جبوتی اور انگلش چینل پر تارکین وطن کی کشتی الٹنے کے واقعات میں 26 افراد کی موت

پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ جبوتی دفتر کے سربراہ تنجا پیسفیکو کے مطابق غیر معمولی بات یہ ہے کہ دو ہفتے سے بھی کم عرصے دو کشتیوں کے ڈوبنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ پہلے واقعے میں جبوتی کے ساحل قریب بچوں سمیت کم از کم 38 افراد جان سے گئے۔

دو اکتوبر 2023 کو تارکین وطن کا ایک گروہ شمالی فرانس کے ساحل سے انگلش چینل عبور کرنے کی ناکام کوشش کے بعد (پاسکل روسیگنول / روئٹرز)

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں جبوتی کے ساحل کے قریب 77 افراد کو لے جانے والی کشتی کے الٹنے سے 21 افراد جان سے گئے جب کہ دیگر 23 لاپتہ ہیں۔ دو ہفتوں کے دوران یہ ایسا دوسرا واقعہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بدقسمت کشتی میں مرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

آئی او ایم کے مطابق شمال مشرقی افریقہ، خاص طور پر ایتھوپیا اور صومالیہ سے دسیوں ہزار تارکین وطن جبوتی کے راستے براعظم چھوڑتے ہیں جس کا مقصد سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں روزگار تلاش کرنا ہے۔

آئی او ایم کا کہنا ہے کہ اس کوشش میں بہت سے لوگ ناکام ہو گئے اور ہزاروں یمن میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں انہیں سخت حالات کا سامنا ہے۔ جبوتی کے ساحل پر پناہ گزینوں کی کشتیوں کے ڈوبنے کے واقعات عام ہیں۔

آئی او ایم کے جبوتی دفتر کے سربراہ تنجا پیسفیکو نے کہا کہ منگل کو ہونے والے حادثے میں اموات کی تعداد بڑھ کر 23 ہو گئیں جو اس سے قبل 16 بتائی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ 33 افراد کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا جب کہ تمام مرنے والے ایتھوپین تھے۔

پیسفیکو نے فون پر روئٹرز کو بتایا کہ غیر معمولی بات یہ ہے کہ دو ہفتے سے بھی کم عرصے دو کشتیوں کے ڈوبنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پہلے واقعے میں جبوتی کے ساحل قریب بچوں سمیت کم از کم 38 افراد جان سے گئے۔

انہوں نے کہا کہ منگل کو الٹنے والی کشتی یمن سے جبوتی جا رہی تھی۔

دوسری جانب برطانیہ میں پناہ گزینوں کو روانڈا واپس بھیجنے سے متعلق بل کی منظوری کے چند گھنٹے بعد ہی منگل کو ایک کشتی میں سوار ایک بچے سمیت پانچ تارکین وطن اس وقت جان سے گئے جب ان کی کشتی انگلش چینل کو پار کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔

یہ اموات اس وقت ہوئیں جب ایک کشتی جس پر 112 افراد سوار تھے دنیا مصروف ترین بحری جہازوں کے راستے کو پار کرنے کے لیے روانہ ہی ہوئی تھی کہ مسافروں میں افراتفری پھیل گئی۔

فرانسیسی میئر جین لوک ڈوبیل نے کہا کہ ’برطانوی ہمیں ان (تارکین وطن کو انگلش چینل عبور کرنے سے) روکنے کے لیے ادائیگی کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ان کو جگہ دینا ممکن نہیں، انہیں آنے دیں اور پھر انہیں موت کے منہ میں بھیج دیں۔ اس صورت حال کا ذمہ دار برطانیہ ہے۔‘

رواں سال چھ ہزار سے زیادہ لوگ چھوٹی، اوور لوڈڈ کشتیوں کے ذریعے برطانیہ پہنچے ہیں جن کا برطانوی ساحلوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے لہروں سے ٹکرا کر ڈوبنے کا خطرہ رہتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا