اگر آپ کا لڑکا موٹرسائیکل تیز چلاتا ہے؟ ویلنگ کرتا ہے اور جان خطرے میں ڈالتا ہے تو اس کا حل نکل آیا ہے۔
پاکستانی کمپنی ویلکٹرا نے ملک میں الیکٹرک بائیکس متعارف کرائی ہیں جو ایسے پریشان والدین کے لیے قدرے مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔
کراچی میں قائم اس کمپنی نے الیکٹرک بائیکس کے چار ماڈل گذشتہ برس متعارف کرائے جن میں سے ٹاپ آف دی رینج ریٹرو 1969 کو چار ماہ چلانے کے بعد ہم اس کا جائزہ اس رپورٹ میں لے رہے ہیں۔
پاکستان میں الیکٹرک وہیکل پالیسی کے تحت بہت سی کمپنیوں نے الیکٹرک بائیکس کی تیاری اور فروخت ایک ڈیڑھ سال سے شروع کر رکھی ہے۔
ان میں جولٹا الیکٹرک، روڈ کنگ، پاک زون الیکٹرک، ایم ایس جیگوار، میگا الیکٹرک، ولیکٹرا اور ٹیلی پورٹ شامل ہیں۔
پاکستان میں موٹر سائیکل اکثر غریب کی سواری اور کہیں جلد پہنچنے کے لیے موثر ٹرانسپورٹ سمجھی جاتی ہے لیکن الیکٹرک بائیکس عام موٹر سائیکلوں کے مقابلے میں قدرے مہنگی ہیں جس کی وجہ سے خریدار اس کے انتخاب میں ابھی بھی تذبذب کا شکار رہتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لیکن دنیا میں جیب اور ماحول کو بچانے کے لیے الیکٹرک ٹرانسپورٹ کا رحجان زور شور سے جاری ہے۔ پاکستان میں بھی اس میں تیزی آ رہی ہے۔
ویلیکٹرا کے چار ماڈل میں بولٹ، ریٹرو 1969، ویلاسٹی اور ریٹرو مارکیٹ میں دستیاب ہیں اور ان کی قیمتیں مختلف رکھی گئی ہیں۔ کمپنی نے انہیں قسطوں پر بھی دینے کا انتظام کر رکھا ہے۔
لیکن اس کی میرے نذدیک سب سے اچھی بات ہمارے سرپھرے گرم خون والے نوجوانوں کے والدین کے لیے اس کی رفتار ہے۔
ویلیکٹرا 1969 ستر کلومیٹر فی گھنٹہ سے تیز نہیں جاتی لہذا والدین اطمینان سے اپنے بچوں کو یہ لے کر دی سکتے ہیں۔ دوسرا فائدہ ان کا زیادہ دور نہ جانا بھی ہے۔
ان بائیکس کی رینج کمپنی کے مطابق 80 کلومیٹر ایک چارج میں ہے لیکن تین چار ماہ چلانے کے بعد محسوس ہوا کہ 65 کلومیٹر سے زیادہ دور نہیں جاسکتی وہ بھی وہاں پہنچ کر اگر دوبارہ تین چار گھنٹے میں ریچارج کی سہولت موجود ہو۔
پاکستان میں ہی 400 کلومیٹر رینج کی سپیڈ بائیکس بھی دستیاب ہیں لیکن ان کی قیمتیں ہوش ربا یعنی ڈیڑھ کروڑ سے اوپر ہیں۔
الیکٹرک بائیکس کی رجسٹریشن بھی انتہائی سستی یعنی دو ہزار روہے ہے۔