کسی سیارے کی سطح کی خصوصیات کو نام دینے کے لیے رہنما قوائد جامع نہیں ہیں، تاہم یہاں بھی مردوں کا غالبہ ہے۔
ایک تازہ تحقیق کے مطابق مریخ کے دو فیصد سے بھی کم گڑھوں کے نام خواتین کے نام پر رکھے گئے ہیں۔
بین الاقوامی فلکیاتی یونین (IAU) کے ڈیٹا بیس کے تجزیے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ چاند کے 1578 معلوم گڑھوں میں سے صرف 32 (2%) عورتوں کے نام پر رکھے گئے ہیں۔
ہر سیارے کی خصوصیات یا عناصر اس کی سطح پر یا اس کے اندر موجود ہوتے ہیں۔ گڑھوں کے ساتھ ساتھ ان میں پہاڑ، وادیاں، آتش فشاں، سمندر، صحرا اور بہت کچھ شامل ہوتا ہے۔
نیچر ایسٹرانمی جریدے میں شائع ہونے والے ایک کھلے خط میں اوپن یونیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کی محقق اینی لینوکس نے کہا کہ سیاروں کی خصوصیات کو نام دینے کا مردانہ متعصب کلچر ’فطری طور پر خواتین اور پسماندہ گروہوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔‘
وہ IAU پیشہ ور ماہرین فلکیات کی ایک بین الاقوامی انجمن - پر زور دے رہی ہیں کہ وہ اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرے جو "cis (cisgender) سفید مردوں کی طرف متعصب ہیں۔‘
ابرڈین شائر سے تعلق رکھنے والی لینوکس نے کہا: ’خلائی تحقیق نے چٹان، برف اور... دھات کی دنیا کا انکشاف کیا ہے۔
’ہمارے نظام شمسی میں موجود تمام جہانوں کے لیے، سطح کی نمایاں خصوصیات جیسے کہ گڑھے کو نام دینا ایک معمول بن گیا ہے۔
اپالو 11 نے شاید پہلی بار 1969 میں انسان کو جسمانی طور پر چاند پر اتارا ہو، لیکن چاند پر مردوں کا پہلا ظہور اس سے بہت پہلے اطالوی ماہر فلکیات جیووانی بٹسٹا ریکیولی نے کر دیا تھا جب سب سے پہلے 1635 میں قمری گڑھوں کے نام رکھنا شروع کیے جو اپنی دریافتوں کے لیے مشہور مرد سائنس دانوں کے نام اپناتے تھے۔
لینوکس کو شکایت ہے کہ یہ روایت اب بھی قائم ہے۔
اگرچہ آئی اے یو خود نام نہیں دیتا ہے، یہ کام کرنے والے گروپوں یا ٹاسک فورسز کو قائم کرنے میں مدد کرتا ہے تاکہ مخصوص رہنما قوائد کی بنیاد پر مخصوص خصوصیات کے لیے نام تجویز اور منظور کیے جا سکیں۔
وہ اکثر تاریخی شخصیات یا افسانوں یا ثقافتی موضوعات کا احترام کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لینوکس نے کہا کہ رہنما اصولوں کا اثر ان سائنسی برادریوں کے تنوع اور شمولیت پر پڑتا ہے جو بالآخر ناموں کا انتخاب کرتی ہیں۔
’مایوسی کے ساتھ، موجودہ کنونشن کے عناصر تاریخی ناانصافیوں کو کرسٹلائز کرتے ہیں اور نام کے اندر تنوع کی کمی میں حصہ ڈالتے ہیں۔
’یہ اس بات کی ایک مثال ہے کہ کس طرح آج کے سائنسی نظاموں میں خواتین اور پسماندہ گروہوں کی نظامی طور پر کم نمائندگی اور کم تشخیص ظاہر ہوتی ہے۔‘
ان کی تحقیق نے خواتین کی نمائندگی میں وینس کو چاند اور مریخ سے قدرے بہتر پایا – 415 میں سے 49 (11.8٪) گڑھوں کو خواتین کے نام دیے گئے ہیں۔
مس لینوکس کا خیال ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ مرکری یا وینس نظام شمسی کے کچھ دوسرے سیاروں کے مقابلے میں حال ہی میں دریافت کیا گیا سیارہ ہے اور اس نے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی میں کام کرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافے سے فائدہ اٹھایا ہوگا۔
مریخ سب سے خراب سیارہ ہے 280 (1.8%) میں سے صرف پانچ گڑھے خواتین کے نام پر ہیں۔
وینس کے تمام گڑھوں کے نام ایک خاتون کے ہیں لیکن مس لینوکس نے کہا کہ صرف 38 فیصد کا نام ’اصلی خواتین کے نام پر رکھے گئے ہیں جنہوں نے معاشرے میں کوئی حقیقی کردار ادا کیا۔‘
مس لینوکس نے کہا کہ سیاروں پر موجود گڑھوں کے ناموں پر تحقیق کرنا ان کا نقطہ آغاز رہا ہے لیکن اب وہ دنیا بھر کی ٹیموں کے ساتھ مل کر نظام شمسی میں موجود ہر نام کی خصوصیت کا تجزیہ کر رہی ہیں۔ ’میں نے خود کچھ گڑھوں کے نام رکھے ہیں۔‘
’میں جانتی تھی کہ میں اپنی دریافتوں کا نام خواتین کے نام پر رکھنا چاہتی ہوں کیونکہ میں اس علاقے میں خواتین کی کمی کو محسوس کر سکتی ہوں جس کا میں مطالعہ کر رہی تھی۔
’اس احساس نے واقعی اس پورے منصوبے کی حوصلہ افزائی کی۔‘
اگرچہ نام دینے کا عمل بنیادی طور پر سائنسی ضرورت کے لیے ہے نہ کہ کسی فرد کی یاد منانے کے لیے لیکن جس کی نمائندگی کی جاتی ہے اس سے فرق ضرور پڑتا ہے۔ لینوکس کہتی ہپیں کہ نئی روایات اب بھی بنائی جا رہی ہیں۔ ’یہ ضروری ہے کہ ہم ان کو قائم کرتے وقت اپنے تعصبات پر غور کریں۔‘
سائیکی مشن، جو 13 اکتوبر 2023 کو شروع کیا گیا، ناسا کا صرف دوسرا مشن ہے جس کی سربراہی ایک خاتون کر رہی ہے۔