پشتون تحفظ موومنٹ ایک بار پھر سوشل میڈیا پر حاوی

پشتون تحفظ موومنٹ یا پی ٹی ایم کے جلسے اور ان کی کے حوالے سے کوئی بھی خبر پاکستانی میڈیا میں دکھائی نہیں جاتی مگر پی ٹی ایم ایک بار پھر سماجی میڈیا پر خبروں کی زینت بنا ہوا ہے۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما عالم زیب محسود کو 21 جنوری 2018 کو کراچی میں ایک ریلی کے بعد گرفتار کیا گیا

پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما عالم زیب محسود کو 21 جنوری 2018 کو کراچی میں ایک ریلی کے بعد گرفتار کیا گیا جس کے بعد سوشل میڈیا ایک بار پھر گرم ہے۔ گزشتہ شب ٹویٹر پر #ReleaseAlamZaib کا ٹرینڈ بھی سب سے اوپر رہا۔

رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ تحریک کے رہنما محسن داوڑ نے گزشتہ دن ایک ٹویٹ کے ذریعے اطلاع دی کہ عالم زیب محسود کو سندھ پولیس اور سکیورٹی اداروں نے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ انہوں نے عالم زیب محسود کی فورا رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔

ڈاکٹر ریحانہ گل نے عالم زیب محسود کی گرفتاری کے وقت بنائی گئی ویڈیو ٹویٹر پر شئیر کی۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کی محقق رابعہ محمود نے واقعے کی ایف آئی آر ٹویٹ کر کے بتایا کہ عالم زیب ملیر کینٹ جیل میں موجود ہیں اور ان پر دہشت گردی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

گرفتاری کے بعد پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں نے کراچی میں دھرنا دیا۔

گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سندھ کے وزیر برائے جیل خانہ جات کو وکلاء کی ٹیم کے ہمراہ عالم زیب محسود سے ملاقات کیلئے بھیجا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر کے مطابق عالم زیب محسود کیلئے وکیل کا انتظام بھی بلاول بھٹو زرداری کے کہنے پر کیا گیا۔ فرحت اللہ بابر نے بلاول کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بلاول کے اس جراتمندانہ قدم سے وہ افراد بے نقاب ہو جائیں گے جو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ سندھ حکومت پشتون تحفظ موومنٹ کو وطن دشمن سمجھتے ہیں۔

خالد وزیر نے کہا کہ آج عالم زیب کی باری ہے اور کل کسی کی بھی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس سب کو جمہوری طریقے سے نہ روکا گیا تو اس سے پاکستان میں انسانی زندگی پر بہت گہرا اثر پڑے گا۔

دوسری طرف عثمان خالد نے محسن داوڑ کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہ افغانستان نہیں ہے بلکہ پاکستان ہے اور عالم زیب کو اس لئے گرفتار کیا گیا کیونکہ وہ کراچی کی ریلی کے منتظم تھے اور اس ریلی میں ریاستی اداروں کیخلاف نا پسندیدہ گفتگو کی گئی جس پر ان کے کیخلاف سہراب گوٹھ پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی۔

جہانگیر مسعود نے سندھ حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر سندھ حکومت اپنی پولیس کو قابو نہیں کر سکتے تو انہیں اپنی بے بسی مان لینی چاہئے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ