ملائیشیا میں حکام نے انتہائی خطرے سے دوچار دو ملائی نسل کے شیروں کو پکڑ لیا۔ ان شیروں پر دیہاتیوں کی اس انداز میں مارنے کا الزام ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
بظاہر کئی حملوں میں چار لوگوں کی موت کے بعد ملائیشیا کی شمال مشرقی ریاست کلنتن کے دور افتادہ جنگلات میں شیروں کو پکڑنے کے لیے جال بچھائے گئے۔
چند دن بعد ہی اسی علاقے میں میانمار کا ایک شہری مردہ پایا گیا۔42 سالہ انڈونیشیئن تارک وطن کارکن لالو سوکریا یحییٰ کے جسم کے ٹکڑے ملے جن پر جانور کے حملے کے نشانات پائے گئے۔
کلانتان کے نائب وزیر اعلیٰ محمد فضلی نے کہا کہ ربر کے باغات میں دندنانے والے جانوروں کو پکڑنے کی کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔ انہوں نے انسانوں پر حملوں کا ذمہ دار جانوروں کے ملاپ کے موسم کو قرار دیا ہے۔
’کچھ شیروں کے غول اپنے بچوں کو شکار کرنا بھی سکھا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ جانور انسانوں پر حملہ کر رہے ہیں۔‘
کلنتن کے محکمہ وائلڈ لائف اینڈ نیچر پارکس (پرہلٹن) نے پیر کو کہا کہ محکمے نے علاقے میں ایک شیر کو پکڑ لیا ہے اور وہ اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ آیا ان دونوں اموات میں یہ شیر ملوث ہے یا نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک اور شیر ستمبر میں شکنجے میں آیا اور دونوں شیروں کو جنگلی حیات کی پناہ گاہ میں بھیج دیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم جان سے والوں میں سے کم از کم ایک شخص اکیلا کام نہیں کر رہے تھے۔ اس ماہ جان گنوانے والے میانمار کے شہری 22 سالہ آہکا سوئے یا اسی گاؤں میں مردہ پائے گئے جب کہ لالو گوا مسنگ کے علاقے کمپنگ میرانتو میں مردہ پائے گئے۔
ربر کے باغات میں کام کرنے والے مزدور بیوی کے ساتھ کام میں مصروف تھے کہ جب وہ حملے میں شدید زخمی ہو گئے۔ ان کی گردن پر جان لیوا زخم آئے جس کے بعد وہ ہسپتال میں دم توڑ گئے۔
ہسپتال نے ہنگامی علاج کے بعد متاثرہ شخص کی موت کی تصدیق کی ہے۔ ضلعی پولیس کے سربراہ سک چون فو نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ موت کی وجہ شیر کے حملے کی وجہ سے سر پر آنے والے شدید زخم تھے۔
اپنے خوبصورت جسم کی بدولت مشہور ملائی شیر کی کھال گہرے نارنجی رنگ کی ہوتی ہے جس مخصوص سیاہ رنگ کی دھاریاں بنی ہوتی ہیں۔ اسے ملائیشیا کا قومی جانور قرار دیا گیا ہے۔
© The Independent