’کمیٹیاں ڈالیں، زیورات فروخت کیے، لیکن حج پر نہیں جا سکتے‘

بروقت انتظامات نہ ہونے کے باعث اس سال کم ازکم 67000 پاکستانی عازمین پیسے جمع کروانے کے باوجود فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب نہیں جا سکیں گے۔

مسلمان 26 مارچ 2025 کو رمضان المبارک کے مقدس روزے کے مہینے کی مقدس ترین راتوں میں سے ایک لیلۃ القدر کو خانہ کعبہ کے گرد نماز کی ادائیگی کے مناظر (اے ایف پی)

کراچی میں لیاری کے ایک ہی خاندان کے تین افراد کا اس سال فریضہ حج کی ادائیگی کا خواب بھاری رقوم کی ادائیگیوں کے باوجود شرمندہ تعبیر ہونا ناممکن ہوتا نظر آ رہا ہے۔  

شاہد حسن، ان کے بھائی، بھابھی اور دو دوستوں نے اس سال فروری میں حج کی درخواستیں اور 12، 12 لاکھ روپے جمع کروائے تھے لیکن اب وہ مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب نہیں جا سکتے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد حسن نے کہا کہ ’ہم نے کمیٹیاں ڈالیں، زیورات فروخت کیے اور ساری جمع پونجی اکٹھی کر کے انہیں دیں۔ یہ رقوم ہمارے لیے صرف پیسے نہیں تھے۔ یہ ہماری امید تھی، نیت تھی، عبادت تھی۔‘

شاہد حسن، ان کے اہل خانہ اور دوستوں کا شمار ان 67000 پاکستانیوں میں ہوتا ہے ہے جو نجی طور پر بروقت درخواستیں اور پیسے جمع کروانے کے باوجود اس سال فریضہ حج ادا کرنے سے محروم رہنے جا رہے ہیں۔  

پرائیویٹ حج آپریٹرز کی جانب سے سعودی حکومت کی 14 فروری کی ڈیڈ لائن تک انتظامات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں پاکستانی عازمین اس سال حج کے لیے نہیں جا سکیں گے۔

حج آپریٹرز کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے نئے ’نسک‘ پورٹل میں عازمین کی معلومات اور رقوم کی منتقلی میں غیر معمولی تاخیر اور تکنیکی رکاوٹوں کا سامنا ہے، جس کے باعث ہزاروں افراد کا سسٹم میں اندراج نہیں ہو سکا۔

پاکستان کے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے پیر کو کہا کہ حکومت 67000 عازمین کا حج کوٹہ بحال کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سعودی وزیر حج ڈاکٹر توفیق الربیعہ کی کوششوں سے پاکستان کو 10 ہزار عازمین کا کوٹہ مل گیا ہے۔  

وفاقی وزارت مذہبی امور کے بیان کے مطابق سعودی حکومت نے دیگر مسلم ممالک کو ڈیڈ لائن سے رہ جانے والے عازمین کو موقع دیا تو پاکستانیوں کو بھی ضرور ملے گا۔ 

وزارت حج کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کا معاہدہ ہوا  تھا کہ تمام انتظامات 14 فروری تک مکمل کیے جائیں گے لیکن پرائیویٹ حج آپریٹرز نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔

کراچی ہی کے ثاقب عالم اپنی والدہ کے ساتھ اس سال حج پر جانے کے خواہشمند تھے۔

انڈپینڈنٹ اردوسے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اپنے معمول کے اخراجات کم کر کے بچت کی، کمیٹی ڈالی، کئی خواہشات کو قربان کیا اور بالآخر ٹریول ایجنسی کے ذریعے بکنگ مکمل کی۔ ایجنسی نے ہمیں یقین دلایا کہ مقررہ وقت پر ویزہ جاری ہو جائے گا۔

’لیکن پھر اچانک خبریں آنے لگیں کہ سعودی حکومت ویزے جاری نہیں کر رہی۔ ہم نے ایجنسی سے رابطہ کیا تو وہ کہتے ہیں کینسلیشن نہیں ہوئی، لیکن کچھ کہہ بھی نہیں سکتے۔ اب ایک عجیب سی بے چینی ہے۔ یہ میرا پہلا حج ہوتا اور سب سے خاص بات کہ میں اپنی ماں کو بھی لے جا رہا تھا۔‘

شاہد عالم نے کہا کہ جو عازمین کسی کی بھی غلطی سے اس سال حج پر نہیں جا پا رہے انہیں متحد ہو کر اپنا حق مانگنا چاہیے۔ ’ہمارا احتجاج پرامن ہو گا، کیونکہ جب نیت اللہ کے لیے ہو تو ظلم کے آگے خاموشی بھی گناہ بن جاتی ہے۔‘

حج آپریٹرز کی اپیل

دوسری جانب ٹریول ایجنٹ ندیم شریف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’حج کےانعقاد میں اب بھی ایک ماہ سے زیادہ کا وقت ہے، اس لیے اگر حکومت سنجیدہ کوشش کرے، تو اس مسئلے کا حل نکالا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’سعودی حکومت کی طرف سے جو ڈیڈ لائن دی گئی تھی، وہ اپنی جگہ کیونکہ انہیں بھی بڑے پیمانے پر انتظامات کرنا ہوتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’مگر یہ بات ذہن میں رکھنا چاہیے کہ کمیٹی کی ڈیڈ لائن آگے بڑھ سکتی ہے، حج کی تاریخ نہیں۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ کہاں کس کی کوتاہی ہوئی اور کہاں نہیں۔ اس حوالے سے وزیر اعظم نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جس کی فائنڈنگز جلد ان تک پہنچ جائیں گی۔‘

حج آپریٹر فرقان میمن نے کا کہنا تھا کہ ’اس سال سعودی حکومت نے نئی پالیسی متعارف کروائی کہ پہلے سرکاری حج مکمل ہو گا، پھر پرائیویٹ حج آپریٹرز کو اجازت ملے گی۔ 

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’14 اپریل کی ڈیڈ لائن پر ہم نے سعودی عرب کو 60 ارب روپے کی ادائیگیاں کیں۔ تمام انتظامات مکمل کیے، لیکن اب تک ہمیں ویزوں یا حج کی حتمی منظوری نہیں ملی۔‘

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت 73 ہزار حاجی شدید بے یقینی کا شکار ہیں۔ اگر یہ لوگ حج پر نہیں جا سکے تو ہم ٹریول ایجنٹس کے پاسان کی رقوم واپس کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہو گا۔ ہم پہلے ہی پیسے سعودی عرب منتقل کر چکے ہیں۔‘

حج آرگنائزر ایسوسی ایشن آف پاکستان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے متعارف کروائے گئے نئے ڈیجیٹل پورٹل میں درپیش تکنیکی مسائل کے باعث اس سال تقریباً 67 ہزار پاکستانی حجاج کرام حج کی سعادت سے محروم رہ سکتے ہیں۔

پیر کو کراچی میں ہونے پریس کانفرنس میں ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نےحکومت پاکستان، آرمی چیف، صدر مملکت اور وفاقی وزیر مذہبی امور سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں فوری مداخلت کریں تاکہ متاثرہ عازمین حج کو پرانے سسٹم کے تحت حج کی اجازت دلوائی جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا