امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر کیون مک کارتھی کو منگل کو انتہائی دائیں بازو کے ری پبلکنز کی جانب سے کی جانے والی تاریخی بغاوت کے نتیجے میں ووٹنگ کے ذریعے برطرف کر دیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس حکمت عملی سے واضح ہو گیا ہے کہ 2024 کے صدارتی انتخابات سے قبل رپبلکنز کے درمیان کس سطح کی افراتفری پائی جا رہی ہے۔ آئندہ انتخابات میں ان کے ممکنہ امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ہوں گے، جنہوں نے مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والے واحد سابق یا موجودہ صدر کی حیثیت سے تاریخ رقم کی ہے۔
ایوان نمائندگان کی 234 سالہ تاریخ میں پہلی بارکسی سپیکر کی برطرفی کی حمایت دائیں بازو کے صرف چند سخت گیر رپبلکنز نے کی۔
تاہم ایوان نمائندگان تقریباً یکساں طور پر منقسم تھا اور ڈیموکریٹس مک کارتھی کو بچانے کے بجائے آٹھ باغی رپبلکنز کے ساتھ مل گئے، اس لیے ان کے پاس کوئی راستہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا: ’میں ایوان کا 55 واں سپیکر بنا جو سب سے بڑے اعزاز میں سے ایک ہے۔‘
ووٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مک کارتھی نے واضح کیا کہ وہ دوبارہ سپیکر کا انتخاب لڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
ان کا کہنا تھا: ’ایک اور چیز جو میں آپ کو بتاؤں گا وہ یہ ہے کہ صحیح کام کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا ہے، لیکن یہ ضروری ہے۔‘
58 سالہ سابق کاروباری شخصیت مک کارتھی نے اس وقت کنزرویٹوز میں غم و غصہ پیدا کر دیا جب انہوں نے ہفتے کے اختتام پر وائٹ ہاؤس کی حمایت سے دو طرفہ سٹاپ گیپ فنڈنگ کا اقدام منظور کیا تاکہ حکومتی شٹ ڈاؤن کو روکا جا سکے۔
فلوریڈا کے کنزرویٹو رکن میٹ گیٹز، جنہوں نے مک کارتھی کے خلاف ووٹ دیا، نے ایک جوا کھیلا کہ وہ صرف چند رپبلکنز کے ساتھ مک کارتھی کو بے دخل کر سکتے ہیں۔ ڈیموکریٹس نے بھی سپیکر کو بے دخل کرنے میں مدد کی، جنہوں نے حال ہی میں صدر جو بائیڈن کے خلاف انتہائی سیاسی مواخذے کی تحقیقات کا آغاز کیا۔
گیٹز نے کہا: ’کیون مک کارتھی کے جانے کی وجہ یہ ہے کہ کوئی بھی ان پر بھروسہ نہیں کرتا۔ کیون مک کارتھی نے متعدد متضاد وعدے کیے ہیں اور جب وہ سب پورے نہ ہوئے تو وہ ہار گئے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جنوبی کیرولائنا کی رپبلکن نینسی میس نے انکشاف کیا کہ انہوں نے بھی مک کارتھی کو ووٹنگ کے لیے قانون سازی کرنے کے پورے نہ ہونے والے وعدوں پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ڈیموکریٹس نے ان کے اس فیصلے کی طرف اشارہ کیا کہ وہ رواں برس کے آغاز میں وفاقی بجٹ کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے مذاکرات میں بائیڈن کے ساتھ اخراجات کی حد سے متعلق معاہدے سے دستبردار ہو جائیں گے۔
مک کارتھی کا تختہ الٹ جانے کے بعد جو بائیڈن نے اپنے پریس سیکریٹری کے ذریعے ایک بیان جاری کیا، جس میں ایوان پر زور دیا گیا کہ وہ فوری طور پر متبادل کا انتخاب کرے اور دلیل دی کہ ملک کو درپیش فوری چیلنجز میں ’انتظار نہیں ہوگا۔‘
نیو ڈیموکریٹک اتحاد، جو کاروبار کے حامی ڈیموکریٹک قانون سازوں کا ایک بلاک ہے، نے مک کارتھی کو ’ناقابل اعتماد‘ قرار دیا۔
کانگریس کی پروگریسو کاکس کی چیئر پرسن پرامیلا جے پال، جو بائیں بازو سے تعلق رکھتی ہیں، نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مک کارتھی کو بچانے کے بجائے رپبلکنز کو ’اپنی ہی نااہلی کی دلدل میں پھنسنے دیں گے۔‘
یہ کشمکش ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی جانب سے مہنگے حکومتی شٹ ڈاؤن سے بچنے کے لیے ایک اقدام منظور کیے جانے کے چند روز بعد سامنے آئی ہے جس کے تحت نومبر کے وسط تک وفاقی فنڈنگ میں توسیع کی گئی تھی۔
کنزرویٹو کو یہ دیکھ کر غصہ آیا کہ بجٹ میں بڑے پیمانے پر کٹوتی پر مجبور کرنے کے ان کے امکانات ختم ہو گئے ہیں۔
انہوں نے مک کارتھی پر فلپ فلاپ (اچانک اپنی رائے تبدیل کر لینے والے شخص) کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ جلد بازی میں تیار کردہ سٹاپ گیپ قانون سازی کا حزب اختلاف کی حمایت سے خاتمہ ہو جائے گا اور بجٹ سازی دوبارہ کمیٹی کے عمل کے ذریعے ہوگی۔
مک کارتھی کو نکالے جانے کے بعد رپبلکنز متبادل کے انتخاب پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے جمع ہوئے، جس کے بعد عارضی سپیکر نے ایوان میں وقفہ کر دیا۔
معزول سپیکر، جنہوں نے جنوری میں ووٹنگ کے 15 راؤنڈ میں کامیابی حاصل کی تھی، نے فوری طور پر اپنے جانشین کی توثیق نہیں کی۔
ان کے دوبارہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کے فیصلے سے مک کارتھی کے لیفٹیننٹوں کے درمیان ممکنہ مقابلہ پیدا ہو گیا ہے، جن میں ممکنہ طور پر ایوان نمائندگان کے اکثریتی رہنما سٹیو سکالیس اور ایوان نمائندگان کے اکثریتی وہپ ٹام ایمر شامل ہیں۔
گیٹز اور ان کے ساتھی باب گڈ نے اجلاس کے بعد سی این این کو بتایا کہ ایوان کا اجلاس اگلے ہفتے منگل تک نہیں ہوگا، جس کے بعد اگلے دن ووٹنگ کا پہلا دور شروع ہونے کی توقع ہے۔
91 سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر رپبلکنز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’وہ ہمیشہ آپس میں لڑتے ہیں۔‘ تاہم، واضح طور پر، انہوں نے مک کارتھی کے لیے کوئی حمایت نہیں دکھائی۔