پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ضلع قصور کے علاقے گنڈا سنگھ کے مقام پر دریائے ستلج کا بند ٹوٹنے سے سیلابی پانی کے باعث 10 دیہات زیر آب آگئے جبکہ چار دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق لوگوں کو کشتیوں کی مدد سے ریسکیو کیا جارہا ہے اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج کی دو کمپنیاں بھی طلب کرلی گئیں۔
منگل کی شام کو حکام نے بتایا کہ دریائے ستلج کی بپھری لہروں نے گنڈا سنگھ کا بند توڑ ڈالا۔ بند ٹوٹا تو پانی کی لہروں نے قصورکے کئی نواحی دیہات میں کھڑی فصلوں کو تباہ کردیا ۔
سیلابی پانی گنڈا سنگھ گاؤں، گٹی کلنجر، مبوکی اور پکھی پنڈ میں داخل ہوگیا اور ان آبادیوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا جس سے مقامی آبادی پریشان ہے اور بیشتر افراد اپنی مدد آپ کے تحت خشک مقامات پر منتقل ہورہے ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق سیلابی پانی میں پھنسے افراد کو کشتیوں کی مدد سے ریسکیو کیا گیا جبکہ متاثرین کے مطابق پانی چڑھتا جارہا تھا اور ان کے پاس جانے کے لیے اور کوئی جگہ نہیں۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے سیلاب سے متاثرہ افراد کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے فلڈ ریلیف کیمپس بھی قائم کر دیے ہیں۔
پنجاب ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے 23 اگست تک سیلابی صورتحال کی وارننگ جاری کی ہے اور متعلقہ اداروں کو بھی الرٹ رہنے کی تاکیدکردی گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر طارق مسعود نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے اطلاع دیے بغیر دریائے ستلج میں پانی چھوڑنے سے درمیانے درجے کا سیلاب ہے تاہم انتظامیہ کی مکمل تیاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک دریائے ستلج کے آس پاس 40 کے قریب امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں کشتیاں، ریسکیو کرنے والے تیراکوں کی ٹیمیں، ادویات اور جانوروں کے لیے چارہ دستیاب ہے۔
ان کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ ڈیڑھ لاکھ کیوسیک کا خدشہ تھا لیکن 48 ہزارکیوسک پانی آیا اور اب سطح کم ہونے کے بعد 44 لاکھ کیوسک تک رہ گئی ہے۔
طارق مسعود کے خیال میں قصور کے علاوہ دریا کے کنارے واقع دیگر علاقوں میں بھی سیلابی پانی داخل ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ممکن ہے کہ بھارت کسی بھی وقت مزید پانی چھوڑ دے لیکن انتظامیہ ہر قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دریاؤں کے بند کے ارد گرد آبادیوں کو پہلے ہی خالی کرایا جارہا ہے۔
زیادہ بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے پر پاکستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب کا خطرہ برقرار ہے تاہم انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کر رکھا ہے۔
یاد رہے اس سے پہلے 2010 میں بھی پاکستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب آیا تھا اور لاکھوں افراد بے گھر جبکہ ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلوں اور جانوروں کے سیلاب میں بہہ جانے سے اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا۔