افغان طالبان: دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دوسری مرتبہ سرعام سزائے موت

صوبائی ترجمان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’قاتل کو صوبہ لغمان کے مرکز سلطان غازی بابا کے قصبے میں سرعام پھانسی دی گئی، تاکہ وہ تکلیف اٹھا سکے اور دوسروں کے لیے سبق بن سکے۔‘

پانچ فروری 2023 کو جلال آباد کی جیل کے باہر موجود سیکورٹی گارڈ (اے ایف پی)

افغانستان کے صوبہ لغمان میں منگل کو ایک سزا یافتہ قاتل کو مسجد کے میدان میں گولی مار کر سزائے موت دے دی گئی۔

اے ایف پی کے مطابق طالبان حکام نے بتایا کہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد یہ دوسری سرعام سزائے موت ہے۔

صوبائی ترجمان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’قاتل کو صوبہ لغمان کے مرکز سلطان غازی بابا کے قصبے میں سرعام پھانسی دی گئی، تاکہ وہ تکلیف اٹھا سکے اور دوسروں کے لیے سبق بن سکے۔‘

صوبائی محکمہ اطلاعات و ثقافت کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ تقریباً 2,000 لوگوں نے یہ سزائے موت دیکھی جن میں اجمل کے مقتولین کے رشتہ دار بھی شامل تھے، اور یہ کہ سزا اور پھانسی شرعی قانون کے مطابق عمل میں آئی۔

برسرعام سزائے موت کے ایک گواہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں نے مجرم کو قصاص کے لیے سزائے موت ملتے دیکھی کیوں کہ مقتول کے اہل خانہ نے اسے معاف نہیں کیا تھا۔‘

گواہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اسے گولی ماری گئی، اگر میری یادداشت درست ہے تو چھ بار۔ میں یہ نہیں دیکھ سکتا تھا کہ وہ مر گیا ہے یا نہیں، لیکن بعد میں اسے ایمبولینس کے ذریعے لے جایا گیا۔‘

ایک صوبائی اہلکار کے مطابق اجمل کو AK-47 سے سزائے موت دی گئی ’جس کی قصاص اجازت دیتا ہے۔‘

انہوں نے سزائے موت کا سامنا کرنے والے کا نام ’اجمل ولد نسیم‘ بتایا اور کہا کہ انہوں نے پانچ افراد کو قتل کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سزائے موت پانے والے اجمل پر الزام تھا کہ انہوں نے ’دو مرحلوں میں پانچ افراد کو قتل کیا‘ تھا۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ قتل کب ہوئے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ کہ سزا شرعی قانون کے مطابق عمل میں آئی۔

افغانستان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ نے گزشتہ سال ججوں کو حکم دیا تھا کہ وہ شریعت کے تمام پہلوؤں کو مکمل طور پر نافذ کریں، بشمول قصاص سزا، جو ’آنکھ کے بدلے آنکھ‘ کے مترادف ہے۔

چوری، زنا اور شراب نوشی سمیت دیگر جرائم کے لیے باقاعدہ سرعام کوڑے مارے جاتے رہے ہیں۔

اگرچہ 1996-2001 کے دوران طالبان کے پہلے دور حکومت میں سرعام سزائے موت زیادہ عام تھیں، لیکن ان کے اقتدار میں واپسی کے بعد پہلی مرتبہ فرح صوبے میں گذشتہ سال دسمبر میں سزائے موت دی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا