بی وائی ڈی کی ٹیسلا سے سستی پانچ منٹ میں چارج ہونے والی کار

بی وائی ڈی کے نئے ماڈلز ہان ایل اور تانگ ایل میں ’سپر ای- پلیٹ فارم‘ نصب ہیں جو صرف پانچ منٹ میں چارج ہو کر 400 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتی ہیں۔

جدید ترین بیٹری سے لیس بی وائی ڈی کی نئی کار ہان ایل (بی وائی ڈی)

بی وائی ڈی نے پانچ منٹ میں چارج ہونے والی بیٹری کے ساتھ پہلی الیکٹرک گاڑیاں متعارف کرا دی ہیں، یہ پیش رفت اس انقلابی ٹیکنالوجی کے جاری ہونے کے صرف چند ہفتے بعد سامنے آئی۔

چینی کار ساز کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے نئے ماڈلز ہان ایل اور تانگ ایل میں ’سپر ای- پلیٹ فارم‘ نصب ہیں، جو صرف پانچ منٹ میں چارج ہو کر 400 کلومیٹر (249 میل) تک کا فاصلہ طے کر سکتی ہیں۔

یہ ایک ہزار کلو واٹ چارج ٹیسلا کے سپر چارجروں (250kW) سے چار گنا زیادہ ہے۔

ہان ایل سیڈان ماڈل کی قیمت دو لاکھ 19 ہزار 800 یوان ہے جو تقریباً 30 ہزار ایک سو ڈالر بنتی ہے۔ یہ قیمت ٹیسلا ماڈل تھری کے سب سے سستے ورژن سے 10 ہزار ڈالر کم ہے۔

اسی طرح تانگ ایل ایس یو وی ماڈل دو لاکھ 39 ہزار 800 یوان کا ہے جو تقریباً 32 ہزار700 ڈالرز سے شروع ہوتا ہے۔

بی وائے ڈی نے دعویٰ کیا کہ یہ نئی چارجنگ ٹیکنالوجی صارفین کی ’رینج اینگزائٹی‘ یعنی چارج ختم ہونے کے خوف کو مکمل طور پر ختم کر دے گی کیونکہ چارجنگ کا وقت اب پٹرول بھرنے جتنا ہی مختصر ہو گا۔

فی الحال یہ دونوں ماڈلز صرف چین میں دستیاب ہیں، جہاں ابتدائی طور پر چار ہزار فلیش چارجنگ سٹیشنز نصب کیے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بی وائے ڈی اس وقت ہنگری میں ایک نئی فیکٹری تعمیر کر رہا ہے تاکہ یورپ میں بڑھتی ہوئی مانگ پوری کی جا سکے۔

یہ فیکٹری سال کے آخر تک کام شروع کر دے گی اور اس کی سالانہ پیداواری گنجائش تین لاکھ گاڑیوں تک ہو گی۔

کمپنی نے حال ہی میں برطانیہ میں تحقیق و ترقی مرکز کے قیام کا اعلان کیا ہے، جہاں مستقبل کی گاڑیوں پر کام کیا جائے گا۔

بی وائے ڈی اس وقت چین کی سب سے بڑی الیکٹرک کار ساز کمپنی ہے، جو ملک میں فروخت ہونے والی تمام الیکٹرک گاڑیوں کا تقریباً ایک تہائی حصہ بناتی ہے۔

چین میں اپنا غلبہ قائم کرنے کے بعد کمپنی نے عالمی سطح پر وسعت پر توجہ دینا شروع کی اور پچھلے سال ٹیسلا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ای وی کمپنی بن گئی — حالانکہ بی وائے ڈی کی گاڑیاں ابھی امریکہ میں دستیاب نہیں۔

دوسری طرف ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کو حالیہ مہینوں میں یورپ میں گرتی ہوئی فروخت اور شیئرز کی قیمت میں نمایاں کمی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، جس کی وجہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مسک کے تعلقات کو سمجھا جا رہا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی