پاکستان میں نمک کے چھ ارب ٹن سے زائد کے ذخائر موجود ہیں جن میں سے پاکستانی ہمالیہ کا نمک دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا ہے۔
خوردنی نمک کی ایک قسم کو کالا نمک بھی کہا جاسکتا ہے جو ضلع خوشاب کے علاقے قائد آباد میں تیار کیا جاتا ہے۔
ضلع خوشاب میں کالا نمک تیار کرنے کی تین سے چار فیکٹریاں موجود ہیں جہاں روزانہ آٹھ سے 10 من نمک تیار کیا جاتا ہے۔
ایسی ہی ایک فیکٹری کے مالک قدیر شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فیکٹری میں ایک بھٹی لگائی گئی ہے جس میں کالا نمک تیار ہوتا ہے۔‘
’سب سے پہلے سفید نمک کو بھٹی میں ڈالا جاتا ہے اور اس کے بعد خصوصی طور پر کالا نمک تیار کرنے کے لیے کھار نامی قدرتی بوٹی ڈالی جاتی ہے۔ کھار نامی خودرو پودا ہے جو بارانی علاقوں میں قدرتی طور پر پیدا ہوتا۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ ’کھار نامی بوٹی کو بھٹی میں ڈال کر فرنس آئل کی مدد سے جلایا جاتا ہے۔ 20 منٹ تک مواد کو گرم کرنے کے بعد یہ مائع شکل میں تبدیل ہو جاتا ہے اور اس محلول کو بالٹی میں ٹھنڈا کرنے کے لیے رکھ دیا جاتا ہے۔ جس کے بعد کالا نمک ٹھوس حالت میں تیار ہو جاتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قدیر شاہ نے بتایا کہ اس نمک کو تیار کرنے کے لیے سفید نمک کا چورا جو بچ جاتا ہے اور کھار نامی بوٹی استعمال کی جاتی ہے۔
کالے اور سفید نمک میں فرق کے بارے میں بتاتے ہوئے قدیر شاہ نے کہا کہ ’سفید نمک جو کھانے میں استعمال ہوتا ہے وہ پہاڑوں میں موجود کانوں سے نکلتا ہے اور اسے پیسنے کے بعد پیک کر کے استعمال میں لایا جاتا ہے، جب کہ کالے نمک کی تیاری میں کھار نامی بوٹی اور سفید نمک ملا کے اسے بھٹی میں تیار کیا جاتا ہے۔‘
’کالا نمک زیادہ تر طب کے شعبے میں ادویات بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ کالے نمک کا ذائقہ سفید نمک سے مختلف ہوتا ہے اور اس کا رنگ کالا نہیں بلکہ بھورا ہوتا ہے۔‘