صدر جو بائیڈن اور ایوان کے سپیکر کیون میکارتھی کی جانب سے امریکہ کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے 31.4 کھرب ڈالر کے امریکی قرض کی حد میں اضافے کے دو طرفہ معاہدے کو بدھ کو ایوان نمائندگان میں حتمی ووٹنگ سے منظور کر لیا گیا۔
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق قانون سازوں نے اس بل، جو نئے وفاقی اخراجات میں کٹوتیوں کو بھی نافذ کرے گا، کے حق میں 314 ووٹ دیے۔ اب یہ بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
منگل کو کمیٹی میں حکمران جماعت رپبلکن کے کچھ ارکان نے اس معاہدے کے خلاف بغاوت کر دی تھی۔
29 ریپبلکنز کی جانب سے بل کے خلاف ووٹ دینے کے بعد ڈیموکریٹ قانون ساز اس بل کی حمایت میں سامنے آئے اور ان کے ووٹ شامل کیے جانے کے بعد یہ رکاوٹ بھی دور ہو گئی۔
اس بل کو پیر (پانچ جون) سے پہلے کانگریس کی مکمل منظوری درکار ہے اور اس کی ناکامی کی صورت میں امریکی تاریخ میں پہلی بار محکمہ خزانہ کے پاس اپنے قرضوں کی ادائیگی کے لیے فنڈز ختم ہو سکتے ہیں۔
پارٹی رہنماؤں نے اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ وہ بل کی منظوری کے لیے درکار ووٹ حاصل کر لیں گے لیکن اگر وہ ناکام ہو جاتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ وزارت خزانہ اپنی ادائیگیوں کو پورا نہ کر سکے جس سے معاشی افراتفری پھیل جائے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بل کی ایوان سے منظوری کے بعد ایوان نمائندگان کے سپیکر کیون میکارتھی نے کہا کہ ’مالیاتی ایکٹ پاس کرنا امریکہ کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے ایک اہم اور پہلا قدم ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے بچوں کے لیے ایسا کرنا ہماری ذمہ داری ہے جو منقسم حکومت میں بھی ممکن ہے اور جو ہمارے اصولوں اور وعدوں کی ضرورت بھی۔‘
ادھر صدر بائیڈن نے اس منظوری کو ملک کی کرونا وبا کے بعد کی معاشی بحالی کے تحفظ کے لیے ایک ’اہم قدم‘ قرار دیتے ہوئے اس ’دو طرفہ سمجھوتے‘ کو سراہا ہے۔
سینیٹ میں ڈیموکریٹک رہنما چک شومر نے ایوان زیریں کی ووٹنگ سے قبل خبردار کیا کہ ’ڈیڈ لائن گزر جانے کے نتائج کا پوری دنیا پر اثر ہو گا اور اس سے نکلنے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔‘
ان کے بقول: ‘یاد رکھیں، ڈیفالٹ یقینی طور پر ایک اور کساد بازاری کو جنم دے گا جس سے قیمتیں بڑھ جائیں گی، لاکھوں ملازمتیں ختم ہو جائیں گی اور محنت کشوں کو ان کی اپنی غلطی کے بغیر کام سے نکال دیا جائے گا۔‘
کانگریس بجٹ آفس کا تخمینہ ہے کہ 2024 اور 2025 کے لیے مجوزہ اخراجات کی حد اگلی دہائی کے دوران متوقع وفاقی بجٹ خسارے سے تقریباً 1.5 کھرب ڈالر کم کر دی جائے گی۔ امریکہ کا کل قرضہ 31 کھرب ڈالر سے زیادہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ ووٹنگ میکارتھی اور بائیڈن کی اقتصادی ٹیموں کے درمیان کئی ہفتوں کی بات چیت کا نتیجہ تھا جس میں ڈیموکریٹس نے ریپبلکنز پر قرض لینے کی حد میں اضافے کے ساتھ اخراجات میں کمی پر اصرار کرکے معیشت کو ’یرغمال‘ بنانے کا الزام لگایا تھا۔
کانگریس کے دائیں بازو کے اراکین نے وائٹ ہاؤس پر غیر پائیدار اخراجات کے پروگراموں کو آگے بڑھانے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ مستقبل کے بجٹ پر مذاکرات کے لیے اس حد میں اضافے کی شرط لاگو ہونی چاہیے جو پہلے سے اٹھائے گئے قرضوں کا احاطہ کرتی ہوں۔
حالیہ قرض کی حد اور بجٹ پر گرما گرم بحث ہوئی اور اس ڈرامائی صورت حال میں لگ رہا تھا کہ شاید یہ بل پاس نہ ہو سکے تاہم ایوان کے اقلیتی گروپ کے رہنما جیفریز نے کھلے الفاظ میں کہا تھا کہ ان کے اراکین اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنے ووٹ گے تاکہ بل کو خطرہ لاحق نہ ہو۔
سینیٹ سے بل کی منظوری کے لیے 100 ارکان میں سے 60 ووٹوں کی ضرورت ہوگی اور دونوں جماعتوں کے سربراہوں نے اپنے اراکین پر زور دیا کہ وہ جلد اس ووٹنگ کے لیے تعاون کریں۔
امید ہے کہ سینیٹ میں جمعرات کی شام تک ووٹنگ کا انعقاد کیا جائے گا۔