چاہتا ہوں عمران خان رہا ہوں: ٹرمپ ایلچی رچرڈ گرینیل

منگل  کو ٹی وی پروگرام میں رک گرینیل نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خصوصی مشن کے سفیر کے طور پر نامزد کیے جانے اور پاکستان کے ساتھ امریکہ کے خارجہ تعلقات کی پالیسی کے بارے میں بات کی۔

امریکی قومی انٹیلی جنس کے سابق قائم مقام ڈائریکٹر رچرڈ گرینیل 25 فروری، 2022 کو اورلینڈو، فلوریڈا میں  روزن شنگل کریک میں کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس کے دوران خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تعینات کیے جانے والے نمائندہ برائے خصوصی مشن رچرڈ گرینیل نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ تحریک انصاف کے رہنما عمران خان جیل سے رہا ہوں۔

ایک امریکی ٹی وی پروگرام ’نیوز لائن‘ کی میزبان بیانکا ڈی لاگرزا نے منگل کو رچرڈ یا رک گرینیل سے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خصوصی مشن کے سفیر کے طور پر نامزد کیے جانے اور پاکستان کے ساتھ امریکہ کے خارجہ تعلقات کی پالیسی کے بارے میں بات کی۔

امریکی قومی انٹیلی جنس کے سابق قائم مقام ڈائریکٹر رچرڈ گرینیل نے کہا انہیں یقین ہے کہ سیاست میں باہر سے آنے والے لوگ، غیر سیاسی، عام فہم لوگ، کاروباری لوگ وہ لوگ ہیں ’جو میرے ساتھ بہترین کام کرتے ہیں۔ لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ عمران خان جیل سے رہا ہوں۔ وہ اس وقت جیل میں ہیں۔‘

رک گرینیل کے بقول صدر ٹرمپ کی طرح عمران پر بھی بہت سے الزامات ہیں جہاں حکمراں جماعت نے انہیں جیل میں ڈال دیا تھا اور کسی نہ کسی طرح کے بدعنوانی کے الزامات اور جھوٹے الزامات لگائے تھے۔

میزبان نے سوال کیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ عمران خان ممکنہ طور پر اس بارے میں کچھ آگاہی لانے کے نتیجے میں آزاد ہو سکتے ہیں؟ جواب میں رک گرینیل نے کہا، ’میں یہ کہوں گا کہ پاکستان کو ان موضوعات کی طویل فہرست میں شامل کریں جو جیک سلیون اور بائیڈن کی ٹیم نے گذشتہ چار سالوں میں کوئی پیش رفت نہیں کی ہے لیکن اب شاید آخری دنوں میں وہ کچھ کرنا چاہتے ہیں۔

’بہت سے مسائل ہیں جن پر وہ اب بات کرکے ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اس مسئلے کی پرواہ کرتے ہیں چار سال تک اس مسئلے کو نظر انداز کرنے کے بعد۔ اب پاکستان ان میں سے ایک ہے۔‘

اس سے قبل پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ امریکہ کا عمران خان کی رہائی کے حوالے سے پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔ انہوں نے اسلام آباد میں انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا تھا: ’میں نہیں سمجھتا امریکہ کا عمران خان کی رہائی کے حوالے سے کوئی دباؤ ہے۔ ریاست کے ریاست کے ساتھ تعلقات ان باتوں اور سوشل میڈیا پوسٹس سے بالاتر ہوتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستان کے بارے میں حالیہ بیان کے بارے میں ان کا کہنا تھا، ’ایک بہت ہی عجیب و غریب بیان جس کی کوئی آسان زبان نہیں تھی جسے کوئی بھی واقعی سمجھ نہیں سکتا تھا۔ آپ جانتے ہیں بنیادی طور پر ہمیں یہ عدالتی عمل اس طرح نہیں کرنا چاہیے جس طرح وہ پاکستان میں کرتے ہیں۔‘

رک گرینیل  نے کہا ’یہ واقعی ایک عجیب بیان تھا سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر کا اصل مطلب عمران خان کو رہا کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے وہ سامنے آئے اور بس اتنا کہا کہ ’بس وہی کہیں جو آپ کا مطلب ہے، یعنی اس شخص کو جیل سے باہر جانے دیں جو اصل میں عہدے کے لیے الیکشن لڑنا چاہتا ہے اور لوگوں کو فیصلہ کرنے دیں۔‘

پاکستان کے میزائل پروگرام کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں رک گرینیل نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کے مستقبل کے وزیر خارجہ مارکو روبیو اس معاملے کو دیکھیں گے۔ ’انہیں دنیا بھر کے بہت سے ایسے ممالک کے معاملات دیکھنے ہیں جن کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے کہ اگر کسی ملک کے پاس جوہری ہتھیار ہیں تو اس کی صورت حال تبدیل ہو جاتی ہے کہ وہ اس سے کیسے نمٹتے ہیں۔ ’لہٰذا پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جن کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔‘

اس سے قبل 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے ہونے والے احتجاج کی ایک خبر کو ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ری پوسٹ کرتے ہوئے رچرڈ نے لکھا تھا کہ عمران خان کو رہا کیا جائے۔

رچرڈ گرینل کی اس پوسٹ پر پی ٹی آئی رہنما ذولفقار بخاری نے ایکس پر شکریہ ادا کیا اور پوسٹ کو بھی رچرڈ گرینل نے ری پوسٹ کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ