ترکی میں اس اتوار کو صدارتی اور پارلیمانی الیکشن ہونے جا رہے ہیں۔
یہ الیکشن ایک ایسے وقت پر ہو رہے ہیں جب ترکی کو معاشی بدحالی، مہنگائی اور فروری میں شدید زلزلے کا سامنا کرنا پڑا۔
صدارتی انتخاب میں موجودہ صدر رجب طیب اردوغان کا سامنا حزب اختلاف کے رہنما قلیچ داراوغلو سے ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے جمعے کو اپنے قدامت پسند حامیوں کو خبردار کیا کہ اگر ان کے سیکولر حریف اختتام ہفتہ ہونے والے اہم انتخابات میں اقتدار میں آتے ہیں تو انہیں انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اردوغان اتوار کو ہونے والے انتخابات سے قبل اپنے لیے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے نیٹو کے سب سے بڑے مسلم اکثریتی رکن میں اپنی اسلامی طرز حکمرانی کو آگے بڑھایا ہے۔
رائے عامہ کے سروے بتاتے ہیں کہ ان کے چیلنجر کمال قلیچ داراوغلو کو تھوڑا سا فائدہ ہے اور وہ 28 مئی کو ہونے والے انتخابات میں ’رن آف‘ سے بچنے کے لیے درکار 50 فیصد ووٹوں کی حد کو توڑنے کے لیے تگ و دو میں ہیں۔
صدارتی الیکشن میں اگر کوئی امیدوار 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل نہ کر سکا تو 28 مئی کو سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدواروں میں ایک اور راؤنڈ ہو گا۔
استنبول میں موجود صحافی عظمی الکریم اس الیکشن پر ایک رپورٹ پیش کر رہی ہیں جس میں انہوں نے ترک شہریت حاصل کر کے پہلی مرتبہ ووٹ کاسٹ کرنے والے پاکستانیوں سے بھی بات کی ہے۔