انڈیا سے میچ بے نتیجہ ختم، پاکستانی شائقین کو جے شاہ پر غصہ

سوشل میڈیا پر کئی صارفین اور نامور شخصیات اس کا ذمہ دار انڈین کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ کی انا کو قرار دے کر اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔

23 اکتوبر 2019 کی اس تصویر میں انڈین کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ ممبئی میں بورڈ کے ہیڈکوارٹر میں آتے ہوئے (اے ایف پی)

ایشیا کپ میں پاکستان اور انڈیا کے جس میچ کا شائقین کرکٹ ایک عرصے سے انتظار کر رہے تھے، وہ تو بارش کی نذر ہو گیا اور دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ بھی مل گیا لیکن میچ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی مایوس دکھائی دیے، جس کا ذمہ دار انہوں نے انڈین کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ کو ٹھہرایا۔

سوشل میڈیا پر کئی صارفین سمیت نامور شخصیات نے بھی اس بارے میں پوسٹ کیا اور اس کا ذمہ دار جے شاہ کی انا کو قرار دیا، جو ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر بھی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے میچ کے بعد ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ میں اسے مایوس کن قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’بارش نے کرکٹ کا سب سے بڑا مقابلہ خراب کر دیا، لیکن اس کی پیش گوئی تھی۔ بطور چیئرمین پی سی بی میں نے ایشین کرکٹ کونسل پر زور دیا تھا کہ وہ متحدہ عرب امارات میں کھیلیں لیکن سری لنکا میں کھیلے جانے کے لیے بہانا بنایا گیا کہ وہاں گرمی بہت ہے۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’لیکن یہ اتنا ہی گرم تھا جب ایشیا کپ آخری بار ستمبر 2022 میں کھیلا گیا تھا یا جب اپریل 2014 اور ستمبر 2020 میں وہاں آئی پی ایل کھیلا گیا تھا۔‘

انہیں نے آخر میں انڈیا پر ’کھیل پر سیاست‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے ناقابل معافی قرار دیا۔

تاہم ایک انڈین صارف اویناش نے نجم سیٹھی کی پوسٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’آخری ایشیا کپ اور 2022 کا آئی پی ایل ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کھیلا گیا تھا، لیکن 50 اوور کی کرکٹ میں گرمی یقینی طور پر ایک عنصر ہے، جو انجری کا باعث بن سکتی ہے اور کوئی بھی ٹیم ورلڈ کپ سے پہلے یہ خطرہ مول نہیں لینا چاہے گی۔‘

مشہور اینکر وسیم بادامی نے بھی ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں نجم سیٹھی کی ہی پوسٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کچھ سوال اٹھائے۔

وسیم بادامی کا کہنا تھا کہ یہ بات تو سمجھ آتی ہے کہ جے شاہ ایشیا کپ کے میچز پاکستان میں نہیں ہونے دینا چاہتے تھے لیکن انہیں یو اے ای میں یہ میچ ہونے سے آخر کیا مسئلہ تھا؟

وسیم بادامی نے اس پر اپنا تجزیہ بھی دیا کہ چونکہ جے شاہ آئی سی سی کے  چیئرمین  بننا چاہتے ہیں، اس لیے انہیں ایشیائی ممالک کی لابی بنانی ہے اور ہو سکتا ہے اسی لیے انہوں نے سری لنکا کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے یہ ’فیور‘ دی ہو۔

ماریہ راجپوت نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’بارش سے میچ منسوخ ہونے کی وجہ سے دن برباد ہو گیا اور اس کا قصوروار صرف جے شاہ ہیں۔ سری لنکن بورڈ نے کینڈی کے موسم پر خبردار کرتے ہوئے میچ ڈمبولا میں کروانے کی تجویز دی تھی، لیکن اسے بھی قبول نہیں کیا گیا اور نہ ہی وہ سری لنکا میں بارش کے موسم سے بچنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے اپنی انا کو برقرار رکھا اور پورا ٹورنامنٹ، خاص طور پر اس بڑے میچ کو برباد کر دیا۔‘

صبا نامی صارف نے بھی اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلی بار آغاز سے ہی پاکستان اور انڈیا کا میچ سنسنی خیز نہیں رہا۔ وقفے وقفے سے بارش کے سیشن نے سب کچھ خراب کر دیا۔ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے لیکن کم سے کم ایسے حربے استعمال کیے بغیر منصفانہ کھیل کھیلیں۔‘

جبکہ ایک صارف نے تھوڑا مزاحیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ ’بارش وارش کوئی نہیں تھی، انڈیا والے چاند سے بالٹیاں بھر بھر کے پانی پھینک رہے تھے۔‘

 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ