شمالی وزیرستان: چھ حجاموں کا قتل، مقدمہ درج

درج مقدمے کے مطابق مقتولین کا صوبہ پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان سے ہے جو ہیئر ڈریسر کا کام کرتے تھے۔

16 جون 2014 کی اس تصویر میں شمالی وزیرستان کے قریب بنوں کے علاقے میں ایک چیک پوسٹ پر سکیورٹی اہلکار تعینات ہے (اے ایف پی)

شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں قتل چھ حجاموں کے واقعے کا مقدمہ انستداد دہشت گردی بنوں ریجن کے تھانے میں درج کردیا گیا ہے۔  

درج مقدمے کے مطابق مقتولین کا صوبہ پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان سے ہے جو ہیئر ڈریسر کا کام کرتے تھے۔

مقدمے کے مطابق علاقے میں شدت پسند گروہ سرگرم ہے اور بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ خوف و ہراس پھیلانے کی غرض سے ایسا کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق منگل کو ایک کھیت سے چھ حجاموں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس سربراہ (ڈی پی او) روخان زیب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ شبہ یہ ہے کہ انہیں رات کو قتل کر کے لاشیں کھیتوں میں پھینکی گئی ہیں۔ 

تاہم روخان زیب کے مطابق: ’ابھی تک لاشوں کی شناخت نہ ہو سکی کیونکہ شناختی کارڈ برآمد نہیں ہوا ہے لیکن پولیس تفتیش کر رہی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ بظاہر مقتولین غیر مقامی لگ رہے ہیں لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ان کا تعلق کہاں سے ہے اور شناخت کے بعد ہی حقائق معلوم ہو سکیں گے۔

روخان زیب نے بتایا کہ پولیس نے لاشوں کو تحویل میں لے لیا ہے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد مزید تفصیلات بتائی جا سکیں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شمالی وزیرستان امن عامہ کے لحاظ سے خیبر پختونخوا کا سب سے متاثرہ ضلع ہے جہاں گذشتہ برس شدت پسندی کے سب سے زیادہ واقعات سامنے آئے ہیں۔

صوبائی محکمہ داخلہ کے اعداد وشمار کے مطابق شمالی وزیرستان میں گذشتہ سال شدت پسندی کے 201 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 36 سکیورٹی فورسز کے اہلکار جان سے گئے جبکہ 28 عام شہری نشانہ بنے۔

شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی گذشتہ کئی سالوں سے سامنے آرہے ہیں، جن میں مقامی قبائلی عمائدین، سماجی کارکن اور عام لوگوں کو بھی ہدف بنایا گیا۔

افغان سرحد سے ملحقہ شمالی وزیرستان ماضی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا گڑھ رہا ہے لیکن 2014 میں اس ضلعے میں ایک بڑا فوجی آپریشن کر کے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کا خاتمہ کیا گیا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان