حماس نے ہفتے کو ایک اسرائیلی قیدی کی ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہیں رہا کروانے میں ناکامی پر اپنی حکومت پر تنقید کرتے سنا جا سکتا ہے۔
قیدیوں کے لیے کام کرنے والی اسرائیلی تنظیم ’ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم‘ نے ان کی شناخت ایڈن الیگزینڈر کے طور پر کی ہے، جو ایک ایلیٹ انفنٹری یونٹ کے سپاہی تھے۔
اس ویڈیو کی ریکارڈنگ کے وقت کے حوالے سے تاحال تعین نہیں ہو سکا ہے۔
حماس کے مسلح ونگ، عزالدین القسام بریگیڈز نے تین منٹ سے زائد دورانیے کی یہ ویڈیو جاری کی، جس میں قیدی کو کہتے سنا جا سکتا ہے وہ چھٹیاں منانے کے لیے اپنے گھر واپس جانا چاہتے ہیں۔
الیگزینڈر، جنہوں نے قید کے دوران اپنی 21 ویں سالگرہ منائی، تل ابیب میں پیدا ہوئے اور امریکی ریاست نیو جرسی میں پلے بڑھے ہیں۔
وہ ہائی سکول کے بعد اسرائیل واپس آئے اور فوج میں شمولیت اختیار کی۔
ایڈن الیگزینڈر کے اہل خانہ نے ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم کے ذریعے جاری ایک بیان میں کہا: ’جب ہم امریکہ میں چھٹیوں کی شام کا آغاز کر رہے ہیں، ہمارا خاندان اسرائیل میں سیڈر ٹیبل کے گرد بیٹھنے کی تیاری کر رہا ہے۔
’ہمارا ایڈن، ایک تنہا سپاہی، جو اسرائیل ہجرت کر کے آیا، ملک اور اس کے شہریوں کے دفاع کے لیے گولانی بریگیڈ میں بھرتی ہوا، اب بھی حماس کی قید میں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خاندان کا مزید کہنا تھا: ’جب آپ عید فسح کی خوشی منانے کے لیے میز پر بیٹھیں، تو یاد رکھیں کہ یہ آزادی کا تہوار نہیں ہو سکتا جب تک ایڈن اور دیگر یرغمالی گھر واپس نہیں آ جاتے۔‘
ایڈن الیگزینڈر کے اہل خانہ نے میڈیا کو اس ویڈیو کی نشریات کی اجازت نہیں دی۔
قیدیوں کا مستقبل ’غیر یقینی‘
ویڈیو میں ایڈن الیگزینڈر بار بار ہاتھوں کے اشارے کرتے ہیں اور وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو کی حکومت پر تنقید کرتے ہیں کہ وہ ان کی رہائی کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔
یہ ویڈیو اس وقت جاری کی گئی جب اسرائیل کے وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی شہروں رفح اور خان یونس کے درمیان واقع ’مورگ ایکسس‘ کہلانے والے نئے زمینی راستے پر فوجی کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
کاٹز نے اسرائیل کی جاری جارحیت کو علاقے کے دیگر حصوں تک بڑھانے کے منصوبے بھی پیش کیے۔