سٹوکس کے گھر چوری، چور پکڑنے کے لیے مدد کی اپیل

پاکستان میں دوسرے ٹیسٹ کے دوران ان کے اہل خانہ انگلینڈ اپنے گھر میں موجود تھے جب سٹوکس نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ ’17 اکتوبر کو متعدد نقاب پوش افراد نے کیسل ایڈن میں واقع میرے گھر میں چوری کر لی۔‘

26 اکتوبر، 2024 کو راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تیسرے اور آخری ٹیسٹ کرکٹ میچ کے اختتام پر انگلینڈ کے کپتان بین سٹوکس اور ان کے پاکستانی ہم منصب شان مسعود موجود ہیں (عامر قریشی / اے ایف پی)

انگلینڈ کے ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان بین سٹوکس نے کہا ہے کہ دورہ پاکستان کے وقت ایک نقاب پوش گینگ نے ان کے گھر اہل خانہ کی موجودگی میں چوری کی۔

33 سالہ کھلاڑی نے کہا کہ ان کے اہل خانہ کو ’کوئی جسمانی نقصان‘ نہیں پہنچا لیکن کئی ’ذاتی اہمیت‘ کی چیزیں لے گئے۔

پاکستان میں دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران سٹوکس کی اہلیہ کلیئر اور بچے لیٹن اور لیبی گھر میں موجود تھے، جب واردات ہوئی۔

سٹوکس نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ ’جمعرات 17 اکتوبر کی شام کو متعدد نقاب پوش افراد نے شمال مشرق کے علاقے کیسل ایڈن میں واقع میرے گھر میں چوری کر لی۔‘

انہوں نے کہا، ’وہ زیورات، دیگر قیمتی اور ذاتی سامان لے کر فرار ہو گئے۔ ان میں سے بہت سی اشیا میرے اور میرے خاندان کے لے جذباتی اہمیت رکھتی ہیں۔ ان کا کوئی متبادل نہیں۔

’یہ ان لوگوں کو تلاش کرنے میں کسی بھی طرح کی مدد کی اپیل ہے جنہوں نے یہ کام کیا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اس جرم کے بارے میں اب تک کی سب سے بری بات یہ ہے کہ یہ اس وقت کیا گیا جب میری بیوی اور دو چھوٹے بچے گھر میں تھے۔ شکر ہے کہ میرے خاندان میں سے کسی کو بھی کوئی جسمانی نقصان نہیں پہنچا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم اس تجربے کا ان کی جذباتی اور ذہنی حالت پر اثر پڑا ہے۔ ہم صرف یہ سوچ سکتے ہیں کہ یہ صورت حال کتنی بدتر ہوسکتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’میں چوری شدہ کچھ اشیا کی تصاویر جاری کر رہا ہوں، جن کی مجھے امید ہے کہ آسانی سے شناخت ہو جائے گی - اس امید کے ساتھ کہ ہم ان لوگوں کو تلاش کر لیں گے جو اس کے ذمہ دار ہیں۔

’اگرچہ ہم نے قیمتی اثاثے کھو دیے ہیں، ان تصاویر کو شیئر کرنے کا میرا واحد مقصد اشیا کی واپسی نہیں۔ یہ ان لوگوں کو پکڑنے کے لیے ہے جنہوں نے ایسا کیا۔‘

سٹوکس نے سوشل میڈیا پر اپنے فالوورز سے کہا کہ اگر وہ مدد کرسکتے ہیں تو پولیس سے رابطہ کریں۔

انہوں نے کہا: ’آخر میں، میں پولیس سروس کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ اب اور پاکستان میں میری موجودگی کے دوران بھی میرے خاندان کے لیے ان کی مدد غیر معمولی رہی ہے۔ وہ ان لوگوں کو تلاش کرنے کی کوشش میں ناقابل یقین حد تک سخت محنت کر رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ