پاکستانی شہریوں کی فوجی عدالتوں سے سزاؤں پر تشویش ہے: امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’امریکہ کو اس بات پر گہری تشویش ہے کہ نو مئی 2023 کو ہونے والے مظاہروں میں ملوث ہونے پر ایک فوجی ٹریبونل نے پاکستانی شہریوں کو سزا سنائی ہے۔‘

سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر یکم اکتوبر، 2024 کو واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران (اے ایف پی)

امریکہ نے پاکستان میں شہریوں کو فوجی عدالتوں کی جانب سے سزا دیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر 24 دسمبر 2024 کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’امریکہ کو اس بات پر گہری تشویش ہے کہ نو مئی 2023 کو ہونے والے مظاہروں میں ملوث ہونے پر ایک فوجی ٹریبونل نے پاکستانی شہریوں کو سزا سنائی ہے۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ان فوجی عدالتوں میں عدالتی آزادی، شفافیت اور منصفانہ قانونی عمل کی ضمانتوں کا فقدان ہے۔

’امریکہ پاکستانی حکام پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ منصفانہ ٹرائل کے حق کا احترام کریں جس کی ضمانت آئین پاکستان دیتا ہے۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آئین اور عدالتوں میں اندرونی معاملات حل کرنے کی صلاحیت موجود ہے، پاکستانی قوم اپنے اندرونی مسائل کو حل کرنا جانتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کی فوجی عدالتوں میں 25 شہریوں کو سزائیں سنانے پر امریکہ سے قبل برطانیہ اور یورپی یونین نے بھی تشوشیش کا اظہار کیا تھا۔

گذشتہ روز برطانوی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ’برطانیہ پاکستان کی اپنی قانونی کارروائیوں پر خودمختاری کا احترام کرتا ہے لیکن شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شفافیت اور آزادانہ جانچ پڑتال سے محروم ہوتا ہے اور منصفانہ ٹرائل کے حق کو متاثر کرتا ہے۔‘

برطانیہ نے اسلام آباد سے مطالبہ کیا کہ وہ ’بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔‘

پاکستان فوج نے ہفتے کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ نو مئی 2023 کے واقعات میں ملوث 25 مجرمان کو دو سے 10 سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 مجرمان کو تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد سنائیں۔

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ’دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی ان کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جا رہا ہے۔‘

یورپی یونین نے اتوار کو ایک بیان میں پاکستان کی فوجی عدالت کی جانب سے 25 شہریوں کو سنائی گئی سزاؤں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر رینی کیونکا نے ایکس پر یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان کا ایک بیان شیئر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ’یہ فیصلے پاکستان کے بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق (ICCPR) کے تحت کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔

’ICCPR کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہر شخص کو ایک آزاد، غیر جانب دار اور قابل عدالت میں منصفانہ اور عوامی سماعت کا حق حاصل ہے، اور مؤثر قانونی نمائندگی کا حق بھی دیا گیا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا تھا کہ ’یورپی یونین کے جنرلائزڈ سکیم آف پریفرنسز پلس (GSP+) کے تحت فائدہ اٹھانے والے ممالک بشمول پاکستان نے رضاکارانہ طور پر 27 بین الاقوامی بنیادی معاہدوں، بشمول ICCPR، کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ GSP+ کا درجہ برقرار رکھا جا سکے۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ کا بیان

فوجی عدالتوں سے متعلق یورپی یونین کے تحفظات پر دفتر خارجہ نے نجی ٹی وہ چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین اور عدالتوں میں اندرونی معاملات حل کرنے کی صلاحیت موجود ہے، پاکستانی قوم اپنے اندرونی مسائل کو حل کرنا جانتی ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی نے ان سزاؤں کو آئین اور قانون سے متصادم قرار دے کر انہیں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ہفتے کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما عمر ایوب خان نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ ’دنیا کے کسی بھی مذہب معاشرے میں فوجی عدالتیں شہریوں کا نہ ٹرائل کرتی ہیں، نہ فیصلہ سناتی ہیں۔‘

 ’آج ملٹری کورٹس نے پاکستان تحریک انصاف کے نہتے لوگوں کے خلاف جو فیصلہ سنایا یہ بہت سیاہ ترین فیصلہ ہے۔ اس کی مثال نہیں ملتی اور یہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اس کو ہم مسترد کرتے ہیں اور مذمت کرتے ہیں۔ ‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ