سائنس دانوں کے بقول چیونٹیوں کے دماغ کو متاثر اور ان پر کنٹرول حاصل کر کے انہیں ’زومبی‘ میں بدلنے والا پیراسائٹ پہلے کے اندازوں سے کہیں ’زیادہ ہوشیار‘ ہے۔
محقیقین، جن میں ڈنمارک کی یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے تحقیق کار بھی شامل تھے، نے دریافت کیا ہے کہ جب دن شدید گرم ہو جائے تو لانسیٹ لیور فلوک پیراسائٹ چیونٹیوں کو سورج کی مہلک شعاعوں سے دور رکھنے صلاحیت رکھتا ہے، جس سے یہ کیڑے اتنے لمبے عرصے تک زندہ رہنے کے قابل ہو جاتے ہیں کہ یہ پیراسائٹ دوسرے کیڑوں میں مزید پھیل سکے۔
حال ہی میں جرنل بیہیورل ایکولوجی میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں دریافت ہوا ہے کہ دن میں بہت زیادہ گرمی پڑنے پر لیور فلوک چیونٹی کو واپس گھاس کے پتے کے نچلے حصے تک رینگنے پر مجبور کر سکتا ہے۔
یہ پیراسائٹ، جس کا لائف سائیکل گھونگھے اور یہاں تک کہ گائے جیسے چرانے والے جانوروں جیسا ہے، چیونٹیوں کے دماغ کو کنٹرول کرنے کی اپنی صلاحیت کے لیے جانا جاتا ہے، جس کے باعث وہ اپنی مرضی کے خلاف گھاس کے پتے سے چپک جاتی ہیں۔
فلوک کیڑے سے متاثرہ چیونٹیاں غیر ارادی طور پر گھاس کے ہلتے ہوئے پتے پر چڑھتی اور اپنے طاقتور جبڑے گاڑ دیتی ہیں، جس سے یہ امکان بڑھ جاتا ہے کہ اس کیڑے کو چرندے جیسا کہ ہرن اور مویشی کھا لیں۔
تحقیق کے شریک مصنف برائن ڈاکٹر فریڈنسبرگ نے ایک بیان میں کہا: ’صبح اور شام کے ٹھنڈے اوقات میں جب مویشی یا ہرن چرتے ہیں، اس وقت چیونٹیوں کو گھاس کے اوپر لے جانا اور پھر سورج کی مہلک شعاعوں سے بچنے کے لیے دوبارہ نیچے لے آنا، بہت ہوشیاری ہے۔‘
ڈاکٹر فریڈنسبرگ کے بقول: ’ہماری دریافت سے ایک ایسے پیراسائٹ کا انکشاف ہوا ہے، جو ہمارے خیال سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔‘
اس نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے ڈنمارک کے شہر روسکلڈ کے قریب بیڈسٹراپ کے جنگلات میں سینکڑوں متاثرہ چیونٹیوں کو ٹیگ کیا، جس سے وہ طویل عرصے تک کیڑوں پر نظر رکھ سکتے تھے۔
اس کے بعد انہوں نے روشنی، نمی، دن کے وقت اور درجہ حرارت جیسی ماحولیاتی تبدیلیوں میں چیونٹیوں کے رویے کا مشاہدہ کیا۔
انہیں پتہ چلا کہ درجہ حرارت چیونٹیوں کے رویے پر اثر انداز ہوتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کم درجہ حرارت میں اس بات کا امکان زیادہ ہوتا تھا کہ چیونٹیاں گھاس کے پتے کے اوپری حصے سے جڑ جائیں گے۔ لیکن جب پارہ بڑھا، تو چیونٹیوں نے گھاس چھوڑ دی اور رینگ کر واپس نیچے آ گئیں۔
ڈاکٹر فریڈنسبرگ نے کہا، ’ہم نے درجہ حرارت اور چینونٹی کے رویے میں ایک واضح تعلق پایا۔ ہم نے چیونٹیوں کا زومبی سوئچ ملنے کے متعلق مذاق کیا۔‘
اس سے قبل ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جب لیور فلوک چیونٹی کو متاثر کرتا ہے تو کئی سو پیراسائٹس کیڑے کے جسم پر حملہ آور ہو جاتے ہیں لیکن صرف ایک ہی دماغ تک پہنچ پاتا ہے۔
یہ ایک لیور فلک متاثرہ کے رویے پر اثر انداز ہوتا ہے جبکہ دوسرے چیونٹی کے پیٹ میں خود کو بچانے کے لیے اپنے آپ کو کیپسول میں چھپاتے ہیں۔
ڈاکٹر فریڈنسبرگ نے نتیجہ اخذ کیا: ’اب ہم جانتے ہیں کہ درجہ حرارت سے اس بات کا تعین ہوتا ہے کہ یہ پیراسائٹ چیونٹی کے دماغ پر کب قبضہ کرے گا۔ لیکن ہمیں یہ معلوم کرنے کی ابھی بھی ضرورت ہے کہ یہ پیراسائٹ چیونٹیوں کو زومبی میں تبدیل کرنے کے لیے کیمیائی مادوں کا کون سا مرکب استعمال کرتا ہے۔‘
© The Independent