سندھ ہائی کورٹ: ویڈیو کے ذریعے سماعت کا منصوبہ شروع

صوبے بھر سے سائلین، مختلف کیسز کے مدعیان اور ان کے وکلا کراچی یا ایک ڈویژن سے دوسرے ڈویژن ذاتی حیثیت میں جانے کی بجائے ویڈیو لنک پر عدالتی کارروائی کا حصہ بن سکتے ہیں۔ 

پہلے مرحلے میں ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم منصوبے کا کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں آغاز کر دیا گیا ہے (سندھ ہائی کورٹ ویب سائٹ)

سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ہفتے کو ڈویژنل ہیڈکواٹرز میں قائم سرکٹ بینچز میں ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم کا آغاز کردیا گیا ہے۔

اس اقدام کے بعد صوبے بھر سے سائلین، مختلف کیسز کے مدعیان اور ان کے وکلا کراچی یا ایک ڈویژن سے دوسرے ڈویژن ذاتی حیثیت میں جانے کی بجائے ویڈیو لنک پر عدالتی کارروائی کا حصہ بن سکتے ہیں۔ 

پہلے مرحلے میں ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم منصوبے کا کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں آغاز کر دیا گیا ہے۔ 

سندھ ہائی کورٹ کے انفارمیشن ٹیکنالوجی یا آئی ٹی شعبے کے ڈپٹی ڈائریکٹر عارف خان کے مطابق: ’اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم کا کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں آغاز کردیا گیا ہے، مگر جلد ہی یہ منصوبہ صوبے کے دیگر ڈویژنز میں بھی شروع کیا جائے گا۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے عارف خان نے بتایا کہ صوبے بھر سے سائلین اپنے کیسز کے لیے یا تو سندھ ہائی کورٹ کراچی آتے ہیں۔ یا پھر انصاف کے حصول کے لیے کسی ڈویژنل ہیڈکوارٹر کی سرکٹ بینچ سے رجوع کرتے ہیں۔ کبھی سائلین ایک ڈویژن سے دوسری ڈویژن کی سرکٹ بینچ میں کیس کرتے ہیں۔ 

عارف خان کے مطابق: ’سندھ ہائی کورٹ کراچی یا کسی ڈویژنل ہیڈکوارٹر کی سرکٹ بینچ میں کیس یا کراچی کے کسی سائل یا وکیل کا کسی ڈویژنل بینچ میں کیس ہونے کی صورت میں جسمانی طور وہاں جانے سے بہت سارا وقت اور سفری اخراجات لگ جاتے ہیں۔ 

’اس لیے ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم کا منصوبہ شروع کیا ہے۔ تاکہ انصاف کے حصول کے لیے آنے والے سائلین اور ان کے وکیلوں کو کم وقت اور کم خرچ میں انصاف مل سکے۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ کچھ کیسز میں ایسا ہوتا ہے کہ سائل یا کسی وکیل کو مخصوص عدالتی کارروائی میں عدالت آنے میں خطرہ محسوس ہوتا ہو تو ان کے لیے اس منصوبے سے آسانی سے عدالتی کارروائی میں حصہ لے سکتے ہیں۔‘

عارف خان کے مطابق اس منصوبے کی جدید ٹیکنالوجی والا نظام متعارف کرایا گیا ہے تاکہ عدالتی کارروائی بہتر انداز میں چل سکے۔ 

جب ان سے پوچھا گیا کہ ڈویژنل ہیڈکوارٹر کے شہروں میں بجلی کی معطلی اور انٹرنیٹ کا نہ ہونا یا سست رفتار انٹرنیٹ جیسے مسائل عام ہیں۔ ایسے میں ویڈیو لنک پر کارروائی متاثر ہونے کا خدشہ نہیں ہوگا؟ تو عارف خان نے جواب دیا کہ تمام سرکٹ بینچز میں بجلی کے متبادل ذرائع موجود ہیں، جنہیں بجلی کی معطلی کے دوران استعمال کیا جاتا ہے۔

’اس منصوبے کے لیے انٹرنیٹ کا بیک اپ رکھا گیا ہے، تاکہ انٹرنیٹ نہ ہونے یا سست رفتاری کے باعث عدالتی کارروائی پر کوئی اثر نہ ہو۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ جسمانی طور پر حاضر ہو کر عدالتی کارروائی میں شرکت کے دوران کیس کے متعلق دستاویز، ثبوت، میڈیکل یا دیگر رپورٹس، تصویری ثبوت اور دیگر دستاویز عدالت کو روبرو پیش کیے جاتے ہیں، تو اس ویڈیو کانفرنس کی کارروائی کے دوران ان دستاویز کو کیسے پیش کیا جائے گا؟ 

عارف خان کے مطابق : ’سندھ ہائی کورٹ اور سرکٹ بینچز میں مختلف دستاویز کے لیے شناختی مرکز قائم ہیں، جہاں کیس کے متعلق تمام دستاویز کو پیش کیا جاتا ہے۔ جہاں نادرا کی ویریفکیشن کے بعد ان دستاویز کے اصلی ہونے کے ثبوت والا ایک کاغذ دیا جاتا ہے جو عدالت میں پیش کیا جائے۔ 

’اس کانفرنسنگ سسٹم میں اس کاغذ کو عدالت تک پہنچانے کا بندوبست کیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عارف خان کے مطابق: ’یہ جدید نظام اصل میں ’جسٹس ایٹ ڈور سٹیپ‘ یا ’انصاف گھر کی دہلیز پر‘ نعرے کو عملی جامہ پہنچانے کا ایک آغاز ہے۔ اس نظام کے باعث بڑی تعداد میں تاخیر کے شکار کیسز کو جلد نمٹایا جاسکے گا۔‘

ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم منصوبے کے متعلق جاننے کے لیے رابطہ کیا تو سندھ ہائی کورٹ کے وکیل زبیر احمد ابڑو نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی میں ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم کا آغاز کرچکی ہے اور یہ نظام کامیاب ہے۔ 

زبیر احمد ابڑو کے مطابق: ’اس طرح کے تمام جدید منصوبوں کا اصل فائدہ انصاف کے حصول کے لیے عدالت آنے والے سائل یا مدعی کو ہی ہوگا۔ سائل یا مدعی ہی عدالتی نظام میں انتہائی اہم ہیں۔ 

’سپریم کورٹ میں جب کسی کیس کی تاریخ ہوتی تھی اور اس تاریخ پر بینچ کراچی آنے کے بجائے اسلام آباد میں ہی شنوائی رکھتی تو اس کیس کے وکیل کو بذریعہ جہاز کراچی سے اسلام آباد لے جانا اور دو رات کے لیے ہوٹل میں رہائش کا تمام خرچہ اس کیس کے مدعی کو برداشت کرنا پڑتا تھا۔ 

’مگر سپریم کورٹ میں ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم منصوبے کے آغاز کے بعد وکیل کراچی سے ویڈیو کے ذریعے عدالتی کارروائی میں حصہ لے لیتے ہیں۔ اس سے بہت سارا وقت اور پیسہ بچ جاتا ہے۔‘

زبیر احمد ابڑو کے مطابق یہ عام طور پر کسی ہنگامی صورت حال یا سکیورٹی کے باعث جب راستے بند کردیے جاتے ہیں تو وکیل تو عدالت پہنچ جاتے ہیں، مگر کیس کے مدعی عدالت تک نہیں پہنچ پاتے، ایسے صورت میں یہ منصوبہ انتہائی اہم ہوگا۔ مگر یہ منصوبہ اس وقت مکمل طور پر پراثر ہوگا، جب ویڈیو کانفرنس کے ذریعے عدالتی کارروائی ڈویژنل ہیڈ کوارٹر  کے بجائے ضلعی سطح تک چلائی جائے۔ 

زبیر احمد ابڑو کے مطابق اگر سجاول سے کوئی فرد کراچی آتا ہے تو تین سے چار گھنٹے لگتے ہیں، اس لیے عام لوگ صبح والے کیس کے لیے ایک دن قبل آتے ہیں اور اپنے خرچے پر رات گزارتے ہیں۔ اس لیے اس منصوبے کو ضلعی سطح تک لے جایا جائے۔

عارف خان نے کہا کہ یہ ابتدائی مرحلہ ہے، جس کو فی الحال ڈویژنل ہیڈکوارٹر تک لے جایا جارہا ہے، جس کی مستقبل میں توسیع کی جائے گی۔ 

عارف خان کے مطابق: ’مستقبل میں وکلا کو اپنی آفس یا چیمپر سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی کار روائی میں حصہ لے سکے۔ ابھی تو ابتدا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان