنان کے مشرقی شہر بعلبک کو نشانہ بنایا۔ لبنانی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 19 افراد جان سے گئے۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کو انخلا کی وارننگ جاری کرنے کے بعد بعلبک شہر پر حملہ کیا۔ فوج کا کہنا ہے کہ وہ لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ سے منسلک مقامات کو نشانہ بنا رہی ہے۔
وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ بعلبک علاقے میں سالیبی فارم پر ہونے والے ایک حملے میں تین خواتین سمیت 11 افراد جان سے گئے جبکہ بیڈنیل کے علاقے میں ایک اور حملے میں پانچ خواتین سمیت آٹھ افراد مارے گئے۔