خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع بنوں، کرک اور لکی مروت میں گذشتہ روز تیز آندھی اور طوفانی بارش کے نتیجے میں جان سے جانے والے افراد کی تعداد 27 ہوگئی اور زخمیوں کی تعداد 146 ہے، جبکہ حکومت نے متاثرین کے لیے امداد کا اعلان بھی کیا۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک 69 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
ادارے کے ترجمان تیمور علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تازہ ترین اپڈیٹ خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع سے اکھٹی کی گئی ہے، جس میں پی ڈی ایم اے مصدقہ اطلاعات اور اعداد وشمار پر ہی انحصار کرتا ہے کیونکہ یہ صوبائی حکومت کے ریکارڈ کا حصہ بنتا ہے۔
’وجہ یہ ہے کہ زخمیوں اور مرنے والوں کے ورثا کو اسی اعداد وشمار کے مطابق ہی امداد پہنچائی جاتی ہے۔ گذشتہ روز خیبر پختونخوا حکومت نے پی ڈی ایم اے کے ذریعے چار کروڑ روپے جاری کر دیے ہیں۔ جبکہ مزید نقصان کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ قدرتی آفات سے متاثر ہونے والے افراد کے ورثا کو امدادی رقم دینے کی پالیسی پرانی ہے۔ لہذا جب بھی کسی خاندان کو جانی یا مالی نقصان پہنچتا ہے اسی کے مطابق ان کو امدادی رقم کی فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے۔
دوسری جانب سکریٹری ریلیف عبدالباسط نے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کو نقصانات کا تخمینہ لگانے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں اور یہ کہ متاثرین کو حکومتی پالیسی کے مطابق ریلیف مہیا کیا جائے گا۔
صوبہ خیبر پختونخوا میں موسمی تغیر اور مون سون کے پیش نظر چھ جون کو سکریٹری ریلیف عبدالباسط کی ہدایات پر صوبے کے پانچ اضلاع: ڈیرہ اسماعیل خان، لوئر چترال، لکی مروت، تورغر، اور مہمند کے لیے ضروری امدادی سامان مہیا کر دیا گیا۔
اس سامان میں میں 300 تمبو،800 پلاسٹک کی دریاں ،250 رضائیاں، 500 استعمال کے برتن، اور 550 گدیاں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں 700 مچھر دانیاں، 550 کمبل، 150 صفائی کی کٹس، 350 تارپولین شیٹس سمیت دیگر سامان شامل ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے کے مطابق متعلقہ امدادی سامان مون سون میں ناخوشگوار واقعات سے نمٹنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
دوسری جانب مون سون کے دوران ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے پچھلے دو ہفتوں سے پی ڈی ایم اے، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور ضلعی انتظامیہ کے نمائندے فرضی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں اور متعلقہ اداروں کی جانب سے عوامی آگاہی کا مہم بھی جاری ہے۔
کیا آندھیاں، طوفانی بارش اور ژالہ باری موسمی تغیر کی وجہ سے ہے؟
محکمہ موسمیات کی جانب سے یکم جون کو جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارشوں کا جائزہ لیا گیا تھا، جس میں ڈیرہ اسماعیل خان، مالم جبہ، کاکول، اور چراٹ میں 26 سے 46 ملی میٹر تک بارشیں ریکارڈ ہوئیں۔
اسی طرح مئی سے جون کے پہلے ہفتے تک پاکستان بھر میں موسم پچھلے سالوں کی نسبت ٹھنڈا رہا، جس کی وجہ زیادہ بارشیں اور ژالہ باری بتائی گئی۔
خیبر پختونخوا میں محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر محمد فہیم، جنہوں نے میٹرولوجی میں پی ایچ ڈی کی ہے، نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ تازہ ترین واقعات اور صورت حال پر بات چیت کے دوران بتایا کہ اچانک طوفانی بارش اور آندھیوں کا آنا اور پھر مطلع صاف ہوجانا ایک معمول کی بات ہے اور اس کے بارے میں محکمہ موسمیات نے پہلے سے پیش گوئی کر کے پریس ریلیز بھی جاری کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محمد فہیم نے کہا: ’موسمیاتی اداروں کی جانب ایسی رپورٹس پہلے سے آرہی تھیں کہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں آئندہ وقتوں میں اچانک آندھی طوفان اور شدید موسموں کا دورانیہ آتا رہے گا، جو کہ شدید ہوگا اور جس سے انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوگا۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ مئی اور جون کے پہلے ہفتے میں جو موسمی تغیر دیکھنے میں آرہا ہے وہ ماحولیاتی تبدیلی کی طرف اشارہ کررہا ہے۔
’جب موسمی تغیر کی بات ہوتی ہے تو ہمیں کلائمٹ چینج اور کلائمٹ ویری ایبیلیٹی کے فرق کو سمجھنا ہوگا۔ کلائمٹ چینج گرین ہاؤس گیسز میں اضافے کی وجہ سے دنیا کا درجہ حرارت تبدیل کرتا ہے۔ اور جب یہ کہا جاتا ہے کہ 30 سالہ یا 20 سالہ (بارشوں کا) ریکارڈ ٹوٹ گیا تو اس کا مطلب ہے ایسا پہلے بھی ہوا ہے اور اسی کو کلائمٹ ویری ایبیلیٹی کہا جاتا ہے۔‘
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات نے کہا کہ مئی اور جون کے آغاز میں درجہ حرارت میں کمی 80 کی دہائی میں بھی دیکھنے میں آئی تھی، جو دوسری مرتبہ 2023 میں دیکھنے میں آرہی ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ژالہ باری میں اضافہ اور اولوں کے وزن میں نمایاں اضافہ ریسرچ کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا۔
ہفتے کی صورت حال کے بعد گورنر خیبر پختونخوا غلام علی کی ہدایات پر ہلال احمر کا عملہ بھی متاثرہ اضلاع پہنچ گیا تاکہ نقصانات کا جائزہ لے کر متاثرین کی مدد کی جاسکے۔