انڈیا میں گرفتار ایک مبینہ پاکستانی ایجنٹ کو، جو ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پردیپ کرولکر ہیں، خفیہ معلومات فراہم کرنے کے الزام میں 14 دن کی عدالتی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔
’انڈیا ٹی وی‘ کے مطابق ریاست مہاراشٹر کے شہر پونا کی ایک خصوصی عدالت نے منگل کو پردیپ کرولکر کو 29 مئی تک عدالتی تحویل میں دینے کا حکم دیا۔
کرولکر پر الزام ہے کہ وہ وٹس ایپ اور ویڈیو کال کے ذریعے ’پاکستانی انٹیلی جنس‘ کے ایک اہلکار کے ساتھ رابطے میں تھے۔
مہاراشٹر پولیس کے انسداد دہشت گردی سکواڈ (اے ٹی ایس) نے پونا میں 59 سالہ ڈائریکٹر پردیپ کرولکر کو تین مئی کو گرفتار کیا تھا۔
اخباری رپورٹوں کے مطابق منگل 16 مئی کو ہونے والی سماعت کے دوران کرولکر نے ہائی بلڈ شوگر کے مسئلے کا حوالہ دیتے ہوئے کچھ ادویات اور گھر کے کھانے کی درخواست کی تھی۔
عدالت نے پردیپ کرولکر کو ادویات لینے کی اجازت دی لیکن گھر کے کھانے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
استغاثہ نے گذشتہ روز ان کے موبائل فون کا تجزیہ کرنے کی درخواست دی، جس کے بعد خصوصی عدالت نے ان کی پولیس تحویل میں منگل تک توسیع کر دی تھی۔
پچھلے ہفتے اے ٹی ایس کے ایک عہدیدار نے اخبار انڈین ایکسپریس کو بتایا تھا کہ یہ ’ہنی ٹریپ‘ کا معاملہ ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے اس واقعے پر کوئی ردعمل اب تک سامنے نہیں آیا ہے۔ انڈپینڈنٹ اردو نے اس بارے میں وزارت خارجہ سے رابطہ کیا لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
دونوں ممالک میں اکثر ایک دوسرے کے لیے جاسوسی کے الزام میں مقامی افراد کی گرفتاریاں ہوتی رہتی ہیں۔ پاکستان میں کلبھوشن یادیو بھی اسی الزام کے تحت گرفتار ہیں۔
پردیپ کرولکر کی گرفتاری کے بعد ان کے خلاف ایک جرم آفیشل سیکریٹس ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت بھی درج کیا گیا تھا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کی ایک رپورٹ کے مطابق استغاثہ نے اس سے پہلے عدالت کو مطلع کیا تھا کہ انہوں نے ایک فون ضبط کیا ہے، جس پر پی آئی او (انڈین نژاد شخص) ایجنٹ نے انڈین نمبر کا استعمال کرتے ہوئے ملزم کو میسج کیا تھا۔
پردیپ کرولکر نے سفارتی پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر پانچ سے چھ ممالک کا سفر کیا اور استغاثہ جاننا چاہتا ہے کہ ان دوروں کے دوران وہ کس کس سے ملے۔
محکمہ انسدادِ دہشت گردی نے عدالت میں جو کاغذات جمع کروائے، جن میں کہا گیا ہے کہ کرولکر انڈیا کی ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کے ذیلی ادارے ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ اسٹیبلشمنٹ (انجینیئرز) کے سربراہ تھے اور ان کے شعبے کے ذمے حساس تحقیق تھی، جس میں ایٹم بم لے جانے کے اہل اگنی میزائل کی معلومات بھی شامل ہیں۔
ڈی آر ڈی او انڈیا کی وزارتِ دفاع کے ماتحت ادارہ ہے، جس کے ذمے انڈین فوج کے لیے ریسرچ اور ڈیویلپمنٹ کے فرائض ہیں۔ یہ ادارہ اسلحہ سازی، ایروناٹکس، الیکٹرانکس اور میزائل ٹیکنالوجی وغیرہ جیسے شعبوں میں کام کر رہا ہے۔
حکام نے اخبار انڈین ایکسپریس کو بتایا ہے کہ یہ ’ہنی ٹریپ‘ کا معاملہ لگتا ہے اور بظاہر کرولکر کو پاکستان سے منسلک جاسوسوں نے سوشل میڈیا پر خواتین کی تصویریں دکھا کر جال میں پھانسا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ کرولکر ستمبر سے اکتوبر 2022 میں پاکستان میں موجود اہلکاروں سے ویڈیو کالز کے ذریعے رابطے میں تھے اور شبہ ہے کہ انہوں نے اس دوران حساس معلومات کا تبادلہ کیا۔
اخبار انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق مہاراشٹرا انسداد دہشت گردی سکواڈ نے گذشتہ پیر کو پونے کی ایک عدالت کو بتایا کہ پاکستانی انٹیلی جنس آپریٹو جو مبینہ طور پر ڈی آر ڈی او کے سائنس دان پردیپ کرولکر کے ساتھ رابطے میں تھا اس نے انڈین ایئر فورس (آئی اے ایف) کے ایک اہلکار سے بھی رابطہ کیا جو اس وقت بنگلورو میں تعینات ہے۔
اے ٹی ایس نے خصوصی عدالت میں آئی اے ایف اہلکاروں کا بیان پیش کیا جو فوجداری ضابطہ اخلاق (سی آر پی سی) کی دفعہ 164 کے تحت پونے کی ایک مجسٹریٹ عدالت کے سامنے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ذرائع نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ آئی اے ایف کا اہلکار کمیشنڈ آفیسر نہیں تھا۔
اخبار ہندوستان ٹائمز نے لکھا ہے کہ سکیورٹی ایجنسیوں کو چھ ماہ قبل کرولکر پر اس وقت شک ہوا تھا جب انہیں پتہ چلا کہ وہ ستمبر 2022 سے ایک خاتون سے وٹس ایپ پر رابطے میں ہیں اور ان سے دفاعی نوعیت کی معلومات کا تبادلہ کر رہے ہیں۔ جس کے بعد انہوں نے کرولکر کی نگرانی شروع کر دی تھی۔
دوسری جانب آل انڈیا کانگریس کمیٹی نے الزام لگایا ہے کہ کرولکر آر ایس ایس تنظیم کے رکن تھے۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ کرولکر کئی برس سے آر ایس ایس کے فعال رضاکار رہے ہیں اور ان کے خاندان کی کئی نسلیں آر ایس ایس سے وابستہ رہی ہیں۔
کانگریس نے گذشتہ بدھ کو ایک ویڈیو نشر کی تھی جس میں کرولکر اپنے اور اپنے خاندان کے آر ایس ایس سے روابط کا ذکر رہے ہیں۔
کانگریس کے ترجمان نے کہا، ’ڈی آر ڈی او کے ’پاکستانی جاسوس‘ سائنس دان اور غدار پردیپ کرولکر کے آر ایس سے قریبی روابط ہیں۔۔۔ یہ بہت سنگین معاملہ ہے جس سے بی جے پی اور آر ایس ایس کا ملک مخالف چہرہ بےنقاب ہو گیا ہے اور اس سے انڈیا کی قومی سلامتی خطرے میں پڑ گئی ہے۔‘