وائلڈ لائف سکھر اور لاڑکانہ انتظامیہ کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی شدید قلت نے نہ صرف زراعت بلکہ آبی حیات کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے، جس کے باعث انڈس بلائنڈ ڈولفن، صاف پانی کے کچھوے اور نایاب مچھلیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔
سکھر اور گڈو بیراج کے درمیان تقریباً 1400 بلائنڈ ڈولفن موجود ہیں، جو پانی کی سطح کم ہونے کے باعث خطرے میں ہیں۔ چونکہ یہ جاندار نقل مکانی نہیں کر سکتے، اس لیے محدود پانی میں پھنسنے سے ان کی اموات کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
وائلڈ لائف سکھر اور لاڑکانہ کے ڈپٹی کنزرویٹر عدنان حامد خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ صاف پانی کے کچھوے دریائی نظام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، کیونکہ یہ پانی کو قدرتی طور پر صاف رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
’مگر پانی کی کمی کے باعث ان کی خوراک کم ہو رہی ہے اور ان کے رہنے کے مقامات محدود ہو رہے ہیں، جو ان کی بقا کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔‘
مہمان پرندے، جو ہر سال موسم سرما میں سندھ کے آبی ذخائر کا رخ کرتے ہیں، اس بار معمول سے پہلے واپس لوٹ گئے ہیں۔
عدنان حامد کے مطابق، پانی کی قلت اور خوراک کی عدم دستیابی کے باعث یہ پرندے، جو عام طور پر مارچ کے آخر تک یہاں رہتے ہیں، اس بار فروری میں ہی واپس جانا شروع ہو گئے۔
’اگر یہ صورت حال برقرار رہی تو سندھ کے آبی ذخائر میں ان کی آمد مزید کم ہو سکتی ہے، جو ماحولیاتی توازن کے لیے نقصان دہ ہوگا۔‘
محکمہ آب پاشی کے ماہر عبدالعزیز سومرو نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ دریائے سندھ میں پانی کی قلت خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے، جس سے سندھ بھر میں زرعی اور گھریلو پانی کی فراہمی شدید متاثر ہو رہی ہے۔
ان کے مطابق دریا میں مجموعی طور پر 48 فیصد جبکہ سکھر بیراج پر 64.4 فیصد پانی کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے باعث نہ صرف زرعی پیداوار بلکہ روزمرہ زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پانی کی اس شدید قلت نے سکھر بیراج سے نکلنے والی بڑی نہروں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ نارا کینال میں 40 فیصد پانی کی کمی کے باعث سکھر، خیرپور، میرپور خاص، سانگھڑ، عمر کوٹ اور تھرپارکر کے زرعی رقبے خشک سالی کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان علاقوں میں ان دنوں کپاس کی فصل کاشت کرنے کا سیزن ہے مگر پانی نہ ہونے کی وجہ سے بروقت کاشت ممکن نہیں ہو سکے گی۔
خیرپور ایسٹ کینال میں 79 فیصد کمی ہے، جس کے باعث خیرپور اور گردونواح میں کپاس اور باغات کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ روہڑی کینال میں 60 فیصد پانی کی کمی سے خیرپور، نوشہرو فیروز اور نواب شاہ میں زراعت اور پینے کے پانی کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔
عبدالعزیز سومرو کا کہنا ہے کہ رائٹ بینک کی تین بڑی نہریں یکم اپریل سے 30 اپریل تک مرمت کے لیے بند رہیں گی، جس سے سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں پانی کی فراہمی مزید کم ہو سکتی ہے۔
ان کے مطابق، یہ ایک سالانہ مرمتی عمل ہے اور اس کا تعلق موجودہ پانی کی قلت سے نہیں، تاہم اس دوران پینے کے پانی کا بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔