انڈیا کی سپریم کورٹ نے جمعے کو حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کو ہتک عزت کے مقدمے میں دی گئی قید کی سزا کو معطل کر دیا۔
یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جس سے اپوزیشن کے سینیئر سیاستدان کے نااہل ہو جانے کے بعد ان کی پارلیمنٹ میں واپسی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 53 سالہ راہل گاندھی کو مارچ میں ہتک عزت کے اس مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے حوالے سے ناقدین کا کہنا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں قانون کی حکمرانی کو خطرات لاحق ہیں۔
ہتک عزت کے مقدمے میں سزا کے بعد راہل گاندھی پارلیمنٹ سے باہر ہو گئے تھے لیکن وہ نئی دہلی میں سپریم کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل کر کے جیل جانے سے محفوظ رہے۔
راہل گاندھی کی اپیل سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے ایک جج نے کہا کہ مقدمے کی ابتدائی سماعت کرنے والی عدالت کے جج گاندھی کو ان کے اس بیان پر زیادہ سے زیادہ سزا دینے کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہے جو چار سال قبل ایک انتخابی ریلی کے دوران دیا گیا۔
جسٹس بی آر گوائی نے اپنے حکم میں کہا کہ ’حتمی فیصلے تک سزا کے حکم کو معطل رکھنے کی ضرورت ہے۔‘
راہل گاندھی اپوزیشن کی اس کانگریس پارٹی کا ایک سرکردہ چہرہ ہیں جو کبھی انڈین سیاست میں ایک غالب طاقت تصور کیے جاتے تھے۔
ان کا تعلق انڈیا کے بڑے سیاسی خاندان کے ساتھ ہے۔ وہ سابق وزرائے اعظم کے بیٹے، پوتے اور پڑپوتے بھی ہیں، جس کی شروعات تحریک آزادی کے رہنما جواہر لعل نہرو سے ہوتی ہے۔
لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور انڈیا کی ہندو اکثریت سے اس کی قوم پرست اپیلوں کی وجہ سے کانگریس کو کئی سال سے انتخابات میں بار بار شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
راہل گاندھی کو 2019 کی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے تبصرے کی بنیاد پر سزا سنائی گئی۔ مہم کے دوران انہوں نے سوال کیا تھا، ’تمام چوروں کے نام کے ساتھ مودی کیوں لگتا ہے؟‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے تبصرے کو انڈیا کے وزیر اعظم کے خلاف توہین آمیز بیان کے طور پر دیکھا گیا، اس بیان کو ان تمام لوگوں کی توہین کے طور پر بھی دیکھا گیا جن کے نام کے ساتھ مودی آتا ہے۔ یہ کنیت انڈیا میں سماجی درجہ بندی کے نظام سے جڑا ہوئی ہے جس میں کچھ لوگوں کو معاشرے میں نچلے درجے میں شمار کیا جاتا ہے۔
انڈین آئین کے مطابق دو سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا پانے والا کوئی بھی شخص انڈین پارلیمنٹ کی رکنیت کا اہل نہیں رہتا۔ اسی بنا پر مارچ میں راہل گاندھی کی رکنیت ختم کر دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ میں راہل گاندھی کی 731 صفحات پر مشتمل اپیل میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے جمہوری سیاسی سرگرمی کے دوران تقریر کی۔
ان کی پارٹی نے اے ایف پی کو فراہم کی گئی دستاویز میں مزید کہا ہے کہ ان کی سزا ’اظہار رائے کی جمہوری آزادی کے لیے شدید نقصان دہ‘ ہے۔
حالیہ برسوں میں راہل گاندھی کے خلاف درج کیے گئے کئی مقدمات میں سے ایک یہ معاملہ جمعے تک صرف مودی کی آبائی ریاست گجرات کی عدالتوں میں سنا گیا۔
مودی حکومت کے نو سالہ دور اقتدار کے دوران ان اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں اور اداروں کے خلاف بڑے پیمانے پر قانونی کارروائی کی گئی ہے جو مودی حکومت کے ناقد کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔
ملکی اور بین الاقوامی میڈیا بھی بڑھتے ہوئے دباؤ کی زد میں آ چکا ہے۔ فروری میں ٹیکس حکام نے برطانیہ کے نشریاتی ادارے بی بی سی کے مقامی دفاتر پر چھاپے بھی مارے تھے۔