ایک حالیہ تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر موجود بیکٹیریا اور فنگس بیماریاں پھیلانے اور اینٹی بائیوٹک ادویات کو غیرموثر بنانے سمیت خلائی سٹیشن کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
خلائی سٹیشن 1998 میں تعمیر کیا گیا تھا، جو زمین سے ڈھائی کلومیٹرکی بلندی پر چکر لگا رہا ہے۔ اب تک 222 خلانورد سٹیشن پر جاچکے ہیں اور اگست 2017 تک سٹیشن سے سامان کی فراہمی کے سالانہ چھ مشنزمکمل کیے جاچکے ہیں۔
ناسا کے سائنسدانوں نے یہاں انسانوں کے ذریعے آنے والے جراثیم دریافت کیے ہیں۔ یہ جراثیم زمین پر سرکاری عمارتوں اور دفاترمیں پائے جاتے ہیں۔
پہلی بارمائیکروبیوم نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بند مقامات کی اندرونی سطحوں پر ملنے والے بیکٹیریا اور فنگس پر جامع معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے سینئر ریسرچ سائنسدان اور رپورٹ کے ایک مصنف ڈاکٹرکستھوری وینکیٹس وارن کے مطابق بین الاقوامی خلائی سٹیشن مکمل طور پر بند ہوتا ہے جسے کشش ثقل، تابکاری اورطاقتور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اثرات سے محفوظ بنایا جاتا ہے جبکہ خصوصی فلٹرز کے ذریعے ہوا کے پھیلاؤ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس طرح خلائی سٹیشن میں ایک انتہائی ماحول ہوتا ہے۔
ڈاکٹرکستھوری وینکیٹس وارن کہتے ہیں کہ جراثیم انتہائی ماحول میں بھی نہ صرف اپنا وجود برقرار رکھ سکتے ہیں بلکہ ان کی تعداد میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔ جو جراثیم بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر پائے گئے ہیں ہوسکتا ہے کہ ان میں سے کچھ سٹیشن کے قیام کے وقت سے موجود ہوں جبکہ دیگر نئے خلانوردوں اور دوسرے سامان کے ساتھ آئے ہوں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک بند مقام پر موجود جراثیم کا خلانوردوں کی پروازوں کے دوران انسانی صحت پر اثر اور بھی اہم ہو جاتا ہے کیونکہ خلائی پرواز کی وجہ سے انسانی جسم کی مدافعت میں تبدیلی ہوتی ہے اورخلا میں علاج کی وہ جدید سہولتیں بھی میسر نہیں ہوتیں جو زمین پر ہوتی ہیں۔
ڈاکٹرکستھوری وینکیٹس وارن نے مزید کہا کہ مستقبل میں انسان کے کائنات میں سفر کے نئے دور کے پیش نظر ضروری ہوگیا ہے کہ خلا کے بند ماحول میں موجود جراثیموں کا باریکی سے معائنہ کیا جائے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ وہ کس قسم کے جراثیم ہیں جو ایک مخصوص ماحول میں اکٹھے ہوسکتے ہیں، یہ جراثیم کتنے عرصے قائم اورزندہ رہ سکتے ہیں جبکہ انسانی صحت اور خلائی جہاز پر ان کے کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں؟
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس جائزہ رپورٹ سے اُن حفاظتی انتظامات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے جنہیں ناسا نے خلا میں انسان کی رہائش کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔