کیا مہنگائی سونا پہننے کا رواج ختم کر دے گی؟

سونے کی بڑھتی قیمتوں کے باعث دلہن اور دولہے کے خاندان دونوں پریشان ہیں اور بعض اوقات اس کا انجام تنازع اور ناچاکیوں پر ختم ہوتا ہے۔

اگر سونے پر پوری زکوۃ دینی پڑ جائے تو بہت کم لوگ اس کی خواہش کریں گے: فیس بک صارف(اے ایف پی)

کیوں کہ سونا ہوا بڑا مہنگا۔۔۔

پاکستان کے صرافہ بازاروں میں اس وقت فی تولہ سونے کی قیمت 95 ہزار روپے کے قریب پہنچ گئی ہے جو کہ سناروں کے مطابق بہت جلد ایک لاکھ روپے سے بھی تجاوز کر جائے گی۔

تاہم، اس کے باوجود خاص و عام میں شادیوں پر سونے کے زیورات کے مطالبات میں کوئی کمی دکھائی نہیں دے رہی۔ سونے کی بڑھتی قیمتوں کے باعث دلہن اور دولہے کے خاندان دونوں پریشان ہیں اور بعض اوقات اس کا انجام کہیں تنازع اور ناچاکیوں پر ختم ہوتا ہے تو کہیں نوبت رشتہ ٹوٹنے تک پہنچ جاتی ہے۔

دوسری جانب، مہنگائی سے ایک نئی تبدیلی جنم لے رہی ہے جس کی وجہ سے سونے کے زیورات کا رواج آئندہ وقتوں میں ختم ہوتا نظر آرہا ہے۔

پشاور کے مشہور بازار’ اندر شہر‘ کے ایک سنار کے مطابق پچھلے کچھ سالوں سے مصنوعی زیورات کی ڈیمانڈ جس قدر تیزی سے بڑھی ہے وہ 10 سال پہلے تک نہیں تھی۔

اس کی وجہ انھوں نے سونے کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ فیشن بدلنے کا رجحان بتایا۔

سونے کی قیمتیں بڑھنے پر انڈپینڈنٹ اردو نے سوشل میڈیا کے مختلف گروپوں میں لوگوں کی رائے جاننے کے لیے سوال کیا کہ آیا سونا انتہائی مہنگا ہونے سے شادیوں پر اثر پڑے گا یا پھر اس کا رواج ختم ہو جائے گا؟ اس کے جواب میں سینکڑوں صارفین نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ یہ تمام تبصرے آپ بھی ملاحظہ فرمائیں۔

جوہر داؤد کہتی ہیں جس طرح ایک رسم چلی آئی ہے کہ مائیں اکثر بیٹیوں کی شادی کے لیے ان کے بچپن سے ہی سونا جمع کرنا شروع کر دیتی ہیں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتی رہتی ہیں لہذا انھیں بھی یہی مشورہ دیا گیا لیکن انہوں نے اپنی والدہ کو خبردار کر دیا ہے کہ وہ اپنی شادی پر سونے کے زیورات نہیں پہنیں گی تاکہ نہ ان کے اہل خانہ اور نہ لڑکے والوں کو پریشانی اٹھانی پڑے۔‘

ایک اور خاتون معصومہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ڈھیروں سونے کے زیورات الماری میں پڑے ہیں لیکن یہ سارا زیور کسی کام کا نہیں۔ ’وجہ یہ ہے کہ سونے کے زیورات صرف اپنوں کی شادیوں پر پہننا ہی مناسب لگتا ہے۔ دور کے رشتے داروں کی تقریبات میں خواتین عموماً مصنوعی جیولری ہی پہنتی ہیں۔‘

اکثر خواتین کی رائے یہ بھی ہے کہ شادی کے بعد سونے کا سارا زیور لاکر میں چلا جاتا ہے اور شاذونادر ہی اس کے استعمال کا موقع ملتا ہے، کیونکہ آج کل جن خواتین نے خواہ مخواہ زیور پہنا ہوتا ہے اسے باشعور طبقوں میں اچھا نہیں سمجھا جاتا۔

ان خواتین کا یہ بھی ماننا تھا کہ سونا پہننا محض ایک دکھاوا ہے، جس کا جدید دور کے پڑھے لکھے لوگوں پر کچھ اچھا تاثر نہیں پڑتا۔

بعض لوگوں کی رائے میں سونے کے زیورات کے مطالبے نے شادی کو مشکل بنا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرضے لینے کی نوبت آتی ہے، والدین کی راتوں کی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں اور بدمزگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

درحقیقت شادی کے بعد باقی تمام عمر کے لیے یہ زیور الماری میں پڑا رہتا ہے اور فروخت کی صورت میں نہ تو سنار پوری قیمت دینے کو تیار ہوتا ہے اور نہ ہی اکثر مالک پوری زکوۃ ادا کر پاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیس بک صارف شاہ بانو درانی کا کہنا تھا کہ اگر سونے پر پوری زکوۃ دینی پڑ جائے تو بہت کم لوگ اس کی خواہش کریں گے۔

ایک اور صارف ابراہیم شاہ کا کہنا تھا: ’مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی والے سونے کے زیورات کے بغیر راضی ہی نہیں ہوتے۔ اس رواج کو ختم کرنے کے لیے خواتین کو ہی آگے بڑھ کر احتجاج کرنا ہوگا ۔‘

ارم خان نے بتایا سونے کی قیمتیں بڑھنے سے پشتون گھرانوں پر سب سے زیادہ قیامت ٹوٹ پڑی ہے، کیونکہ ان کے ہاں اس کا سب سے زیادہ دکھاوا کیا جاتا ہے۔

’پشتون ساسیں ایک دوسرے کو مرغوب کرنے کے لیے کہتی ہیں کہ میں نے اپنی بہو کو اتنے تولے زیور پہنائے تھے۔‘

ثمر جاوید نے لکھا آج کل بازاروں میں اتنی خوبصورت مصنوعی جیولری مل رہی ہے، جو اکثر لڑکیاں اپنی شادی کے جوڑے کے ساتھ میچ کر لیتی ہیں۔

حامد علی نامی جیولر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا مصنوعی زیوارت کی بہت اقسام ہیں۔ ان میں سستی اور مہنگی دونوں قسم کی جیولری دستیاب ہے۔

’ہم زیادہ تر مہنگی جیولری کا کاروبار کرتے ہیں کیونکہ یہ معیاری ہوتی ہے۔ اس میں ایک قسم وہ ہے جس پر سونے کا پانی چڑھا کر سونے کی شکل دی جاتی ہے۔ جو لوگ سونے کی استطاعت نہیں رکھتے وہ ہم سے اس طرح کی جیولری بنوا لیتے ہیں۔ ان میں اکثر مالدار گھرانوں کے لوگ بھی شامل ہوتے ہیں۔ ایسی جیولری کے ایک سیٹ کی قیمت 30 سے 40 ہزار تک ہوتی ہے۔‘

سماجی ماہرین کے مطابق وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں میں شعور بڑھنے سے غیر ضروری رسم و رواج کا خاتمہ ہو رہا ہے اور کئی جوڑے سادگی سے نکاح کر کے دوسروں کے لیے مثال بن کر سوشل میڈیا پر عوام سے داد وصول کر رہے ہیں۔ حال ہی میں ٹی وی اور فلم اداکار حمزہ علی عباسی کی شادی اس کی ایک مثال ہے۔

بہت سے لوگوں کا کہنا ہے سونا انتہائی مہنگا ہو جانے کے سبب بہت جلد اس کا رواج ختم ہو جائے گا، لہذا جس فرسودہ رواج کو کوئی چیز شکست نہ دے سکی اس کو مہنگائی سے شکست مل جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین