امریکی حکام کے مطابق امریکی ای کامرس کمپنی ایمازون کے ایک ملازم نے خاتون صارفین کی ان کی خواب گاہوں اور باتھ رومز میں میں جاسوسی کے لیے کمپنی کے رِنگ کیمرے استعمال کیے۔
یو ایس فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے مطابق عملے میں شامل مختلف لوگوں نے کمپنی کے سمارٹ ہوم کیمروں کو لوگوں کے علم میں لائے بغیر انہیں دیکھنے کے لیے استعمال کیا۔ ان کیمروں کا مقصد گھر سے باہر ہونے کی صورت میں لوگوں کو گھر پر نظر رکھنے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
ایمازون نے 58 لاکھ ڈالر ادا کر کے اس معاملے کو نمٹایا جس میں ایک ملازم کیمروں کے ذریعے 81 خاتون صارفین اور گھر کی سکیورٹی کے لیے کیمرے بنانے والی کمپنی ’رِنگ‘ کے ملازمین کو دیکھتے رہے۔
صارفین کی نجی زندگی میں مداخلت پر کمپنی کو دو بڑے جرمانے کیے گئے۔ دوسرے معاملے میں الزام لگایا گیا کہ کمپنی اپنی وائس سروس ’الیکسا‘ کی ریکارڈنگز کو حذف نہ کر کے بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی حالانکہ بچوں کے والدین نے کمپنی سے ایسا کرنے کی درخواست کی۔ اس کیس میں کمپنی کو ڈھائی کروڑ ڈالر کا الگ جرمانہ کیا گیا۔
ایف ٹی سی ایمازون ڈاٹ کام کی طرف سے آئی روبوٹ کارپوریشن کو خریدنے کے لیے 1.7 ارب ڈالر کے اس معاہدے کی بھی تحقیقات کر رہا ہے جس کا ایمازون کی طرف سے گھروں میں استعمال ہونے والے سمارٹ آلات کو فروغ دینے کی کوشش کے طور پر اگست 2022 میں اعلان کیا گیا۔ ایمازون میں لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے ایک الگ معاملے کی چھان بین بھی جاری ہے۔
اپریل 2018 میں رِنگ کو خریدنے والے ایمازون نے وعدہ کیا کہ وہ اپنے طریقہ کار میں بعض تبدیلیاں کرے گی۔
ایمازون ڈاٹ کام نے ایک بیان میں کہا کہ ’اگرچہ ہم الیکسا اور رِنگ دونوں سے متعلق ایف ٹی سی کے دعووں سے اتفاق نہیں کرتے تاہم تصفیے کے ذریعے ان معاملات کو نمٹا دیا گیا ہے۔ ‘
ایف ٹی سی نے کہا کہ رنگ نےاپنے ملازمین کو صارفین کے حساس ویڈیو ڈیٹا تک غیر محدود رسائی دی۔ ’اس خطرناک حد تک لامحدود رسائی اور رازداری اور سکیورٹی کے معاملے میں لاپروائی کے نتیجے میں ملازمین اور تھرڈ پارٹی کنٹریکٹرز صارفین کے حساس ویڈیو ڈیٹا کو دیکھنے، ڈاؤن لوڈ کرنے اور اسے دوسری جگہ منتقل کرنے کے قابل ہو گئے۔‘
2017 کی ایک مثال میں رِنگ کے ایک ملازم نے رنگ کی تیار کردہ مصنوعات استعمال کرتے ہوئے کم از کم 81 خاتون صارفین اور رِنگ ملازمین کی بنائی ہوئی ویڈیوز دیکھیں۔ ایف ٹی سی نے کہا کہ ’ملازم مہینوں تک جاسوسی کرتا رہا جس کا رِنگ کو پتہ نہیں چلا۔ ‘
ایف ٹی سی کی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ایک ملازم نے اس غلط عمل کو دیکھ لیا اور بالآخر انہیں کو برطرف کر دیا گیا۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ مئی 2018 میں ایک ملازم نے ایک خاتون کے سابق شوہر کو بغیر اجازت کے صارف کی ریکارڈنگ کے بارے میں معلومات دیں۔ ایف ٹی سی نے کہا کہ ایک اور واقعے میں ایک ملازم نے لوگوں کو رنگ کے تیار کردہ آلات دیے اور پھر ان کی ویڈیوز دیکھیں جس کا انہیں علم نہیں تھا۔
رنگ کے ساتھ ایف ٹی سی کے20 سالہ معاہدے کے ایک جزو کے طور پر رنگ کے لیے صارفین کو بتانا ضروری ہوتا ہے کہ کمپنی اور اس کے کنٹریکٹرز کے پاس ان کے ڈیٹا تک کس حد تک رسائی ہوتی ہے۔
فروری 2019 میں رنگ اپنی پالیسیاں تبدیل کیں تاکہ کمپنی کے زیادہ تر ملازمین یا کنٹریکٹرز صرف اجازت سے کسی صارف کی نجی ویڈیو تک رسائی حاصل کر سکیں۔
ایف ٹی سی کمشنر الوارو بیڈویا نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان تصفیوں سے ٹیکنالوجی کمپنیوں تک پیغام جانا چاہیے کہ ان کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ضرورت قانون کو توڑنے کا بہانہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ان کے لیے ایک بہت واضح اشارہ ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مجموعی طور پر ایمازون کو تین کروڑ آٹھ لاکھ کا جرمانہ ہوا جب کہ کمپنی کو پہلی سہ ماہی 3.2 ارب ڈالر کا منافع ہوا۔
امریکی ریاست واشنگٹن میں ایمازون ڈاٹ کام کے خلاف درج کروائی گئی شکایت میں ایف ٹی سی نے کہا کہ کمپنی نے بچوں کی رازداری کے تحفظ کے قواعد اور الیکسا استعمال کرنے والے صارفین کو دھوکہ دینے کے خلاف ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔
مثال کے طور پر ایف ٹی سی کی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ایمازون نے صارفین کو بتایا کہ وہ درخواست کرنے پر آواز کا ٹرانسکرپٹ اور مقام کے بارے میں معلومات کو حذف کر دے گا لیکن پھر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہی۔
ایف ٹی سی نے کہا کہ ’غیرقانونی طور پر برقرار رکھی گئی صوتی ریکارڈنگز کی بدولت ایمازون کو بچوں کو سمجھنے اور ان کی رازداری کی قیمت پر کاروبار کو بہتر بنانے کی خاطر اپنے الیکسا ایلگوردم کی تربیت کے لیے قیمتی ڈیٹا بیس مل گیا۔‘
رپورٹ کی تیاری میں نیوز ایجنسیوں سے اضافی مدد لی گئی۔
© The Independent