وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے لندن میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بدھ کو نادرا کو ویڈیو فوٹیج کے ذریعے حملہ آوروں کی شناخت کرکے فوری کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب پاکستانی ہائی کمیشن نے اس معاملے کو برطانوی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے۔
25 اکتوبر 2024 کو ریٹائر ہونے والے سابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ منگل کی شام لندن میں مڈل ٹیمپل میں ایک تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے۔ مڈل ٹیمپل برطانیہ کی چار وکلا سوسائٹی میں سے ایک ہے۔
اس موقعے پر جسٹس قاضی فائر عیسیٰ کے خلاف احتجاج کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کا ایک بڑا ہجوم جمع ہوا اور پی ٹی آئی رہنماؤں ذلفی بخاری، ملیکہ بخاری، اظہر مشوانی اور دیگر نے وہاں خطاب بھی کیا۔
مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر سابق چیف جسٹس کے خلاف نعرے درج تھے۔ اسی طرح انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو مدعو کرنے سے متعلق ادارے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے ’مڈل ٹیمپل، شرم کرو!‘ اور ’گو قاضی گو!‘ کے نعرے بھی لگائے۔
سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں لوگوں کو بظاہر پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر مکے برساتے اور نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔
بدھ کو وزارت داخلہ سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور مزید کارروائی کے لیے پاکستان میں ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ ’حملہ آوروں کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کر دیے جائیں گے، ان کی شہریت منسوخ کرنے کے لیے فوری کارروائی کی جائے گی اور شہریت کی تنسیخ کا معاملہ منظوری کے لیے کابینہ کو بھیجا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے زور دے کر کہا کہ کسی کو بھی ایسے حملے کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر حملہ ہوا ہے اور ہم اس واقعے پر خاموش نہیں رہ سکتے۔
ساتھ ہی انہوں نے سوال اٹھایا کہ قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکیاں ملنے کے باوجود انہیں سکیورٹی کیوں فراہم نہیں کی گئی۔
لندن میں مقیم نامہ نگار زاہد خٹک کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مقامی اتھارٹی کو اس واقعے کے حوالے سے تحری شکایت کر دی گئی ہے۔