خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں آندھی اور طوفان کے باعث پیش آنے والے حادثات میں مرنے والے افراد کی تعداد ریسیکو حکام کے مطابق 25 ہو گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق زخمی افراد کی تعداد 145 ہے اور 69 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
پراونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی رپورٹ کے مطابق ضلع بنوں میں 126 کے قریب بھیڑ بکریوں اور بار بردار جانوروں کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔
قبل ازیں ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر نے ہفتے کی شام ایک بیان میں کہا کہ شدید آندھی اور طوفان کے باعث حادثات کے نتیجے میں سب سے زیادہ اموات بنوں میں ہوئی ہیں جن کی تعداد 12 ہے۔ اس کے علاوہ لکی مروت میں تین اور کرک میں دو افراد جان سے گئے ہیں۔
حادثات کے بارے میں بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’زیادہ تر حادثات چھتیں اور دیواریں منہدم ہونے کے باعث پیش آئے ہیں۔‘
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان نے صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام پر مشتمل ایک ٹیم کو متاثرہ اضلاع کا دورہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نگران وزیراعلیٰ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومتی ٹیم چیف سیکرٹری اور جنوبی اضلاع سے تعلق رکھنے والے دو نگران وزرا میں مشتمل ہو گی۔
بیان کے مطابق ٹیم ان اضلاع میں ہونے والی نقصانات اور وہاں پر ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لے گی۔
سمندری طوفان کا خطرہ
دوسری جانب پاکستان کے محکمہ موسمیات نے ہفتہ کو سندھ اور بلوچستان کے صوبائی حکام کو خبردار کیا ہے کہ بحیرہ عرب کے اوپر گذشتہ 12 گھنٹوں کے دوران ایک ’انتہائی شدید سمندری طوفان‘ شدت اختیار کر گیا ہے جو پاکستان کے تجارتی مرکز کراچی سے تقریباً 910 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے بائپر جوائے نامی سمندری طوفان کی لہریں تقریباً 28 فٹ تک بلند ہو رہی ہیں۔
بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ مچھیرے 11 جون سے تب تک کھلے سمندر میں جانے سے گریز گریں جب تک یہ صورت حال بہتر نہیں ہو جاتی۔
اس کے علاوہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ 13 جون سے سندھ مکران ساحل پر تیز ہواؤں اور بارشوں کا بھی امکان ہے۔
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ مختلف بین الاقوامی موسمیاتی ماڈلز اور جوائنٹ ٹائفون وارننگ سینٹر کے مطابق سائیکلون’بائی پرجوائے) اس وقت 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمالی بحر ہند میں موجود ہے اور اگلے 24 گھنٹوں تک اس کی رفتار برقرار رہنے کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق ’بائپر جوائے سائیکلون کراچی سے تقریباً 910 کلومیٹر اور ٹھٹھہ سے 890 کلومیٹر جنوب میں موجود ہے اور اپنے مرکز میں 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار برقرار رکھے ہوئے ہے۔
بیان کے مطابق ممکنہ طور پر ساحلی علاقے تیز آندھی، سمندری طوفان اور سیلاب کے زد میں آ سکتے ہیں۔‘
این ڈی ایم اے کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایمرجنسی سینٹر میں بین الاقوامی ماڈلز کے ذریعے بائپر جوائے کی پیش رفت پر مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نے ممکنہ اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ موسمیاتی حالات سے آگاہ رہیں اور ساحلوں سے دور رہیں جبکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں مقامی حکام کی ہدایت پر عمل کریں۔
دوسری جانب انڈیا میں بھی حکام کی جانب سے سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ کے خطرے کے پیش نظر الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق حکام کی جانب سے جاری الرٹ میں کہا گیا ہے کہ سمندری طوفان کے باعث سات ریاستوں میں نقصان ہو سکتا ہے۔
انڈیا میں محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ’بحیرہ عرب میں بننے والے طوفان میں ہفتہ کی صبح شدت دیکھی گئی جس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔‘