پاکستان میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’امریکہ پاکستان سے واپس بھیجے جانے والے افراد کے معاملے پر پاکستان کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور ہمیں ایسے افراد کو واپس بھیجنے جانے پر تشویش ہے جن کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔‘
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی سفارت خانے کے ترجمان جوناتھن لالی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہمیں ایسے افراد کے لیے تشویش ہے جن کی جان کو خطرات لاحق ہیں یا جن کے امریکہ جانے کا معاملہ زیرغور ہے۔‘
امریکی سفارت خانے کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ’ہم افغان تارکین وطن کی محفوظ آباد کاری چاہتے ہیں اور ایسا ہونا پاکستان اور امریکہ دونوں کے مفاد میں ہے۔‘
ادھر افغانستان کی امارات اسلامیہ کے ترجمان ذبیج اللہ مجاہد نے پاکستان کے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’امارت اسلامیہ اپنے ملک افغانستان میں امن چاہتی ہے اسی طرح پاکستان میں بھی امن کی خواہاں ہے۔‘
ایکس پر جاری اپنے بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انہیں (پاکستان کو) اپنے اندرونی مسائل خود حل کرنے ہیں اور اپنی ناکامی کا ذمہ دار افغانستان کو قرار نہ دیں۔‘
ان کے مطابق ’افغانستان میں اسلحہ محفوظ ہے۔ کسی غیر ذمہ دار فریق کے ہاتھ نہیں لگا۔ اسلحہ کی سمگلنگ ممنوع ہے اور ہر طرح کے غیر قانونی اقدامات کی روک تھام کی گئی ہے۔‘
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا: ’افغانستان ایک برادر اور پڑوسی کی طرح پاکستان سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ’ پاکستان کو امارت اسلامیہ کے اس عزم پر کہ ’ہم کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت یا کسی کے خلاف اقدامات نہیں کرنا چاہتے‘ پر کسی شک و شبے کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔‘
گذشتہ روز پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ ’چند افغان رہنماؤں کے غیر ضروری، غیر ذمہ دارانہ، گمراہ کن اور دھمکی آمیز بیانات کے بعد پاکستان دہشت گردی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ معنی خیز ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے افغانستان میں طالبان حکومت سے متعلق یہ غیر معمولی بیان بدھ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں دیا۔
پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے فیصلے کے بعد افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند اور وزیر دفاع ملا یعقوب سمیت کچھ دیگر رہنماؤں نے اپنے بیانات میں سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور یہ بیان بھی سامنے آیا تھا کہ پاکستان کو اس فیصلے کے نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ ’غیر قانونی تارکین وطن کو ان کی ممالک واپس بھیجنے کا پاکستان کو مکمل قانونی اور اخلاقی حق حاصل ہے۔
’اس ضمن میں چند افغان رہنماؤں کے غیر ضروری، غیر ذمہ دارانہ، گمراہ کن اور دھمکی آمیز بیانات افسوس ناک ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ’افغان رہنماؤں کے بیانات کے فوراً بعد دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں غیر معمولی تیزی نہ صرف معنی خیز ہے بلکہ ریاست پاکستان کے خدشات کی توثیق بھی کرتی ہے۔‘
نگران وزیراعظم کے مطابق ڈیڈ لائن کے اعلان کے بعد پاکستان سے تقریباً دو لاکھ 50 ہزار افراد واپس افغانستان جا چکے ہیں۔
حکومت پاکستان نے پاکستان میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کو اپنے ممالک واپسی کے لیے 31 اکتوبر 2023 کی تاریخ دی تھی جس کے بعد ایسے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے انہیں اپنے ملک واپس بھیجا جا رہا ہے۔