سندھ کے شہر ٹنڈو اللہ یار کے مجسمہ ساز فقیرو کھیموں کو ان کے شاہکار کام کے باعث سندھ کا مائیکل اینجلو سمجھا جاتا ہے۔
وہ مٹی کے مجسمے اس خوبصورتی سے بناتے ہیں کہ گمان ہوتا ہے کہ وہ اب ہمکلام ہونے کو ہیں۔
تقسیمِ ہند سے پہلے فقیرو کھیموں کا گھرانہ بھارت کی ریاست گجرات کے سنوا گاؤں میں رہتا تھا اور ان کے دادا، جو ایک راج مستری تھے، کام کے سلسلے میں اکثر سندھ آتے رہتے تھے۔
بٹوارے کے بعد ان کا خاندان سندھ میں ہی بس گیا۔ اِس وقت ان کا بڑا بھائی اور بھتیجا بھی ان کے ساتھ مجسمے بناتے ہیں۔
تین سو سے زائد مجسمے بنانے والے فقیرو کئی ممالک میں اپنے کام کی نمائش کر چکے ہیں۔
ان کی خواہش ہے کہ سندھ میں ایک بڑا مجسمہ کسی چوک پر لگایا جائے۔
انہوں نے کہا: ’میری خواہش ہے کہ میں قائداعظم، شاہ عبدالطیف بھٹائی یا کسی اور شخصیت کا 50 یا 60 فٹ اونچا مجسمہ بناؤں مگر مجھے لگتا ہے کہ یہ ممکن نہیں کیوں کہ یا تو مجسمے کی اجازت نہیں یا پھر وسائل نہیں ہو پائیں گے۔‘
فقیرو کو اس یومِ آزادی پر صدارتی تمغہ امتیاز کے لیے بھی نامزد کیا گیا ہے۔