پاکستان کا پنک سالٹ یعنی گلابی نمک جسے ’پنک گولڈ‘ بھی کہا جاتا ہے، پوری دنیا میں مشہور ہے، جس کی صحت کے حوالے سے بھی بہت سی خصوصیات ہیں۔
راولپنڈی کی رہائشی افشاں رفیع نے پنک سالٹ کی انہی خصوصیات سے فائدہ اٹھانے کا سوچا اور سانس کی بیماری میں مبتلا مریضوں کے لیے ’ہاؤس آف پنک سالٹ‘ کے نام سے مخصوص کمرے بنا ڈالے، جہاں سانس اور جلد کی بیماری میں مبتلا مریض دو ہزار روپے فی گھنٹہ ادا کر کے سیشن لیتے ہیں۔
افشاں نے بتایا کہ وہ کھیوڑہ مائنز کے سالٹ رومز سے متاثر تھیں اور یہ آئیڈیا انہیں وہیں سے آیا۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پنک سالٹ تھراپی، ڈاکٹری علاج کا نعم البدل ہرگز نہیں اور لوگوں کو یہ تھراپی ڈاکٹر کے مشورے سے ہی کروانی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ کمرے 14 ہزار کلو نمک سے بنائے گئے ہیں۔ افشاں نے کمرے بنانے سے پہلے تحقیق کی تو پتہ چلا کہ نمک کے اندر قدرتی طور پر اینٹی فنگل اینٹی وائرل خصوصیات ہوتی ہیں۔
افشاں کا دعویٰ تھا کہ بیرون ملک ایسے کئی تھراپی مراکز ہیں، جہاں سانس اور جلد کی بیماری کے لیے پاکستانی پنک سالٹ استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہاؤس آف پنک سالٹ‘ بنانے کے پیچھے ایک وجہ یہ بھی تھی کہ کھیوڑہ کے سالٹ رومز بہت دور ہیں اور لوگوں کو آنے جانے میں مشکل ہوتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہاؤس آف پنک سالٹ‘ میں آئے ایک صارف 87 سالہ شوکت مظہر نے بتایا کہ انہیں شروع سے سانس کی تکلیف تھی جس کا وہ علاج کرواتے رہے، لیکن انہیں زیادہ فائدہ نہیں ہوا۔
تاہم شوکت کے خیال میں انہیں اس تھراپی سے کچھ افاقہ ضرور ہوا اور اب ان کی سانس پہلے کی طرح پھولتی نہیں ہے۔
افشاں نے بتایا کہ وہ گلابی نمک سے تیار مصنوعات مثلاً لیمپ اور بعض دیگر آرائشی سامان کے علاوہ گھروں اور دفاتر میں دیواریں اور کمرے بھی تیار کر کے دیتی ہیں۔
پاکستان میں گلابی نمک کے زیادہ تر ذخائر پنجاب میں ضلع جہلم کے علاقے کھیوڑہ، میانوالی کے علاقے کالا باغ اور ضلع خوشاب کے علاقے وڑچھا میں ہیں۔
سالٹ رینج جہلم سے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ کے درمیان پہاڑی سلسلے میں 300 کلومٹیر کی ایک پٹی گلابی نمک کے ذخائر پر مشتمل ہے۔