انڈیا: کسان مظاہرین دہلی سے دو سو کلومیٹر دور، پولیس کا کریک ڈاؤن جاری

انڈیا کی مغربی ریاستوں میں سکیورٹی فورسز نے بدھ کو دوسرے دن بھی اناج کی قیمتوں میں اضافے کے مطالبے کے لیے احتجاج کرنے والے کسانوں پر آنسو گیس کی فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔

انڈیا کی مغربی ریاستوں میں سکیورٹی فورسز نے بدھ کو دوسرے دن بھی اناج کی قیمتوں میں اضافے کے مطالبے کے لیے احتجاج کرنے والے کسانوں پر آنسو گیس کی شیلنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔

ہزاروں کسانوں نے خوراک، بستر اور دیگر سامان سے لدے ٹرکوں اور ٹرالیوں پر سفر کرتے ہوئے منگل کی صبح قومی درالحکومت نئی دہلی کی طرف مارچ شروع کیا تھا۔

یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا ہے جب کسان یونینز اور حکومت فصلوں کی کم از کم قیمتوں کے حوالے سے کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام رہی۔

سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو دہلی سے تقریباً دو سو کلومیٹر دور پنجاب اور ہریانہ کی سرحد پر روک رکھا ہے۔

ہریانہ پولیس کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’آج بھی آنسو گیس کی شیلنگ جاری ہے اور حالات قابو میں آنے تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔‘

انڈیا کی خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی جانب سے جاری تصاویر اور ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل گرانے کے لیے ڈرونز کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

کسانوں کی یونینوں نے کہا کہ وہ ’پولیس کے ساتھ لڑنے نہیں آئے ہیں۔‘

کسانوں کی تنظیم ’پنجاب کسان مزدور سنگھرش کمیٹی‘ کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پنڈھر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یا تو حکومت ہمارے مطالبات کو تسلیم کرے یا جمہوری طریقے سے ہمیں دہلی جانے کا حق دے لیکن وہ ایسا بھی نہیں کر رہے ہیں۔‘

حکومت نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے مطالبات کے حوالے سے بات چیت کے لیے آگے آئیں۔

مرکزی وزیر زراعت ارجن منڈا نے مزید کہا کہ کسانوں سے ’تعمیری اور مثبت انداز میں‘ بات کرنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔

2021 میں کسانوں کی طرف سے اسی طرح کے ایک سال طویل احتجاج کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت نے کچھ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے اور تمام زرعی پیداوار کی امدادی قیمتوں کو یقینی بنانے کے طریقے تلاش کرنے کا عہد کیا تھا۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت آخری وعدے کو پورا کرنے میں سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امرتسر سے احتجاج میں شامل 53 سالہ ہرجیندر سنگھ نے کہا: ’ہم اس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے کیونکہ ہمارے اعتماد کو پہلے بھی ایک بار دھوکہ دیا گیا ہے۔‘

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ احتجاج پہلے سے کہیں زیادہ بڑے پیمانے پر ہو گا۔

یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب ملک میں قومی انتخابات میں چند مہینے ہی باقی بچے ہیں جہاں مودی تیسری مدت کے لیے انتخابی مہم چلانے کے لیے پَر تول رہے ہیں۔

احتجاج کے باعث بدھ کو دہلی کے سرحدی علاقوں میں ٹریفک متاثر ہوئی ہے جہاں پولیس نے صورت حال پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے۔ گرینڈ ٹرنک (جی ٹی) روڈ پر گاڑیوں کو 20 کلومیٹر دور دوسری شاہراروں کی جانب موڑا جا رہا ہے۔

انڈین میڈیا کے مطابق پنجاب اور ہریانہ کے کئی علاقوں میںں موبائل اور انٹرنیٹ کی سروسز بھی معطل کر دی گئیں ہیں۔

اے این آئی کی جانب سے جاری تصاویر میں قومی دارالحکومت سے متصل دیگر علاقوں میں بھی سخت حفاظتی انتظامات دکھائے گئے ہیں۔

ہریانہ نے ریاست کے کئی حصوں میں اشتعال انگیز مواد اور جھوٹی افواہیں پھیلانے کے خدشے کے پیش نظر موبائل انٹرنیٹ، بلک میسجنگ اور ڈونگل سروسز کو بھی معطل کر دیا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا